رسائی کے لنکس

قندھار میں ’امید‘ آپریشن کے باعث شہریوں کو 10 کروڑ ڈالر کا نقصان: رپورٹ


امریکی فوجی ضلع ارغنداب میں گشت کے دوران انگور کے ایک باغ سے گزر رہے ہیں۔ (فائل فوٹو)
امریکی فوجی ضلع ارغنداب میں گشت کے دوران انگور کے ایک باغ سے گزر رہے ہیں۔ (فائل فوٹو)

صوبہ قندھار کے جنوبی علاقوں میں افغان اور نیٹو افواج کی کارروائیوں کے دوران رہائشی املاک اور پھلوں کے باغات کو ہونے والے نقصانات کا تخمینہ 10 کروڑ ڈالر سے بھی زیادہ ہے۔

یہ انکشاف صدرحامد کرزئی کے مشیر محمد صادق عزیز کی سربراہی میں قائم افغان حکومت کے ایک وفد نے صوبے کے تین مختلف اضلاع میں تحقیقات کے بعد مرتب کی گئی اپنی ایک رپورٹ میں کیا ہے۔

صدر کرزئی کے دفتر سے منگل کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ قندھار کے ارغنداب، زاہری اور پنجوائی ضلعوں میں جاری ’امید‘ آپریش کی وجہ سے یہاں کے لوگوں کو شدید نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ بیان کے مطابق یہ نقصانات ایسے وقت ہوئے جب پھلوں کی فصل بالکل تیار تھی۔ سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں نے متعدد افراد کو اپنے علاقوں سے نقل مکانی پر بھی مجبور کیا۔

صادق عزیز نے کہا ہے کہ فوجی کارروائی کے دوران بین الاقوامی افواج نے متعدد افغان شہریوں کو حراست میں لیا تھا جنھیں سرکاری وفد کی درخواست پر رہا کر دیا گیا ہے۔

اس تحقیقاتی رپورٹ پر نیٹو کا رد عمل فوری طور پر سامنے نہیں آیا ہے تاہم قندھار کے گورنر کے ترجمان زلمے ایوبی نے بتایا ہے کہ آپریشن سے قبل شہریوں کی نقل مکانی کے بعد شدت پسندوں نے باغات اور مکانات میں بم نصب کر دیے تھے اور سکیورٹی فورسز کے پاس ان کو دھماکے سے تباہ کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ شہریوں نے نقصانات کا تخمینہ بڑھا چڑھا کر پیش کیا ہے۔

گذشتہ برس نومبر میں ایک غیر سرکاری تنظیم افغان رائٹس مانیٹر نے انہی تین اضلاع میں مکانات کو شدید نقصان کی اطلاع دی تھی۔ ان اضلاع میں صوبے کی 10 لاکھ آبادی کا ایک تہائی حصہ آباد ہے۔

قندھار میں ہزاروں کی تعداد میں افغان اور نیٹو فوجی تعینات ہیں اور صوبے میں گذشتہ ایک سال کے دوران شدت پسندوں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان لڑائی میں شدت آئی ہے۔

XS
SM
MD
LG