رسائی کے لنکس

بھارت اور امریکہ سے اسٹریٹیجک معاہدوں کا مقصد 'امن کا فروغ'


نئی دہلی اور کابل کے درمیان گزشتہ ماہ اسٹریٹیجک شراکت داری کا معاہدہ طے پایا تھا۔
نئی دہلی اور کابل کے درمیان گزشتہ ماہ اسٹریٹیجک شراکت داری کا معاہدہ طے پایا تھا۔

افغانستان کے صدر حامد کرزئی نے کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ اسٹریٹیجک شراکت داری اور امریکہ کے ساتھ اسی طرح کے معاہدے کے لیے اُن کے ملک کے مذاکرات سے ہمسایہ ملکوں کو خائف ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔

جمعرات کو مالدیپ کے شہر ادو میں علاقائی ملکوں کی تنظیم ’سارک‘ کے سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حامد کرزئی نے کہا کہ بھارت اور امریکہ کے ساتھ اسٹریٹیجک معاہدوں کا مقصد خطے میں امن کا فروغ ہے۔

’’میں اپنے ہمسایوں کو یہ یقین دلانا چاہتا ہوں کہ کوئی بھی معاہدہ جو ہم اب کرتے ہیں یا مستقبل میں کریں گے اُن سے ہمارے ہمسایوں یا پھر خطے کو کوئی خطرہ نہیں ہوگا۔‘‘

افغان صدر کا اشارہ بظاہر پاکستان کی طرف تھا جس نے نئی دہلی اور کابل کے درمیان گزشتہ ماہ طے پانے والے معاہدے پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ پاکستان میں اس معاہدے کے ناقدین کا خیال ہے کہ یہ بھارت کو افغانستان میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانےکا موقع فراہم کرے گا۔ معاہدے کی شقوں میں بھارتی ماہرین کا افغان سکیورٹی فورسز کو تربیت دینا بھی شامل ہے۔

بعض مبصرین ان خدشات کا اظہار کر رہے ہیں کہ بھارت کے ساتھ معاہدے پر اپنی ناراضگی کے اظہار اور افغانستان میں اپنے اثر و رسوخ کو قائم رکھنے کے لیے پاکستان وہاں سرگرم عمل عسکری تنظیموں کے ساتھ رابطوں اور حمایت میں اضافہ کر سکتا ہے۔

طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے ساتھ رابطے ختم کرنے کے لیے امریکہ نے بھی حالیہ دنوں کے دوران پاکستان پر دباؤ میں اضافہ کیا ہے۔ لیکن پاکستان ان شدت پسندوں کی حمایت کرنے کے الزامات کی سختی سے تردید کرتا ہے اور اس کا موقف ہے کہ بعض عناصر سے اُس کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے رابطوں کا واحد مقصد اہم معلومات کا حصول ہے۔

XS
SM
MD
LG