رسائی کے لنکس

افغان عوام کی اکثریت حکومت سے غیر مطمئن: جائزہ


صدر اشرف غنی
صدر اشرف غنی

جائزے میں شریک لگ بھگ 69 فیصد افراد نے کہا کہ ان کی زندگی گزشتہ ایک سال کے دوران کچھ یا بہت زیادہ خراب ہوئی جبکہ صرف 30 فیصد نے کچھ مثبت جواب دیا۔

افغانستان میں موجودہ حکومت کے دو سال مکمل ہونے کو ہیں۔ ایک نئے بی بی جی گیلپ سروے سے معلوم ہوا ہے کہ افغان عوام ملکی قیادت سے نہایت غیر مطمئین ہیں۔

سروے میں شریک لگ بھگ 81 فیصد شرکا نے کہا کہ وہ حکومت کی کارکردگی سے کچھ یا بہت غیر مطمئین ہیں، جبکہ صرف 17 فیصد نے کہا کہ وہ کچھ یا بہت مطمئین ہیں۔

یہ سروے 27 اکتوبر سے 18 نومبر کے درمیان کیا گیا تھا جس میں ملک کے 34 صوبوں سے 2500 افراد شریک ہوئے۔ سروے سے معلوم ہوا ہے کہ افغانستان میں تمام نسلی اور جغرافیائی گروہوں میں عدم اطمینان پایا جاتا ہے۔

افغانستان میں امریکہ کے سابق نائب سفیر ڈیوڈ سڈنی نے کہا کہ صدر اشرف غنی اور چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ پر عوام کا عدم اطمینان 2014 کے صدارتی انتخابات سے شروع ہوتا ہے۔

’’جب صدر غنی اور ڈاکٹر عبداللہ آئے تو بہت امید تھی کہ چیزیں بدل جائیں گی مگر چیزیں نہیں بدلیں۔ قومی اتحادی حکومت پشت پناہی اور تقرریوں کی نہ ختم ہونے والی جدوجہد میں پھنسی ہے اور لوگوں کی زندگیوں میں کوئی بڑی تبدیلی لانے میں ناکام رہی ہے۔‘‘

جائزے میں شریک افراد سے کہا گیا تھا کہ وہ اپنی ایک سال قبل کی زندگی اور توقعات کا موجودہ زندگی سے موازنہ کریں۔

لگ بھگ 69 فیصد افراد نے کہا کہ ان کی زندگی گزشتہ ایک سال کے دوران کچھ یا بہت زیادہ خراب ہوئی جب کہ صرف 30 فیصد نے کچھ مثبت جواب دیا۔

اس کے علاوہ تقریباً 46 فیصد نے کہا کہ وہ آئندہ 12 ماہ میں حالات مزید خراب ہونے کی توقع کرتے ہیں۔ 24 فیصد سے کچھ اوپر افراد نے کہا کہ وہ زندگی میں بہتری کی توقع کرتے ہیں جب کہ 30 فیصد نے کہا کہ انہیں نہیں معلوم کہ زندگی کیسی ہو گی۔

سروے میں شریک افراد سے دس ممالک اور تنظیموں کے بارے میں رائے مانگی گئی۔ بھارت کو 62 فیصد شرکا سے مثبت رائے ملی جبکہ پاکستان 3.7 فیصد کے ساتھ فہرست میں سب سے نیچے تھا۔ اسے داعش سے بھی کم حمایت ملی جسے 5.8 فیصد شرکا کی حمایت حاصل ہوئی تھی۔

پاکستان اور افغانستان کے درمیان گہرے لسانی، نسلی اور ثقافتی رشتے ہیں مگر حالیہ برسوں میں ان کے تعلقات میں کشیدگی پیدا ہوئی ہے۔

ڈیوڈ سڈنی کا کہنا تھا کہ پاکستان کی مایوس کن ریٹنگ افغان عوام میں وسیع پیمانے پر اس تاثر کو ظاہر کرتی ہے پاکستان ان کے ملک کی مشکلات کا سبب ہے

’’اگرچہ میرا خیال ہے کہ یہ (تاثر) حد سے بڑھا ہوا ہے ۔ ۔ ۔ مگر حتمی تجزیہ یہ ہے کہ طالبان افغان عوام کو مار رہے ہیں اور وہ پاکستان میں موجود اپنے ٹھکانوں سے ان پر حملے کرتے ہیں۔ ایسا پندرہ، بیس سالوں سے ہو رہا ہے اور افغان حقیقت پسند ہیں اور وہ جانتے ہیں کہ انہیں کون مار رہا ہے۔‘‘

XS
SM
MD
LG