رسائی کے لنکس

پاکستان کے وزیر اعظم کو دورہ افغانستان کی دعوت


ناصر خان جنجوعہ نے وفد کے ہمراہ صدر غنی سے کابل میں ملاقات کی
ناصر خان جنجوعہ نے وفد کے ہمراہ صدر غنی سے کابل میں ملاقات کی

افغانستان کے صدر اشرف غنی نے پاکستان کے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو افغانستان کے دورے کی دعوت دی ہے۔

افغان صدر کی طرف سے یہ دعوت پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر ناصر خان جنجوعہ کے ذریعے دی جنہوں نے ہفتہ کو افغان صدر سے کابل میں ملاقات کی۔

افغان صدر نے اپنے ٹوئٹر پر کہا کہ پاکستانی وزیراعظم کو افغانستان کے دورے کی دعوت کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان ریاست کی سطح پر مذاکرات کا عمل شروع کرنا ہے۔

پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر ناصر جنجوعہ نے ہفتہ کو کابل کے ایک روزہ دورے کے دوران اپنے افغان ہم منصب حنیف اتمار سمیت دیگر اعلیٰ عہدیداروں سے بھی ملاقاتیں کیں۔

پاکستان کے اعلیٰ عہدیدارنے ایک ایسے وقت کابل کا دورہ کیا جب دو ہفتے قبل ہی افغانستان کے صدر اشرف غنی نے کابل پراسیس کانفرنس کے دورانافغان طالبان کو مذاکرات کی غیر مشروطپیش کش کرنے کے ساتھ ہی پاکستان کے ساتھ نئے سرے سے رابطوں کو استوار کرنے کا بھی پیغام دیا تھا۔

غیر جانبدار حلقے اس تازہ پیش رفت کو باہمی تعلقات میں بہتری کے لیے ایک اچھا شگون قرار دیتے ہیں۔

سلامتی کے امور کے سینیئر تجزیہ کار طلعت مسعود کہتے ہیں کہ حالیہ ہفتوں میں کابل اور اسلام آباد کے درمیان ہونے والے اعلیٰ سطح کے رابطوں سے دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد کی فضا بحال کرنے میں مدد ملے گی۔

ہفتہ کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ " پاکستان کی کوشش ہے کہ جہاں تک ممکن ہو سکے افغانستان کے حالات کو بہتر کرنے کی کوششوں میں افغان حکومت سے تعاون کیا جائے اور اسلام آباد اور کابل کی پالیسوں میں ہم آہنگی لائے جائے۔ اس پس منظر میں جنرل جنجوعہ کا کابل کا دورہ کرنا اہم پیش رفت ہے۔"

حالیہ سالوں میں پاکستان اور افغانستان کے تعلقات ان الزامات کی وجہ سے تناؤ کا شکار رہے ہیں کہ اسلام آباد نے ان شدت پسندوں کے خلاف موثر کارروائیاں نہیں کی ہیں جو سرحد پار دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہیں ۔

دوسری طرف خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایک امریکی عہدیدار کے حوالے سے کہا ہے کہ پا کستان نے افغان طالبان اور ان سے منسلک حقانی نیٹ ور کےخلاف ابھی تک موثر اقدام نہیں کیے ہیں۔

ٹرمپ انتظامیہ کے اس عہدیدار نے نام ظاہر نا کرنے کے شرط پر کہا کہ پاکستان امریکہ کے مطالبات پر کارروائی کرنے کے لیے آمادہ دکھائی دیتا ہے تاہم عہدیدار کا کہنا ہے کہ پاکستان کے اقدامات ناکافی ہیں۔

اگرچہ امریکی عہدیدار کےبیان پر پاکستان کے کسی عہدیدار کا کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے تاہم اسلام آباد کا موقف رہا ہے کہ وہ ہر قسم کےشدت پسندوں کے خلاف بلا تفریق کارروایئاں جاری رکھے ہوئے ہے اور اس کی سرزمین پر شدت پسندوں کے ایسے ٹھکانے موجود نہیں ہیں جو کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال ہوں۔

طلعت مسعود کا کہنا ہے کہ امریکی عہدیداروں کے حالیہ بیانات اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان اب بھی بعض معاملات پر اختلافات موجود ہیں اور ان کے بقول ان کو دور کرنے کے لیے اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان پائیدار رابطوں کو جاری رکھنا ضروری ہے۔

XS
SM
MD
LG