رسائی کے لنکس

افغانستان: 'اپنے وطن میں آخری دنوں کو یاد کرنا اب بھی تکلیف دہ ہے'


افغانستان: 'اپنے وطن میں آخری دنوں کو یاد کرنا اب بھی تکلیف دہ ہے'
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:43 0:00

پندرہ اگست کا دن بہت سے افغان شہریوں کو نہیں بھولتا جب افغانستان پر طالبان نے قبضہ کیا تھا۔ افغانستان سے امریکہ آنے والے پناہ گزین کا کہنا ہے کہ انہیں کابل کے ہوائی اڈے میں داخل ہونے میں چار دن لگے تھے۔ دیکھیے افغان شہری کی کہانی اس رپورٹ میں۔

'میرا پورا خاندان رو رہا تھا، سب زخمی تھے'؛ امریکہ آنے والے افغان مہاجر کی کہانی
'کابل ایئرپورٹ پر تین بچوں کو موت کے منہ میں جاتے دیکھا'

اسپیشل امیگرنٹ ویزا پر امریکہ آنے والے 7 بچوں کے باپ کی کہانی
اسپیشل امیگرنٹ ویزا ​پر افغانستان سے امریکہ آنے والے 7 بچوں کے باپ کی کہانی
اسپیشل امیگرنٹ ویزا ​پر امریکہ آنے والےافغان مہاجر کی کہانی
اسپیشل امیگرنٹ ویزا ​پر امریکہ آنے والےافغان پناہ گزین کی کہانی


ORIGINAL INTRO
امریکہ میں ان افغان شہریوں کی آبادکاری توجہ کا مرکز ہے جنہوں نے جنگ کے دوران غیر ملکی افواج یا اداروں کے لیے کام کیا۔ دس امریکی سینیٹرز کے جن کا تعلق صدر بائیڈن کی جماعت سےڈیموکریٹک پارٹی سے ہے انہوں نے انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ وہ افغانستان سے امریکہ آنے والے اہل افراد کا انخلا تیزی سے یقینی بنانے کے لیے دو نئے اعلی سطحی عہدےقائم کریں۔ پیش ہے نعمت اللہ ہاگوری کی کہانی جو سات بچوں کے باپ ہیں اور اسپیشل امیگرنٹ ویزا پر امریکہ آئے۔ انہیں کابل کے ہوائی اڈے میں داخل ہونے میں چار دن لگے۔ وہ اب محفوظ ہیں۔ مگر اپنے وطن میں اپنے آخری دنوں کو یاد کرنا ان کے لیے اب بھی تکلیف دہ ہے۔

'میرا پورا خاندان رو رہا تھا، سب زخمی تھے'؛ امریکہ آنے والے پناہ گزین کی کہانی


XS
SM
MD
LG