رسائی کے لنکس

ملا عمر خیریت سے ہیں، افغان طالبان کا دعویٰ


فائل
فائل

طالبان رہنما کے بارے میں دستاویز میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ وہ نہ صرف حیات ہیں بلکہ اپنے ساتھیوں سے بھی مسلسل رابطے میں ہیں۔

افغانستان میں سرگرم طالبان نے دعویٰ کیا ہے کہ تحریک کے سربراہ ملا محمد عمر بخیریت ہیں اور "ملکی اور بین الاقوامی حالات سے بخوبی آگاہ ہیں۔"

افغان طالبان نے ملا عمر کے طالبان تحریک کے سربراہ کی حیثیت سے 19 سال مکمل ہونے پر اتوار کو پانچ ہزار الفاظ پر مشتمل ان کی سوانح عمری شائع کی ہے۔

ایک ویب سائٹ پر چار زبانوں میں جاری کی جانے والی اس دستاویز میں ملا عمر سے متعلق ہونے والی قیاس آرائیوں اور ان کے بارے میں حقائق اور افواہوں کی وضاحت کی گئی ہے۔

گزشتہ 12 سال سے روپوش طالبان رہنما کے بارے میں دستاویز میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ وہ نہ صرف حیات ہیں بلکہ اپنے ساتھیوں سے بھی مسلسل رابطے میں ہیں۔

دستاویز کے مطابق ملا عمر کی موجودگی کے بارے میں کوئی نہیں جانتا لیکن وہ نہ صرف افغانستان بلکہ بیرونِ ملک بھی روزانہ کی بنیاد پر پیش آنے والے واقعات پر نظر رکھتے ہیں۔

افغانستان پر 2001ء میں امریکی حملے اور اس کے نتیجے میں طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد امریکی محکمۂ خارجہ نے ملا محمد عمر کے سر کی قیمت ایک کروڑ ڈالر مقرر کی تھی جو تاحال برقرار ہے۔

امریکی فوج کے حملے اور سقوطِ کابل کے بعد سے ملا عمر منظرِ عام پر نہیں آئے ہیں اور ان کے بارے میں یہ قیاس آرائیاں ہوتی رہی ہیں کہ وہ افغانستان یا پھر پاکستان میں کہیں روپوش ہیں۔

XS
SM
MD
LG