ایازگل
أفغان طالبان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک کھلا خط لکھا ہے جس میں بقول ان کے أفغانستان میں ایک بے مقصد اور نہ جیت سکنے والی جنگ ختم کرنے کی اپیل کی ہے۔
طالبان کے ترجمان ذبيح اللہ مجاهد کی جانب سے لکھا گیا یہ خط صحافیوں کو بھی جاری کیا گیا۔
ٹرمپ انتظامیہ نے اس خط پر فوری طور پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا۔
خط میں امریکہ پر 15 سال پہلے أفغان جنگ شروع کرنے کا إلزام لگاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ دونوں فریقوں کے مسلسل جانی اور مالی نقصانات کی بنیادی وجہ أفغانستان میں غیر ملکی قابض فورسز کی موجودگی ہے۔
ترجمان مجاهد کے خط میں کہا گیا ہے کہ ان وجوہات کی بنا پر ہم آپ کو یہ جنگ بند کرنے کے پیغام دے رہے ہیں جو آپ کی قابض فوجوں نے شروع کی تھی۔
ذبيح اللہ مجاهد نے اپنے خط میں اس بات کا پھر اعادہ کیا ہے کہ طالبان، أفغانستان نے امریکی قیادت کی فورسز کی واپسی تک اپنی لڑائی بند نہیں کریں گے۔
امریکی قیادت میں بین الاقوامی اتحاد کی فورسز نے القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو پناہ دینے اور انہیں امریکہ کے حوالے کرنے سے انکار پر سزا دینے کے لیے 2001 میں طالبان کو اقتدار سے الگ کر دیا تھا۔ اسامہ بن لادن امریکہ میں دهشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی کے إلزام میں مطلوب تھا۔
طالبان کی جانب سے بھیجے گئے خط میں أفغانستان کی امریکی حمایت یافتہ صدر أشرف غنی کی قومی حکومت پر بدعنوانی کا إلزام لگاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وہ عوام کا اعتماد کھو چکی ہے۔
صدر ٹرمپ نے اپنی انتخابي مہم کے دوران أفغان جنگ سے متعلق اپنے منصوبوں کے بارے میں کچھ نہیں کہا۔ لیکن 20 جنوری کو اپنی حلف برداری کے چند گھنٹوں کے بعد بظاہر انہوں نے یہ عزم ظاہر کیا تھا کہ فتح حاصل ہونے تک فوجی مہمات جاری رہیں گی۔