رسائی کے لنکس

امریکی صدارتی مباحثہ ’افغان طالبان نے بھی دیکھا‘: رپورٹ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

طالبان کے ترجمان نے امریکی نشریاتی ادارے "این بی سی" کو بتایا کہ انھیں مایوسی ہوئی کیونکہ مباحثے میں ان کا کوئی ذکر نہیں تھا۔

امریکہ میں منصب صدارت کے لیے دو امیدواروں ریپبلکن ڈونلڈ ٹرمپ اور ڈیموکریٹ ہلری کلنٹن کے درمیان پیر کو دیر گئے نیویارک میں پہلا مباحثہ ہوا جسے دنیا بھر میں ٹیلی ویژن پر لوگوں نے بھی دیکھا۔

اس کے ناظرین میں افغانستان میں موجود طالبان بھی شامل رہے جن کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے امریکی نشریاتی ادارے "این بی سی" کو بتایا کہ اسے دیکھنے میں ان کی خاصی دلچسپی تھی۔

طالبان کے ترجمان کا کہنا تھا کہ انھیں مایوسی ہوئی کیونکہ مباحثے میں ان کا کوئی ذکر نہیں تھا۔

"ہمارے لیے اس میں دلچسپی کا کوئی سامان نہیں تھا کیونکہ دونوں امیدواروں نے افغانستان اور اس کے مستقبل کے بارے میں اپنے منصوبوں کا ناکافی تذکرہ کیا۔"

ذبیح اللہ مجاہد کے بقول ٹرمپ "کی زبان پر جو کچھ آیا وہ بولتے گئے۔۔۔وہ ایک غیرسنجیدہ" شخص ہیں۔

امریکہ نے ستمبر 2001ء نیویارک دہشت گرد حملوں کا ذمہ دار القاعدہ کو قرار دیتے ہوئے افغانستان میں روپوش اس کی قیادت کے خلاف اپنے اتحادیوں کے ساتھ کارروائی شروع کی تھی جس کے نتیجے میں طالبان کی اس ملک میں حکومت کا خاتمہ ہوا۔

امریکہ اور دیگر اتحادی ملکوں کی افواج 2014ء کے اواخر میں افغانستان سے واپس جا چکی ہیں اور اب سکیورٹی معاہدے کے تحت محدود تعداد میں بین الاقوامی فوجی یہاں افغان فورسز کی تربیت اور انسداد دہشت گردی میں معاونت کے لیے موجود ہیں۔

طالبان نے تشدد پر مبنی اپنی کارروائیوں میں اضافہ کرتے ہوئے اعلان کر رکھا ہے کہ جب تک ملک سے تمام بین الاقوامی افواج نکل نہیں جاتیں وہ نہ تو امن مذاکرات کا حصہ بنیں گے اور نہ ہی اپنی کارروائیاں روکیں گے۔

XS
SM
MD
LG