رسائی کے لنکس

اقوام متحدہ کا افغان شہریوں کی ہلاکتیں روکنے کا مطالبہ


کابل: بم دھماکہ
کابل: بم دھماکہ

افغانستان کے ’طلوع ٹیلی ویژن اسٹیشن‘ کی جانب سے کرائے گئے ایک حالیہ عام جائزے میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس سال طالبان حملوں میں سکیورٹی کےتقریباً 1500 اہل کار ہلاک ہوئے، جب کہ اندازاً 1000 شہری بھی ہلاک ہوچکے ہیں

اقوام متحدہ نے افغانستان میں شہریوں کو ہدف بنا کر کیے جانے والے حملوں کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا ہے، ساتھ ہی ادارے نے اِس بات کی مذمت کی ہے کہ گذشتہ دو روز کے دوران 100 سے زائد شہری ہلاک و زخمی ہوئے ہیں۔

کابل میں اقوام متحدہ کے ایلچی، نکولس ہیسم کے بقول، ’شہری ہلاکتوں کے بارے میں محض عام اعداد و شمار سے صورت حال کی سنگینی کا درست اندازہ نہیں لگایا جا سکتا کہ اِن بم حملوں سے بچوں، بیویوں، بیٹیوں، بیٹوں اور والدین کی کتنی جانیں ضائع ہوئی ہیں، دہشت گردی کی حرکات کے یہی اصل مضمرات ہیں۔

اُنھوں نے ایسی پُرتشدد کارروائیوں کو ’جنگی جرم‘ قرار دیتے ہوئے، گھناؤنے جرائم کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا۔

اُنھوں نے اِن حملوں کو ’انسانیت کی توہین، بزدلانہ اور دہشت گردانہ حرکات‘ قرار دیتے ہوئے، کہا کہ ’یہ انسانیت سے عاری، قومی اور بین الاقوامی قانون کی انحرافی کے مترادف اور اسلام کے اصولوں سے متصادم اور ان کی خلاف ورزی ہیں‘۔

اتوار کو ملک کے جنوب مشرقی صوبہٴخوست میں ایک خودکش کار بم حملے میں کم از کم 33 افراد ہلاک ہوئے، جن میں 12 بچے اور تین خواتین شامل ہیں۔ اُسی روز وسطی صوبہٴکپسیا میں ہونے والے سڑک کنارے نصب بم دھماکے کے نتیجے میں 12 شہری ہلاک ہوئے۔

پیر کو شمالی صوبہٴبغلان میں پُلِ خمری کی ایک جامع مسجد کے اندر دیسی ساختہ آتشیں دھماکہ ہوا جس میں 40 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔ ہیسم نے بتایا ہے کہ ’اِن میں سے متعدد افراد کی حالت تشویش ناک ہے‘۔


اس دھماکے کے نتیجے میں افطاری میں شریک 500 پُرامن افراد زد میں آئے، جن کا تعلق شہر کی غریب آبادی سے تھا، جو حکومت کی جانب سےتقسیم کیے جانے والا تیل اور چاول کا عطیہ وصول کرنے آئے تھے۔

ہیسم نے کہا کہ ایسے حملوں سے دہشت گرد عناصر کے عزائم کا بخوبی پتا چلتا ہے، جو زندگیاں تباہ کرنا چاہتے ہیں اور شہری آبادی میں دہشت پھیلانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

سال 2015ء میں اب تک ملک میں شہری ہلاکتوں میں اضافہ ’غیرمعمولی‘ نوعیت کا بتایا جاتا ہے۔ افغانستان کے طلوع ٹیلی ویژن اسٹیشن کی جانب سے کرائے گئے ایک حالیہ عام جائزے میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس سال طالبان حملوں میں سکیورٹی کےتقریباً 1500 اہل کار ہلاک ہوئے، جب کہ اندازاً 1000 شہری بھی ہلاک ہوچکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG