رسائی کے لنکس

دہشت گردی کے خلاف جنگ میں افغان خواتین کی شمولیت


افغان پولیس میں شامل حواتین۔ فائل فوٹو
افغان پولیس میں شامل حواتین۔ فائل فوٹو

ان افغان خواتین کا کہنا ہے کہ وہ اپنے اضلاع کے مردوں کے شانہ بشانہ لڑنے کے لیے تیار ہیں اور وہ  اپنے علاقے میں عسکریت پسندوں کے مزید مظالم برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔

افغانستان کے شمالی صوبے جوزجان کی 150 خواتین کے ایک گروپ نے طالبان اور داعش کے عسکریت پسندوں کے خلاف ہتھیار اٹھا لیے ہیں۔

اس دستے میں شامل کچھ خواتین کا تعلق تشدد کے شکار افغان اضلاع قوش تاپا اور درزآب سے ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ طالبان اور اسلامک اسٹیٹ نے ان کے خاندانوں کے مرد ارکان کو ہلاک کر دیا تھا۔

ایک خاتون نے بتایا کہ انہوں نے میرے تین بیٹے قتل کر دیے اور ہمارے تمام اثاثے جلا کر راکھ کر دیے۔

ان افغان خواتین کا کہنا ہے کہ وہ اپنے اضلاع کے مردوں کے شانہ بشانہ لڑنے کے لیے تیار ہیں اور وہ اپنے علاقے میں عسکریت پسندوں کے مزید مظالم برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔

درآب کی ایک خاتون نفیسہ نے بتایا کہ عسکریت پسندوں نے میرے بھائی ، بہن اور بھتیجے کو قتل کر دیا۔ یہی وجہ ہے کہ میں نے ہتھیار اٹھائے ہیں اور میں اسلامک اسٹیٹ کے خلاف لڑنے کے لیے افغان حکومت کی مدد کی منتظر ہوں۔

قومی پولیس کے مقامی کمانڈر حفیظ خشی نے بتایا کہ وہ خواتین کو مسلح کرنے میں ان کی مدد کررہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG