رسائی کے لنکس

افغان طالبان رہنما بھی انتخابات میں حصہ لینے کے اہل قرار


الیکشن کمیشن کے سربراہ فضل احمد مناوی
الیکشن کمیشن کے سربراہ فضل احمد مناوی

افغانستان کے آزاد الیکشن کمیشن کے سربراہ فضل احمد مناوی کا کہنا تھا کہ ان کا ادارہ مکمل غیرجانبداری سے اپنا کردار ادا کرے گا۔

افغان الیکشن کمیشن کے سربراہ نے کہا ہے کہ آئندہ صدارتی انتخابات میں طالبان اور دیگر عسکریت پسند رہنما بھی بطورامیدوار حصہ لے سکتے ہیں۔

افغانستان میں صدارتی انتخاب پانچ اپریل 2014ء کو ہوں گے اور دومرتبہ اس منصب پر فائز رہنے والے صدر حامد کرزئی آئینی طور پر تیسری مرتبہ اس میں حصہ نہیں لے سکتے۔

کابل میں بدھ کو ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آزاد الیکشن کمیشن کے سربراہ فضل احمد مناوی کا کہنا تھا کہ ان کا ادارہ مکمل غیرجانبداری سے اپنا کردار ادا کرے گا۔

’’ یہاں تک کہ ہم نے مسلح حزب مخالف کے لیے بھی راہ ہموار کردی ہے، وہ چاہے طالبان ہوں یا حزب اسلامی، چاہیں تو ووٹر کے طور پر یا چاہیں تو امیدوار کی حیثیت سے وہ انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں۔‘‘

ان کا اصرار تھا کہ انتخابات میں کوئی امتیاز روا نہیں رکھا جائے گا۔

حزب اسلامی سابق افغان وزیراعظم گلبدین حکمت یار کا گروپ ہے جو طالبان کے ساتھ مل کر مغرب کی حمایت یافتہ کرزئی حکومت اور غیر ملکی افواج پر حملوں میں ملوث ہے۔

افغان الیکشن کمیشن کے اعلان کردہ نظام الاوقات کے تحت انتخابات کے ابتدائی نتائج 24 اپریل اور حتمی نتائج کا اعلان 14 مئی کو کیا جائے گا جب کہ 28 مئی کی تاریخ انتخابات کے کسی ممکنہ دوسرے مرحلے کے لیے رکھی گئی ہے۔

2009ء میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں حامد کرزئی اپنے حریف عبداللہ عبداللہ کو شکست دے کر دوسری مدت کے لیے صدر منتخب ہوئے تھے۔ لیکن انتخابات اور اس کے نتائج پر بڑے پیمانے پر دھاندلی کے الزامات لگائے جاتے رہے ہیں۔

2014ء میں بین الاقوامی افواج کے ملک سے انخلا کے تناظر میں آئندہ صدارتی انتخابات کو افغانستان کی نوخیز جمہوریت کے لیے ایک امتحان بھی قرار دیا جارہا ہے۔

بین الاقوامی کرائسسز گروپ نے رواں ماہ متنبہ کیا تھا کہ نیٹو افواج کے انخلا کے بعد اور خاص طور پر اگر صدارتی انتخابات میں دھاندلی ہوئی تو کابل کی حکومت منتشر ہوسکتی ہے۔

2001ء میں امریکہ کی افغانستان میں مداخلت کے نتیجے میں ختم ہونے والی طالبان حکومت کے رہنماؤں نے 2009ء کے انتخابات میں حصہ لینے کی بجائے مختلف پولنگ اسٹیشنوں پر حملوں کا سلسلہ جاری رکھا تھا۔
XS
SM
MD
LG