بھارت کے دورے پر آئے ہوئےافغان صدر حامد کرزئی نے پیر کے روز نئی دہلی میں بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ سے ملاقات کی اور افغان سکیورٹی فورسز کی تربیت میں بھارت کے کردار میں اضافے کے امکانات پر تبادلہٴ خیال کیا۔
بعد میں، دونوں ملکوں نے معدنیات، نوجوانوں کے امور، چھوٹے ترقیاتی پراجیکٹوں اور فرٹلائیزر سمیت متعدد شعبوں میں چار معاہدوں پر دستخط کیے۔
اس موقعے پر دونوں رہنماؤں نے ایک بیان جاری کیا۔
وزیر اعظم من موہن سنگھ نے مشترکہ اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ، ’ ہم نے دوطرفہ تعلقات سے متعلق تمام امور پر کُھل کر اور تفصیل کے ساتھ بات چیت کی۔ ہم نے اسٹریٹجک اشتراک کی پیش رفت کا جائزہ لیا اور اقتصادی شعبے میں اسٹریٹجک اشتراک کی ضرورت پر تبادلہٴ خیال کیا‘۔
اُنھوں نے ایک خوش حال اور مستحکم افغانستان کے قیام میں بھارت کے عہد کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ، ’ ہم نے ایک مستحکم، مضبوط، متحد، خوش حال اور خودمختار افغانستان کے قیام کے سلسلے میں اپنے مشترکہ مشن کا اعادہ کیا اور افغانستان کے اندر اور اُس کے آس پاس سکیورٹی کی صورت حال پر تبادلہٴ خیال کیا‘۔
اُن کے بقول، ’بھارت افغانستان کی تعمیر ِنو کی حمایت کرتا ہے۔ ہم افغانستان میں دیرپہ قیامِ امن کی کوششوں کی بھی حمایت کرتے ہیں‘۔
من موہن سنگھ نے اس امید کا اظہار کیا کہ صدر حامد کرزئی کے دورے سے دونوں ملکوں کے رشتے مزید مضبوط ہوں گے۔
افغان صدر کرزئی نے من موہن سنگھ کو افغانستان کا ایک اچھا دوست قرار دیتے ہوئےکہا کہ دونوں ملکوں کے تعلقات صدیوں پرانے ہیں۔
اُنھوں نے بھارت کی حمایت کاخیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ بھارت افغانستان کی تعمیرِ نو کی کوششوں میں ایک سخی اور فیاض شریک کار کی حیثیت سے شامل ہے۔
اُنھوں نے بھارتی صنعت کاروں اور تاجروں کو افغانستان میں تجارتی سرگرمیوں کی دعوت دی اور کہا کہ وہ نیٹو افواج کی واپسی کے بعد افغانستان میں بھارتی سرمایہ کاری کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
اِس سے قبل، ’راشپتی بھون‘ میں اُن کا روایتی انداز میں خیر مقدم کیا گیا۔
اس سے قبل، بھارتی حکام کا کہنا تھا کہ صدر کرزئی اور وزیر اعظم منموہن سنگھ دونوں کے درمیان گزشتہ سال طے پانے والے اسٹریٹیجک معاہدے میں ہونے والی پیش رفت کا جائزہ بھی لیں گے۔
بھارت اب تک افغانستان کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانے پر دو ارب ڈالر خرچ کر چکا ہے۔
دونوں ملکوں کے درمیان وفود کی سطح پر ہونے والے مذاکرات میں افغان سکیورٹی فورسز کی تربیت میں بھارت کے کردار میں اضافے کے امکانات پر بھی بات چیت کی گئی۔
بعد میں، دونوں ملکوں نے معدنیات، نوجوانوں کے امور، چھوٹے ترقیاتی پراجیکٹوں اور فرٹلائیزر سمیت متعدد شعبوں میں چار معاہدوں پر دستخط کیے۔
اس موقعے پر دونوں رہنماؤں نے ایک بیان جاری کیا۔
وزیر اعظم من موہن سنگھ نے مشترکہ اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ، ’ ہم نے دوطرفہ تعلقات سے متعلق تمام امور پر کُھل کر اور تفصیل کے ساتھ بات چیت کی۔ ہم نے اسٹریٹجک اشتراک کی پیش رفت کا جائزہ لیا اور اقتصادی شعبے میں اسٹریٹجک اشتراک کی ضرورت پر تبادلہٴ خیال کیا‘۔
اُنھوں نے ایک خوش حال اور مستحکم افغانستان کے قیام میں بھارت کے عہد کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ، ’ ہم نے ایک مستحکم، مضبوط، متحد، خوش حال اور خودمختار افغانستان کے قیام کے سلسلے میں اپنے مشترکہ مشن کا اعادہ کیا اور افغانستان کے اندر اور اُس کے آس پاس سکیورٹی کی صورت حال پر تبادلہٴ خیال کیا‘۔
اُن کے بقول، ’بھارت افغانستان کی تعمیر ِنو کی حمایت کرتا ہے۔ ہم افغانستان میں دیرپہ قیامِ امن کی کوششوں کی بھی حمایت کرتے ہیں‘۔
من موہن سنگھ نے اس امید کا اظہار کیا کہ صدر حامد کرزئی کے دورے سے دونوں ملکوں کے رشتے مزید مضبوط ہوں گے۔
افغان صدر کرزئی نے من موہن سنگھ کو افغانستان کا ایک اچھا دوست قرار دیتے ہوئےکہا کہ دونوں ملکوں کے تعلقات صدیوں پرانے ہیں۔
اُنھوں نے بھارت کی حمایت کاخیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ بھارت افغانستان کی تعمیرِ نو کی کوششوں میں ایک سخی اور فیاض شریک کار کی حیثیت سے شامل ہے۔
اُنھوں نے بھارتی صنعت کاروں اور تاجروں کو افغانستان میں تجارتی سرگرمیوں کی دعوت دی اور کہا کہ وہ نیٹو افواج کی واپسی کے بعد افغانستان میں بھارتی سرمایہ کاری کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
اِس سے قبل، ’راشپتی بھون‘ میں اُن کا روایتی انداز میں خیر مقدم کیا گیا۔
اس سے قبل، بھارتی حکام کا کہنا تھا کہ صدر کرزئی اور وزیر اعظم منموہن سنگھ دونوں کے درمیان گزشتہ سال طے پانے والے اسٹریٹیجک معاہدے میں ہونے والی پیش رفت کا جائزہ بھی لیں گے۔
بھارت اب تک افغانستان کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانے پر دو ارب ڈالر خرچ کر چکا ہے۔
دونوں ملکوں کے درمیان وفود کی سطح پر ہونے والے مذاکرات میں افغان سکیورٹی فورسز کی تربیت میں بھارت کے کردار میں اضافے کے امکانات پر بھی بات چیت کی گئی۔