رسائی کے لنکس

امریکہ سے سکیورٹی معاہدے کی حمایت کی جائے: صدر کرزئی


افغان صدر حامد کرزئی
افغان صدر حامد کرزئی

معاہدے کی منظوری کے بعد تحت آئندہ برس افغانستان سے بین الاقوامی افواج کے اخلاء کے بعد بھی 10 سے 15 ہزار غیر ملکی فوجیوں کو افغانستان میں رہنے کی اجازت ہو گی۔

افغانستان کے صدر حامد کرزئی نے مقامی عمائدین کے جرگے سے درخواست کی ہے کہ امریکہ کے ساتھ سلامتی سے متعلق اس معاہدے کی منظوری دے دی جائے جس کے تحت آئندہ برس ملک سے بین الاقوامی افواج کے اخلاء کے بعد بھی 10 سے 15 ہزار غیر ملکی فوجیوں کو افغانستان میں رہنے کی اجازت ہو گی۔

افغان حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ پر جاری کردہ معاہدے کے مجوزہ متن کے مطابق امریکی فوجیوں کو صرف مخصوص موقعوں پر افغان شہریوں کے گھروں میں داخل ہونے کی اجازت ہو گی۔ دوطرفہ معاہدے پر تقریباً ایک سال سے جاری مذاکرات میں یہ معاملہ اختلافات کی بڑی وجہ بنا رہا۔

صدر کرزئی نے سیاسی و قبائلی عمائدین کا یہ بھی کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد کا فقدان ہے۔

جمعرات کو کابل میں اڑھائی ہزار کے لگ بھگ افراد پر مشتمل ’’لویہ جرگہ‘‘ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر کرزئی نے کہا کہ ’’امریکیوں کے ساتھ میرا اعتماد اچھا نہیں، میں ان پر بھروسہ نہیں کرتا اور وہ مجھ پر اعتماد نہیں کرتے۔‘‘

صدر کرزئی کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ایک روز قبل کابل اور واشنگٹن کے درمیان اس معاہدے کے خدوخال پر اتفاق کیا گیا تھا جس کے تحت 2014ء کے اواخر میں افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلاء کے بعد ملک میں امریکی فوجیوں کی موجودگی اور ان کا دائرہ کار طے کیا جائے گا۔

جرگے میں شریک عمائدین
جرگے میں شریک عمائدین
لویہ جرگہ اس سکیورٹی معاہدے پر بحث کرے گا کہ آیا امریکی فوجی افغانستان سے چلے جائیں یا پھر افغانستان میں طالبان شدت پسندوں سے نبردآزما رہیں۔

امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے بدھ کو اعلان کیا تھا کہ ان کا ملک اور افغانستان نے دوطرفہ سکیورٹی معاہدے کے حتمی متن پر اتفاق کیا ہے۔

صدر کرزئی نے امریکی عہدیداروں کے ساتھ اس معاہدے پر مذاکرات کیے لیکن افغان پارلیمنٹ میں اس پر رائے شماری سے قبل لویہ جرگہ کی طرف سے اس کی توثیق ضروری ہے۔
XS
SM
MD
LG