رسائی کے لنکس

افغانستان: حملے میں اقوام متحدہ کی مقامی خاتون اہلکار ہلاک


افغانستان میں اقوام متحدہ کے اسسٹنس مشن ’یواین اے ایم اے‘ کی طرف سے بیان میں اپنے عملے کی ایک افغان خاتون رکن کے قتل پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ اس معاملے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

افغانستان کے جنوبی صوبے قندھار میں پیر کو اقوام متحدہ کی ایک خاتون رکن کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا گیا۔

افغانستان میں اقوام متحدہ کے اسسٹنس مشن ’یواین اے ایم اے‘ کی طرف سے بیان میں اپنے عملے کی ایک افغان خاتون رکن کے قتل پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ اس معاملے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق طورپکئی الفت کو اُس وقت گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا جب وہ گلی سے گزر رہی تھیں۔

اطلاعات کے مطابق موٹرسائیکل پر سوار مسلح افراد نے اُنھیں نشانہ بنایا۔

طورپکئی الفت کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ گزشتہ 12 سال سے اقوام متحدہ سے وابستہ تھیں۔

افغانستان کے جنوبی علاقے طالبان کا مضبوط گڑھ تصور کیے جاتے ہیں۔ حال ہی میں ملک میں شدت پسندوں کے حملوں کے بعد اقوام متحدہ نے کئی جگہوں سے اپنے عملے اور دفاتر کو قدرے محفوظ علاقوں میں منتقل کر دیا ہے۔

اُدھر افغانستان کے دارالحکومت کابل میں اتوار کو نیٹو کا ایک ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہو گیا جس سے ملک میں موجود بین الاقوامی اتحادی افواج کے پانچ اہلکار ہلاک اور پانچ زخمی ہو گئے۔

نیٹو نے ہلاک اور زخمی ہونے والے اہلکاروں کی شہریت کے بارے میں تو کچھ نہیں بتایا لیکن برطانوی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں سے دو اُس کے فوجی تھے اور اُن کا تعلق ’رائل ائیر فورس‘ سے تھا۔

یہ حادثہ ایسے وقت ہوا جب ہیلی کاپٹر کابل میں نیٹو کے ’ریزولیوٹ اسپورٹ مشن‘ کے مرکزی اڈے پر اتر رہا تھا۔

برطانوی وزارت دفاع کے ایک بیان مطابق یہ ایک حادثہ تھا اور اس کا شدت پسندی کی کسی کارروائی سے کوئی تعلق نہیں۔

واضح رہے کہ اس حادثے سے کچھ گھنٹے قبل ہی کابل میں بین الاقوامی اتحادی افواج کے ایک قافلے پر خودکش کار بم حملہ کیا گیا، جس میں تین شہری زخمی ہوئے۔

نیٹو کی طرف سے فوجی قافلے پر حملے کی تصدیق کی گئی لیکن اس بارے میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔

افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اس خودکش بم حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس میں کم از کم 12 افراد کی ہلاک ہوئے۔

تاہم نہ تو افغان حکام اور نہ ہی نیٹو فوجی عہدیداروں نے اس قدر جانی نقصان کی تصدیق کی ہے۔

عموماً شدت پسند اپنے حملوں میں جانی نقصان کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں۔

طالبان نے اس حملے کو بین الاقوامی افواج کی قندوز اور دیگر علاقوں میں فضائی کارروائیوں کا ردعمل قرار دیا ہے جس میں ان کے بقول افغان شہری مارے گئے۔

واضح رہے کہ ہفتہ کے روز کابل میں امریکی سفارت خانے نے ایک بیان میں اپنے شہریوں کو متنبہ کیا تھا کہ عسکریت پسندوں نے کار میں نصب دھماکا خیز مواد کے ذریعے 12 اکتوبر یا اس کے آگے پیچھے شہر میں اقوام متحدہ کے صدر دفتر یا دوسری تنصیبات پر ایک پیچیدہ حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کر رکھی ہے۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ افغانستان میں سلامتی کی صورتحال انتہائی غیر مستحکم ہے اور یہاں امریکی شہریوں کے لیے خطرہ بدستور موجود ہے۔

XS
SM
MD
LG