رسائی کے لنکس

افغانستان میں صدارتی انتخاب ملتوی


افغانستان کے موجودہ صدر اشرف غنی اور چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ۔ فائل فوٹو
افغانستان کے موجودہ صدر اشرف غنی اور چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ۔ فائل فوٹو

افغانستان میں آئیندہ برس اپریل میں ہونے والے صدارتی انتخاب کو ملتوی کر دیا گیا ہے۔ افغان الیکشن کمشن کے نائب ترجمان عبدالعزیز ابراہیمی نے میڈیا کو بتایا ہے کہ یہ التوا اکتوبر میں ہونے والی پالیمانی انتخابات کے دوران سامنے آنے والے ٹیکنکی مسائل کے باعث ملتوی کئے گئے ہیں اور ان کے انعقاد میں مزید کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔

اُنہوں نے کہا کہ ووٹر فہرستوں کی تصدیق اور عملے کو بائیومیٹرک نظام کی تربیت فراہم کرنے کیلئے مزید وقت درکار ہو گا۔

اکتوبر میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کا عمل اُس وقت تاخیر کا شکار ہو گیا تھا جب بائیو میٹرک نظام کی تربیت حاصل کرنے والے عملے کے بیشتر ارکان پولنگ سٹیشنوں میں حاضر نہ ہوئے اور بے شمار رجسٹرڈ ووٹر اپنے نام ووٹر فہرستوں میں تلاش کرنے میں ناکام رہے۔ سیکڑوں پولنگ سٹیشنوں میں کام کئی گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہونے کے باعث پولنگ اگلے روز بھی جاری رہی۔ اس کے علاوہ انتخابات کے نتائج کے حوالے سے بہت سی شکایات موصول ہوئیں۔

افغانستان کے الیکشن کمشن نے صدارتی انتخاب کیلئے کسی نئی تاریخ کا اعلان نہیں کیا ہے۔

اس سے قبل 2014 میں ہونے والا صدارتی انتخاب بھی تنازعات کا شکار رہا اور اُس میں دھاندلی کے شدید الزامات سامنے آئے تھے۔ اس انتخاب میں دونوں کلیدی اُمیدواروں اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ میں شدید مقابلہ ہوا اور پھر دوبارہ ووٹنگ کرانے کا فیصلہ کیا گیا۔ تاہم دوبارہ ووٹنگ کے نتائج سامنے آنے سے قبل ہی عبداللہ عبداللہ نے وسیع پیمانے پر دھاندلی کے الزامات عائد کر دئے اور ملک بھر میں احتجاج شروع کرنے کی دھمکی دی۔ تاہم اُس وقت کے امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے دونوں اُمیدواروں کو اتحادی حکومت تشکیل دینے پر راضی کر لیا جس میں اشرف غنی نے ملک کی صدارت کا منصب سنبھالا جبکہ عبداللہ عبداللہ کیلئے چیف ایگزیکٹو کی نئی پوزیشن تخلیق کی گئی۔ خیال تھا کہ یہ انتظام دو برس کیلئے ہو گا۔ تاہم یہ آج بھی جاری ہے۔

توقع ہے کہ صدارتی انتخاب کے انعقاد میں تاخیر سے افغانستان میں 17 برس سے جاری خانہ جنگی کو ختم کرنے کے سلسلے میں امریکہ کو مزید وقت مل جائے گا۔ افغانستان کیلئے امریکہ کے خصوصی ایلچی گزشتہ ستمبر میں عہدہ سنبھالنے کے بعد سے افغانستا ن اور خطے کے دیگر ممالک کا متعدد بار دورہ کر چکے ہیں جس میں مبینہ طور پر اُنہوں نے طالبان کے ساتھ بھی بات چیت کی ہے۔

XS
SM
MD
LG