رسائی کے لنکس

کابل اور صوبہ کنڑ میں خودکش بم حملے، 25 سے زائد افراد ہلاک


افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبد اللہ عبداللہ نے ایک بیان میں تشدد کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’امن مذاکرات اور افغانوں کے خلاف تشدد ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے‘‘۔

افغانستان کے دارالحکومت کابل اور مشرقی صوبہ کنڑ میں خودکش بم دھماکوں میں کم از کم 25 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے، جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔

پہلا خودکش بم حملہ صوبہ کنڑ میں ہوا جب کہ اُس کے کچھ گھنٹوں بعد ہفتے کی سہ پہر ایک اور خودکش حملہ دارالحکومت کابل میں ہوا۔

افغان حکام کے مطابق کابل میں وزارت دفاع کی عمارت کے قریب خودکش حملہ آور نے سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا۔

خبر رساں ادارے رائیٹرز نے افغان وزارت دفاع کے حوالے سے کہا ہے کہ اس حملے میں 12 افراد ہلاک ہوئے جب کہ کابل پولیس نے ہلاکتوں کی تعداد نو بتائی ہے۔

اُدھر افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبد اللہ عبداللہ نے ایک بیان میں تشدد کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’امن مذاکرات اور افغانوں کے خلاف تشدد ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے‘‘۔

بظاہر اُن کا اشارہ طالبان اور افغان حکومت کے درمیان ہونے والے مجوزہ مذاکرات کی طرف تھا، جو آئندہ ماہ اسلام آباد میں متوقع ہیں۔

واضح رہے کہ ہفتے کی صبح افغان صوبے کنڑ میں ہونے والے خودکش بم دھماکے کا ہدف ایک مقامی قبائلی رہنما تھے۔

حکام کے مطابق اسد آباد میں موٹر سائیکل پر سوار خودکش بمبار نے سرکاری دفاتر کے قریب خود کو دھماکے سے اڑا لیا جس میں مقامی قبائلی رہنما حاجی خان جان بھی ہلاک ہو گئے۔

بتایا جاتا ہے کہ حاجی خان جان طالبان کے بڑے ناقدین میں سے تھے اور گزشتہ برس وہ ضلع میں عسکریت پسندوں کے خلاف کئی کارروائیوں میں شریک بھی رہے۔

دیگر ہلاک ہونے والوں میں اکثریت عام شہریوں کی تھی جب کہ زخمیوں میں بچے بھی شامل ہیں جو قریب ہی واقع پارک میں کھیل رہے تھے۔

افغانستان کے مشرقی صوبوں میں طالبان کے علاوہ داعش کے شدت پسندوں نے بھی اپنے قدم جمانا شروع کیے ہیں اور ان دونوں گروپوں کے درمیان بھی مسلح تصادم کی خبریں آئے روز منظر عام پر آتی رہتی ہیں۔

طالبان نے گزشتہ برس کے اواخر سے اپنی پرتشدد کارروائیوں میں اضافہ کیا تھا لیکن یہ تازہ واقعہ ایک ایسے وقت رونما ہوا ہے جب افغان حکومت اور طالبان کے مابین براہ راست بات چیت کے عمل کی بحالی کے سلسلے میں حوصلہ افزا پیش رفت دیکھنے میں آئی ہے۔

رواں ماہ افغانستان، پاکستان، امریکہ اور چین کے نمائندوں پر مشتمل چار ملکی اجلاس کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا تھا کہ طالبان اور افغان حکومت کے درمیان براہ راست مذاکرات مارچ کے پہلے ہفتے میں متوقع ہیں۔

XS
SM
MD
LG