رسائی کے لنکس

'تمام قومیتوں کی نمائندگی کے بغیر افغان امن عمل میں پیش رفت کی توقع نہیں'


فائل فوٹو
فائل فوٹو

افغان عسکری کمانڈر احمد شاہ مسعود کے بھائی احمد ولی مسعود نے افغان حکومت اور طالبان میں جاری مذاکراتی عمل کے بارے میں تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک امن عمل میں تمام افغان قومیتوں کی نمائندگی نہیں ہو گی۔ اس میں کسی پیش رفت کی توقع نہیں ہے۔

احمد ولی مسعود افغانستان کی مسعود فاؤنڈیشن کے سربراہ ہیں اور ایک افغان وفد کے ہمراہ پاکستان کے دورے پر ہیں۔

احمد ولی مسعود نے ​جمعے کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ ابتدا ہی سے دوحہ میں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان جاری امن عمل کے بارے میں پر امید نہیں تھے۔ کیوں کہ یہ ایک جامع امن عمل نہیں ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ جب افغانستان میں امن کی بات کی جاتی ہے تو اس کے لیے تمام افغان لوگوں کا اتفاق رائے ضروری ہے۔ ایسا کوئی اتفاق رائے موجود نہیں تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ اور طالبان میں تو معاہدہ طے پا گیا لیکن افغان حکومت اور طالبان میں جاری امن عمل کامیابی سے ہم کنار نہیں ہو سکا ہے۔ ان کے بقول افغانستان میں پائیدار امن کے لیے ایک جامع عمل وضع کرنا ہو گا۔

احمد ولی مسعود کا کہنا تھا کہ افغانستان میں ایک ایسے طریقہ کار کے لیے کام کرنا ہو گا جس کے ذریعے افغانستان میں امن کا حصول کا مقصد حاصل کیا جا سکے۔

گزشتہ برس 29 فروری کو امریکہ اور طالبان کے درمیان طے پانے والے امن معاہدے کے بعد ستمبر 2020 میں بین الافغان امن مذاکرات کا آغاز ہوا تھا۔ جب کہ اس عمل کا دوسرا مرحلہ پانچ جنوری کو دوحہ میں شروع ہوا۔

کیا افغان امن معاہدے میں کچھ تبدیلیاں ہو سکتی ہیں؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:04:04 0:00

افغان حکومت کا مؤقف ہے کہ طالبان کے ساتھ امن مذاکرات میں شامل حکومتی وفد میں افغانستان کا نمائندہ وفد ہے۔

افغان رہنما احمد ولی مسعود ایک ایسے وقت میں پاکستان کے دورے پر ہیں جب دوحہ میں جاری امن عمل تعطل کا شکار ہے۔ جب کہ واشنگٹن ڈی سی میں آنے والی نئی انتظامیہ امریکہ اور طالبان کے درمیان ہونے والے معاہدے کا جائزہ لے رہی ہے۔

اس معاہدے کے تحت افغانستان سے غیر ملکی افواج کا مشروط انخلا یکم مئی تک مکمل ہونا ہے۔ لیکن احمد ولی مسعود کہتے ہیں کہ وہ چاہتے ہیں کہ یہ انخلا ذمہ دارانہ ہو۔ تاکہ افغانستان میں امن عمل متاثر نہ ہو۔

احمد ولی مسعود نے افغان وفد کے ہمراہ جمعرات کو پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان سے ملاقات کی تھی جس میں افغان امن عمل سمیت پاکستان اور افغانستان کے دو طرفہ تعلقات پر تبادلۂ خیال کیا گیا تھا۔

'جنگ سے افغانستان میں امن قائم نہیں ہو سکتا ہے'

وائس آف امریکہ سے گفتگو میں احمد ولی مسعود نے کہا کہ پاکستان طالبان کو قائل کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ جنگ سے افغانستان میں امن قائم نہیں ہو سکتا ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستان طالبان کو امن کے لیے قائل کرنے کی کوشش جاری رکھے گا۔ ان کے بقول افغانستان میں فوجی کارروائی کے ذریعے کامیابی سے امن قائم نہیں ہو سکتا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ طالبان اگر جنگ کے میدان میں کامیاب ہو بھی جائیں تو اس کے نتیجے میں افغانستان میں امن نہیں ہو گا۔

'پاکستان نے بین الافغان مذاکرات کی مکمل حمایت کی ہے'

دوسری جانب پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے احمد ولی مسعود کی قیادت میں افغان وفد سے ملاقات کے دوران ایک بار پھر اعادہ کیا کہ افغان تنازعے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔ بات چیت کے ذریعے ہی تصفیہ ممکن ہے۔

وزیرِ اعظم عمران خان کے بقول پاکستان نے امریکہ اور طالبان میں معاہدے کے ساتھ ساتھ بین الافغان امن مذاکرات کی مکمل حمایت کی ہے۔

'افغان پالیسی سے متعلق واشنگٹن میں عدم اتفاق ہے'
please wait

No media source currently available

0:00 0:06:42 0:00

روس کے افغانستان کے لیے نمائندہ خصوصی کی پاکستان آمد

دوسری جانب افغانستان سے متعلق روس کے نمائندہ خصوصی ضمیر کابلوف ایک روزہ دورے پر ہیں۔

پاکستان کے دفترِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ اس دورے کے دوران روس کے سفارت کار کابلوف وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی اور دیگر پاکستان کے حکام سے ملاقاتوں میں افغان امن عمل میں حالیہ پیش رفت پر تبادلۂ خیال کریں گے۔

XS
SM
MD
LG