رسائی کے لنکس

شام کے قصبے پر زہریلی گیس سے حملے کا علم نہیں: روس


فائل فوٹو
فائل فوٹو

اس واقعہ میں کم از کم 30 افراد متاثر ہوئے ہیں جن میں زیادہ تعداد عورتوں اور بچوں کی بتائی جاتی ہے۔

روس نے شام کے باغیوں اور انسانی حقوق کے گروپوں کی طرف سے ان الزامات کو مسترد کیا ہے کہ حلب کے قریب روسی ہیلی کاپٹر مار گرائے جانے کے بعد منگل کو اس علاقے میں روس نے زہریلی گیس سے حملہ کیا۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی تاس کے مطابق کریملن کے نائب ترجمان دمتری پیسکوف نے کا کہ "ہمارے پاس کوئی معلومات نہیں، ہمارے پاس ایسی کوئی معلومات نہیں کہ وہاں کارروائی کس طرح سے آگے بڑھ رہی ہے۔ یہ بہت مشکل ہے کہ معلوم کیا جائے کہ یہ معلومات کیسے سامنے آئیں ان کے ذرائع کیا ہے۔"

سرگرم امدادی کارکنوں کا کہنا تھا کہ ایک ہیلی کاپٹر نے حلب کے محصور شہر پر زہریلی گیس والے بیرل بم گرائے ہیں۔

اس واقعہ میں کم از کم 30 افراد متاثر ہوئے ہیں جن میں زیادہ تعداد عورتوں اور بچوں کی بتائی جاتی ہے۔ امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ گیس منگل کی رات اس جگہ پر گرائی گئی جہاں باغیوں نے زمین سے فائرنگ کر کے ایک روسی ہیلی کاپٹر کو مار گرایا تھا۔

اس مبینہ کیمیائی حملے کی وجہ سے لوگوں کو آنے والے زخموں کی نوعیت کے بارے میں فوری طور پر معلوم نہیں ہو سکا ہے۔

منگل کو دیر گئے اس بارے میں متضاد اطلاعات سامنے آئیں کہ یہ حملہ کس نے کیا۔ حلب شہر میں محصور باغیوں اور انہیں محاصرے میں لینے والی سرکاری فورسز نے ایک دوسرے پر زہریلی گیس استعمال کرنے کا الزام عائد کیا ۔ خیال کیا جارہا ہے کہ اس حملے میں مبینہ طور پر کلورین گیس استعمال ہوئی۔

سراکب قصبے کے ڈاکٹروں نے نامہ نگاروں کو بتایا ہے کہ نصف شب سے کچھ دیر پہلے اس علاقے میں کلورین گیس کے پانچ کنستر گرائے گئے جبکہ ایک ڈاکٹر نے قطر میں قائم الجزیرہ ٹی وی کے ایک نامہ نگار کو بتایا کہ وہ وثوق سے کہہ سکتے ہیں کہ یہ کلورین گیس ہی ہے کیونکہ اس علاقے پر پہلے بھی نہایت زہریلا مواد استعمال کیا گیا ہے۔

سرکاری خبررساں ادارے ثنا نے سرکاری فورسز کے زیر کنٹرول علاقوں پر راکٹوں کے ذریعے زہریلی گیس سے حملے کا الزام باغیوں پر عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس حملے میں پانچ افراد ہلاک ہوئے۔ اس رپورٹ میں مزید تفصیل بیان نہیں کی گئی ہے۔

حلب شہر اور اس کے نواح میں گزشتہ دو ماہ سے لڑائی جاری ہے۔

شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت پر تواتر سے باغیوں پر خام کیمیائی بم استعال کرنے کا الزام عائد کیا جاتا رہا ہے۔ تاہم بشارلا اسد ان حملوں میں ملوث ہونے کی ترید کرچکے ہیں۔

قبل ازیں رواں سال شامی نژاد امریکی ڈاکٹروں کی تنطیم 'سیئرن امریکن میڈیکل سوسائٹی' نے کہا تھا کہ شام میں گزشتہ پانچ سال سے جاری خانہ جنگی کے دوران کیمیائی ہتھیاروں کے حملوں میں تقریباً پندرہ سو افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG