رسائی کے لنکس

ہم جنس پرستی کے خلاف قوانین ایڈ زپھیلنے کا ایک سبب: اقوام متحدہ


اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ایشیا میں ہم جنس پرست مردوں کے خلاف امتیازی قوانین اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے باعث انہیں صحت کی سہولتیں حاصل کرنے میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہاہے جس سے وہاں ایچ آئی وی کے پھیلاؤ میں اضافہ ہورہاہے۔

آسٹریا کے تاریخی شہر ویانا میں جاری 18ویں بین الاقوامی ایڈز کانفرنس میں اقوام متحدہ کے ترقیاتی اور ایشیا پیسفک پروگرام کے تحت مردوں کی جنسی صحت کے حوالے سے پیش کیے جانے الے ایک مطالعاتی جائزے میں بتایا گیا ہے کہ ہم جنس پرستی کے خلاف قانونی رویوں سے ایشیا میں ایچ آئی وی اور ایڈز کا انفکشن بڑھ رہاہے۔

رپورٹ کے مطابق 19 ایشیائی ممالک میں مردوں کی ہم جنس پرستی ایک قانونی جرم ہے جس کی وجہ سے متاثرہ افرد اپنا مرض چھپاتے ہیں اور علاج معالجے کی سہولتیں حاصل کرنے سے محروم رہتے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس کے نتیجے میں اس گروپ میں ایچ آئی وی کی سطح خطرے کے نشان تک پہنچ چکی ہے۔

چین میں یوایس ایڈ کے مطابق ایک عام چینی شہری کی نسبت ہم جنس پرست کا ایچ آئی وی میں مبتلا ہونے کا امکان 45 گنا زیادہ ہوتا ہے۔ایک اور رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایشیا اور بحرالکاہل کے خطے میں 90 فی صد ہم جنس پرست مردوں کو ایچ آئی وی سے بچاؤ اور علاج کی سہولتوں تک رسائی حاصل نہیں ہے۔

یواین ڈی پی کے ایچ آئی وی پالیسی سے متعلق ایک ماہر ایڈمنڈ سیٹلے کہتے ہیں کہ بعض مروں اور ہیجڑوں کو اس وجہ سے صحت کی سہولتیں حاصل کرنے میں دشواری پیش آتی ہے کیونکہ انہیں یہ خوف ہوتا ہے کہ کہیں ان کے بارے میں حکام کو اطلاع نہ دے دی جائے۔

ان کا کہنا ہے کہ ایک ہم جنس پرست مرد یا ہیجڑے کے پاس کسی بھی وجہ کنڈوم موجودگی کو مقامی حکام اس کے خلاف جسم فروشی کے ایک ثبوت کے طورپر استعمال کرتے ہیں۔ اور اکثر علاقوں میں یہ قوانین خصوصی طور پر ہم جنس پرست مردوں اور ہیجڑوں کے خلاف استعمال کیے جاتے ہیں۔

رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ ایشیا اور بحرالکاہل کے خطے کے 22 ممالک اب اس فہرست میں شامل ہوچکے ہیں جہاں مردوں کی ہم جنس پرستی سے ایچ آئی وی کے پھیلنے کا شدید خطرہ ہے۔ سیٹلے کہتے ہیں کہ بھارت جیسے خطے کے کچھ ممالک اس بڑھتے ہوئے خطرے سے نمٹنے کے لیے اپنی کوششیں شروع کررہے ہیں۔

2009ء میں دہلی کی ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں یہ کہہ چکی ہے کہ بھارت کا فوجداری قانون ہم جنس پر ست مردوں کے خلاف امتیازی برتاؤ کرتا ہے۔

سیٹلے کہتے ہیں کہ اب تک جو کچھ ہوچکاہے اس سے ہمیں اس مسئلے کے حل کا ایک بہتر موقع ملا ہے اور وہ یہ کہ پورے خطے میں اس بارے میں ایک عام بحث مباحثہ شروع ہوگیا ہے۔ چنانچہ اب اقوام متحدہ کو کمیونٹی گروپوں سے کچھ کہنے کی ضرورت نہیں رہی بلکہ اب یہ تحریک پیدا ہوچکی ہے کہ اس مسئلے کو گفت وشنید کے ذریعے حل کیا جاسکتا ہے۔

رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ تمام ممالک کو یہ یقینی بنانا چاہیے کہ اس کے تمام شہریوں کواپنی جنسی شناخت اور جنسی رویوں کی تخصیص کے بغیر اس مرض سے بچنے کے لیے صحت کی سہولتوں تک رسائی حاصل ہے۔

XS
SM
MD
LG