رسائی کے لنکس

کشمیر کے حالات چار ماہ میں معمول پر آ جائیں گے، مودی


سری نگر میں بھارتی فوجی ایک کشمیری راہگیر سے پوچھ گچھ رہے ہیں۔
سری نگر میں بھارتی فوجی ایک کشمیری راہگیر سے پوچھ گچھ رہے ہیں۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے مہاراشٹر میں ایک انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کے زیر انتظام جموں اور کشمیر میں حالات معمول پر آنے میں مزید چارہ ماہ کا عرصہ لگے گا۔

بھارتی حکومت کی جانب سے 5 اگست کو اس کے زیر انتظام کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد سے وہاں سخت پابندیاں 70 دن سے مسلسل جاری ہیں اور بیشتر علاقوں میں انٹرنیٹ سروس اور مواصلاتی رابطے بند ہونے کے علاوہ سخت کرفیو نافذ ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ علاقے میں احتجاجی مظاہروں کو روکنے کے لئے ایسا کیا جا رہا ہے۔

آئین کے تحت دی گئی خصوصی حیثیت کے باعث بھارت کے زیر انتظام کشمیر کو بھارت کی دیگر تمام ریاستوں کے مقابلے میں مسلم اکثریت کی حامل اس واحد ریاست کو سب سے زیادہ خود مختاری حاصل رہی ہے جو متعلقہ آئینی شقوں کو معطل کیے جانے کے بعد ختم ہو گئی ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ کچھ علاقوں میں شہریوں کی تقل و حرکت پر پابندیاں نرم کر دی گئی ہیں تاہم وادی کشمیر میں، جہاں 80 لاکھ کے لگ بھگ کشمیری رہائش پذیر ہیں، موبائل فون اور انٹرنیٹ اب بھی مکمل طور پر بند ہے۔ حکومتی ذرائع نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ موبائل فون پیر کے روز سے جزوی طور پر بحال کر دیے جائیں گے۔

وزیر اعظم مودی نے انتخابی ریلی میں ہندی میں خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ کشمیر میں گزشتہ 40 برسوں سے جاری غیر معمولی حالات کو معمول پر آنے میں مزید چار ماہ سے زیادہ عرصہ نہیں لگے گا۔‘‘

نریندر مودی نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر اور لداخ ہمارے لیے محض زمین کے ٹکڑے ہی نہیں ہیں۔

بھارتی حکومت کا اصرار ہے کہ کشمیر کی آئینی حیثیت تبدیل کر کے اسے مکمل طور پر بھارت کا حصہ بنانا وہاں اقتصادی ترقی کے لئے ضروری تھا۔ تاہم علاقے کے بیشتر کشمیری بھارتی حکومت کے اس قدام سے غیر مطمئن اور شدید نالاں ہیں۔

بھارت کشمیر میں بدامنی کے حوالے سے پاکستان پر دراندازی کے الزام عائد کرتا آیا ہے، تاہم پاکستان ایسے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہتا ہے کہ کشمیر میں آزادی کی تحریک خالصتاً خود کشمیریوں کی اپنی ہے اور وہ صرف اخلاقی اور سفارتی حمایت فراہم کرتا ہے۔

گزشتہ ہفتے جموں اور کشمیر کی ریاستی حکومت نے مقامی اخبارات میں پورے صفحے کے اشتہار شائع کرتے ہوئے لوگوں سے کہا کہ وہ اپنی معمول کی زندگی شروع کریں جن میں کاروبار دوبارہ شروع کرنا اور بچوں کو سکول بھیجنا شامل ہے۔

اشتہار میں کہا گیا ہے، ’’بند دکانیں، عوامی ٹرانسپورٹ کا نہ ہونا کس کے مفاد میں ہے؟‘‘

XS
SM
MD
LG