رسائی کے لنکس

اسرائیل نے لبنان کے شہریوں کو سفید فاسفورس سے زخمی کیا: ایمنسٹی انٹرنیشنل


انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ رواں ماہ جنوبی لبنان میں شہری اس وقت زخمی ہوئے جب اسرائیل کی افواج نے ایک سرحدی گاؤں کو سفید فاسفورس سے بھرے گولوں سے نشانہ بنایا۔

تنظیم کا کہنا ہے کہ اس نے گزشتہ ماہ لبنان کے سرحدی علاقوں میں اسرائیلی فوج کی جانب سے سفید فاسفورس گرائے جانے کے تین دیگر واقعات کی بھی تصدیق کی ہے۔ تاہم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ان واقعات میں شہریوں کو ہونے والے کسی نقصان کی تصدیق نہیں کی۔

خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق انسانی حقوق کے حامیوں کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی قانون کے تحت سفید فاسفورس کے گرم کیمیائی مادے کا آبادی والے علاقوں میں فائر کرکے استعمال کرنا غیر قانونی ہے۔

یہ کیمیائی مادہ عمارتوں کو آگ لگا سکتا ہے اور انسانی گوشت کو ہڈی تک جلا سکتا ہے۔ یہاں تک کہ زندہ بچ جانے والوں کو انفیکشن ، اعضا یا سانس لینے کے نظام کے کام چھوڑدینے کا خطرہ ہوسکتا ہے، چاہے وہ کم ہی کیوں نہ جلے ہوں۔

15 اکتوبر 2023 کو جنوبی لبنان میں اسرائیل کے ساتھ لبنان کے سرحدی گاؤں ایتا الشعب پر اسرائیلی توپ خانے سے سفید فاسفورس کا ایک گولہ پھٹا۔
15 اکتوبر 2023 کو جنوبی لبنان میں اسرائیل کے ساتھ لبنان کے سرحدی گاؤں ایتا الشعب پر اسرائیلی توپ خانے سے سفید فاسفورس کا ایک گولہ پھٹا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ 16 اکتوبر کو دوہیرا نام کے قصبے میں اسرائیلی حملے کے بعد گھروں اور گاڑیوں میں آگ لگ گئی اور دھوئیں سے سانس لینے میں دشواری کے باعث نو افراد کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا۔

تنطیم کے مطابق اس کے پاس تصدیق شدہ تصاویر ہیں جن میں لبنان اور اسرائیل کی کشیدہ سرحد کے قریب اسرائیلی توپ خانے کے قریب سفید فاسفورس کے گولے رکھے دکھائی دے رہے ہیں۔

تنظیم نے اس واقعے کو "اندھا دھند حملہ" قرار دیا ہے جس سے شہریوں کو نقصان پہنچا ہے۔ ایمنسٹی کے مطابق اس کی"جنگی جرائم کے طور پر تحقیقات" ہونی چاہیے۔

ایک پیرامیڈک نے خبر رساں ادارے " ایسوسی ایٹڈ پریس" کے ساتھ وہ تصاویر شیئر کیں جن میں مدد کے لئے سب سے پہلے پہنچنے والے آکسیجن ماسک پہنے ہوئے ایک معمر شخص کی مدد کر رہے ہیں۔ اس شخص کا چہرہ قمیض سے ڈھکا ہوا ہے۔ وہ اس شخص کو جلتے ہوئے گھر سے باہر ایمبولینس میں لے جارہے ہیں۔

پیرامیڈک علی نورالدین کا کہنا تھا کہ 'یہ پہلا موقع ہے جب ہم نے سفید فاسفورس کو اتنی بڑی مقدار میں شہریوں کے علاقوں میں استعمال ہوتے دیکھا ہے۔"

اسرائیل کا کہنا ہےکہ وہ آتش گیر مادے کو صرف دھوئیں کی اسکرین کے طور پر استعمال کرتا ہےنہ کہ شہریوں کو نشانہ بنانے کے لیے۔

اسرائیل ملٹری کے مطابق وہ جو اسموک اسکرین گولےاستعمال کرتی ہے ان میں سفید فاسفورس نہیں ہوتا۔تاہم اس نے بعض صورتِوں میں اس کے استعمال کو خارج از امکان قرار نہیں دیا۔

'اے پی' کے مطابق اسرائیلی فوج نے منگل کے روز ایمنسٹی کے بیان کے بارے میں پوچھ گچھ کا فوری طور پر جواب نہیں دیا۔

انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ اس نے سرحدی قصبے ایتا الشعب پر سفید فاسفورس گولہ باری کے واقعات کی بھی تصدیق کی ہے۔

(اس خبر میں شامل مواد اے پی سے لیا گیا ہے)

فورم

XS
SM
MD
LG