رسائی کے لنکس

گلوبل وارمنگ نے سوئٹزر لینڈ کے ایک ہزار گلیشیئرز ختم کر دیے


یورپ میں شدید گرمی، سوئٹزرلینڈ کے گلیشیئرز کی دس فٹ موٹی تہہ پگھل گئی۔ موسمیات کا ایک ماہر برف کے پگھلاؤ کی پیمائش کررہا ہے فوٹو اے پی 16 جون 2023۔
یورپ میں شدید گرمی، سوئٹزرلینڈ کے گلیشیئرز کی دس فٹ موٹی تہہ پگھل گئی۔ موسمیات کا ایک ماہر برف کے پگھلاؤ کی پیمائش کررہا ہے فوٹو اے پی 16 جون 2023۔

سوئٹزرلینڈ کاشمار دنیا کےخوبصورت ملکوں میں ہوتا ہے۔ اس کے حسن کا راز سرسبز پہاڑوں کی برف پوش چوٹیاں ہیں۔ یورپ کے زیادہ تر گلیشیئر سوئٹزر لینڈ میں ہی ہیں۔ لیکن اب اس کے حسن کو گہن لگ گیا ہے۔ ایک تازہ رپورٹ سے ظاہر ہوا ہے کہ حالیہ دو برسوں میں سوئٹزرلینڈ کے گلیشیئرز 10 فی صد تک پگھل گئے ہیں۔

گلیشیئرز کا تیزی سے پگھلنا آب و ہوا کی تبدیلی اور گلوبل وارمنگ کی شدت میں اضافےکی نشاندہی کے ساتھ ساتھ مسقتبل کے خطرات کی جانب اشارہ کرتا ہے۔ پہاڑوں سے برف کا خاتمہ زندگی کی بقا کے لیے سنگین خطرات پیدا کر سکتا ہے۔

گلیشیئر مانیٹرنگ سینٹر (جی ایل اے ایم او ایس) کے ماہرین گلیشیئرز کے تیزی سے پگھلنے کی صورت حال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق سوئٹزرلینڈ میں چھوٹے بڑے گلیشیئرز کی تعداد 1400 کے لگ بھگ ہے۔

سوئٹزرلینڈ کے بلند و بالا پہاڑوں پر گلیشیئرز بہت تیزی سے پگھل کر پانی بن رہے ہیں۔ 15 جون 2023
سوئٹزرلینڈ کے بلند و بالا پہاڑوں پر گلیشیئرز بہت تیزی سے پگھل کر پانی بن رہے ہیں۔ 15 جون 2023

سوئٹزر لینڈ کی اکیڈمی آف سائنسز نے بلند و بالا پہاڑوں کے اس ملک میں برف کے تیزی سے پگھلاؤ کے بارے میں کہا ہے کہ پہاڑوں سے برف غائب ہوئے کی رفتار کی تیزی کا اندازہ اس سے لگایاجا سکتا ہے کہ حالیہ دو برسوں میں برف کی اتنی مقدار پگھل گئی ہے جتنی کہ سال 1960 اور 1990 کی 30 سالہ مدت کے دوران پگھلی تھی۔ گلیشیئرز ٹوٹ پھوٹ رہے ہیں اور بہت سے چھوٹے گلیشیئرز تو سرے سے غائب ہی ہو گئے ہیں۔

گلیشیئرز سے متعلق سائنسی ادارے جی ایل اے ایم او ایس کے سربراہ میتھائس حس نے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا ہے کہ سوئٹزر لینڈ کے ایک ہزار کے لگ بھگ چھوٹے گلیشیئرز ختم ہو چکے ہیں اور اب بڑے گلیشیئرز بھی پگھل کر چھوٹے ہوتے جا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ گلیشیئرز آب و ہوا کی تبدیلی کے سفیر ہیں۔ وہ ہمیں وضاحت کے ساتھ یہ بتا رہے ہیں کہ بڑھتا ہوا درجہ حرارت کیا کچھ تبدیل کر رہا ہے۔ اگر آپ موسموں کا توازن قائم رکھنا چاہتے ہیں تو آپ کو لازمی طور پر کچھ نہ کچھ گلیشیئرز کو ختم ہونے سے بچانا ہو گا ۔ جس کے لیے آپ کو فوری طور پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

سوئٹزرلینڈ کےاایک بڑے گلیشیئرکی برف پہاڑ کی چوٹیوں سے غائب ہو چکی ہے اور تیزی سے بہتا ہوا پانی نشیب میں واقع آبادیوں کے لیے مسائل پیدا کر رہا ہے۔ 13 جون 2023
سوئٹزرلینڈ کےاایک بڑے گلیشیئرکی برف پہاڑ کی چوٹیوں سے غائب ہو چکی ہے اور تیزی سے بہتا ہوا پانی نشیب میں واقع آبادیوں کے لیے مسائل پیدا کر رہا ہے۔ 13 جون 2023

گلیشیئرز زمین کے درجہ حرارت کو اعتدال میں رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ وہ سورج سے آنے والی حرارت کی لہروں کو واپس خلا میں پلٹ دیتے ہیں۔ جب گلیشیئرز کے حجم میں کمی آتی ہے تو سورج سے آنے والی حرارت کی زیادہ مقدار کو زمین میں جذب ہونے کا موقع ملتا ہے۔ جس کا دوہرا نقصان ہوتا ہے۔

پہلا یہ کہ زمین کا درجہ حرارت بڑھنے سے پہاڑوں پر کم برف پڑتی ہے۔ اگر پہاڑوں پر گلیشیئرز موجود ہوں تو برف کی نئی تہہ انہیں ڈھانپ لیتی ہے۔ اور انہیں سورج کی براہ راست حرارت سے بچاتی ہے۔ جس سے ان کے پگھلنے کی رفتار کم ہو جاتی ہے۔

دوسرا نقصان یہ ہے کہ اگر سردیوں میں برف باری کم ہو تو گلیشیئر براہ راست سورج سے آنے والی حرارت کی لہروں کا ہدف بن کر تیزی سے پگھلنا شروع ہو جاتے ہیں۔ سوئٹزرلینڈ میں بھی کچھ ایسا ہی ہوا ہے جس سے ایک ہزار کے قریب چھوٹے گلیشیئر پانی بن کر بہہ گئے ہیں۔

انسانی عوامل کے علاوہ کون کون سی چیزیں موسموں کو گرم بنا رہی ہیں؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:19 0:00

سائنس دانوں کی ٹیم نے بتایا کہ سوئٹزر لینڈ کے پہاڑوں پر زیادہ تر برف فروری میں پڑتی ہے۔ لیکن اب 2007 کے مقابلے میں برف پڑنے کی مقدار میں 30 فی صد تک کمی ہو چکی ہے۔

سوئٹزرلینڈ میں گلیشیئرز پر تحقیق کرنے والی ماہرین کی ٹیم نے بتایا کہ ساڑھے 10 ہزار فٹ کی بلندی پر واقع گلیشیئرز کی موٹائی میں اوسطاً 10 فٹ تک کمی ریکارڈ گئی ہے۔

سوئٹزر لینڈ کے موسمیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ گرم موسم کی وجہ سے اس سال برف پگھلنے کا آغاز معمول سے تقریباً چار ہفتے پہلے ہی شروع ہو گیا تھا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پہاڑوں کی جن بلندیوں پر پہلے سال بھر درجہ حرارت صفر ڈگری سیٹی گریڈ ہوا کرتا تھا جس کی وجہ سے وہاں پورا سال برف جمی رہتی تھی، اب وہاں کا درجہ حرارت صفر سے بڑھ گیا ہے اور وہاں بھی برف پگھلنا شروع ہو گئی ہے۔

ماہرین نے بتایا کہ صفر درجہ حرارت اب لگ بھگ 17 ہزار 400 فٹ کی بلندی سے شروع ہو رہا ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ اس بلندی سے نیچے واقع گلیشیئرز اب غیر محفوظ ہو چکے ہیں۔

پہاڑوں سے نیچے وادیوں اور میدانی علاقوں میں زمین کا بڑھتا ہوا درجہ حرارت نئی قیامت ڈھا رہا ہے۔ اسپین سے آنے والی خبروں میں بتایا گیا ہے کہ دو اکتوبر کو درالحکومت میڈرڈ کا درجہ حرارت 40 ڈگری فارن ہائیٹ رہا۔ جب کہ ان دنوں وہاں کا درجہ حرارت 32 ڈگری فارن ہائیٹ کے لگ بھگ ہوتاتھا۔

اسپین حالیہ مہینوں میں گرمی کی شدید لہر کی زد میں رہا ہے۔ ایک خاتون پیدل چلتے ہوئے کاغذ کے پنکھے سے خود کو ہوا دے رہی ہے۔ 9 اگست 2023
اسپین حالیہ مہینوں میں گرمی کی شدید لہر کی زد میں رہا ہے۔ ایک خاتون پیدل چلتے ہوئے کاغذ کے پنکھے سے خود کو ہوا دے رہی ہے۔ 9 اگست 2023

خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ میں کہا ہے کہ اسپین میں جب سے موسم کا ریکارڈ رکھا جانے لگا ہے، دو اکتوبر کے درجہ حرارت نے ماضی کے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔

گلوبل وارمنگ کے اثرات کا ایک منظر امریکی ریاست ایریزونا میں دیکھنے میں آ یا ہے، جہاں خشک سالی نے ایک نیا ریکارڈ قائم کر دیا ہے۔

ا ایریزونا کو اس برس شدید خشک سالی کا سامنا ہے اور برسات کا موسم تقریباً سوکھا ہی گزرا ہے۔12 جولائی 2023
ا ایریزونا کو اس برس شدید خشک سالی کا سامنا ہے اور برسات کا موسم تقریباً سوکھا ہی گزرا ہے۔12 جولائی 2023

ایریزونا میں 15 جون سے 30 ستمبر کا عرصہ برسات کا موسم کہلاتا ہے۔ اس صحرائی خطے میں بارش کا اوسط ویسے ہی کم ہے، لیکن اس سال موسم برسات میں صرف صفر اعشاریہ ایک پانچ انچ برسات ہوئی جو نہ ہونے کے برابر ہے۔

ایریزونا میں سن 1895 سے موسم کا ریکارڈ رکھا جا رہا ہے۔ اس سال بارش کا اوسط 128 برسوں کا کم ترین اوسط ہے۔

(اس تحریر کے لیے ایسوسی ایٹڈ پریس، اے ایف پی اور رائٹرز سے مواد لیا گیا ہے)

فورم

XS
SM
MD
LG