رسائی کے لنکس

کٹر اور انتہا پسند اسلام سے آسٹریلیا کو خطرہ ہے: وزیرِ اعظم


میلبورن میں چاقو کے حملے میں ہلاک ہونے والے ایک شخص کے کیفے کے باہر لوگوں کی جانب سے رکھے گئے پھولوں کے نذرانے۔ 12 نومبر 2018
میلبورن میں چاقو کے حملے میں ہلاک ہونے والے ایک شخص کے کیفے کے باہر لوگوں کی جانب سے رکھے گئے پھولوں کے نذرانے۔ 12 نومبر 2018

وزیر اعظم نے اسلامی کمیونیٹیز پر زور دیا ہے کہ وہ یہ یقینی بنائیں کہ خطرناک تعليمات اور نظریات آسٹریلیا میں نہ پھیلیں۔

آسٹریلیا کی پارلیمنٹ کی پہلی مسلمان خاتون رکن نے وزیر اعظم پر ان کی جانب سے یہ کہنے کی بنا پر تنقید کی ہے کہ ملک کے طرز زندگی کے لیے سب سے بڑا خطرہ، کٹر، پرتشدد، انتہا پسند اسلام ہے۔

سکاٹ مورسن کے یہ تبصرے اس کے بعد سامنے آئے جب جمعے کے روز چاقو سے مسلح ایک صومالیہ نژاد شخص میلبورن میں ایک مہلک حملے کے بعد پولیس کی گولیوں کا نشانہ بن کر ہلاک ہو گیا۔

پارلیمنٹ کی رکن این ایلی جو دہشت گردی کے انسداد سے متعلق ایک سابق بین الاقوامی ماہر ہیں، کہتی ہیں کہ آسٹریلیا کے وزیر اعظم سکاٹ مورسن کے تبصرے تنازع کا باعث بنے۔

مورسن نے میلبورن میں ایک حملے کے بعد اس سے لاحق خطرے کی تفصیلات بتائیں جسے انہوں نے انتہا پسند اسلام کا کٹڑ اور خطرناک نظریہ کہا۔

پولیس کا خیال ہے کہ صومالی نژاد تارک وطن حسان خلیف شیر علی کے، جس نے ایک شخص کو ہلاک اور دو افراد کو چاقو کے وار کر کے زخمی کر دیا تھا، داعش کے ساتھ رابطے تھے اور اسے انتہا پسند بنا دیا گیا تھا۔

وزیر اعظم نے اسلامی کمیونیٹیز پر زور دیا ہے کہ وہ یہ یقینی بنائیں کہ خطرناک تعليمات اور نظریات آسٹریلیا میں نہ پھیلیں۔

این ایلی مصر میں پیدا ہوئی تھیں اور دو سال کی عمر میں آسٹریلیا منتقل ہوئیں۔ 2016 میں پارلیمنٹ کی رکن منتخب ہونے کے بعد وہ آسٹریلیا کی پارلیمنٹ کی پہلی مسلمان خاتون بن گئی تھیں۔

ان کا خیال ہے کہ سیاست دانوں کو انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے مسلمان کمیونیٹز کو مہارتیں اور اعتماد دینے پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں مذمتی الفاظ سے آگے جانے کی ضرورت ہے۔ میرا خیال ہے کہ ہمیں مسلمان کمیونٹیز کے لیے ان اپیلوں سے آگے جانا ہو گا، جو قانون نافذ کرنے والا ہر وہ ادارہ کرتا ہے جس سے میں نے کبھی بات کی ہے، تاکہ سیکیورٹی کے ایک بہت اہم اتحادی کو تسلیم کیا جائے اور روک تھام کے کسی موثر، جلد مداخلت کے طریقے کی جانب بڑھا جائے۔

دوسرے مسلمان راہنماؤں کا خیال ہے کہ جمعے کے روز میلبورن میں ہونے والا مہلک حملہ آسٹریلیا کے سیکیورٹی اداروں کی ناکامیوں کا ایک نتیجہ تھا۔

حملہ آور شیر علی کا آسٹریلیا کا پاسپورٹ اس سے قبل ان خدشات کے باعث منسوخ ہوا تھا کہ اس نے 2015 میں شام کے سفر کا منصوبہ بنایا تھا۔

یہ جاننے کے باوجود کہ وہ انتہا پسند نظریات کا حامل تھا، انٹیلی جینس اداروں نے فعال طریقے سے اس کی نگرانی نہیں کی اور اسے ایک خطرہ نہیں سمجھا گیا۔ وہ حملے کے دوران پولیس کی فائرنگ کا نشانہ بنا اور بعد میں اسپتال میں دم توڑ گیا۔

اسی دوران فنڈز اکٹھے کرنے کی ایک مہم میں اس بے گھر شخص کی مدد کے لیے لگ بھگ 85 ہزار ڈالرز اکٹھے کر لیے ہیں جس نے شیر علی سے ایک شاپنگ ٹرالی ٹکرا کر دو پولیس اہل کاروں کو اس کے چاقو کے حملوں سے بچایا۔

مشتبہ دہشت گرد پہلے ہی ایک کیفے کے مالک کو ہلاک اور دو کو زخمی کر چکا تھا۔ آسٹریلیا میں دہشت گردی کا بدستور ایک ممکنہ خطرہ ہے۔

آسٹریلیا میں چھ لاکھ مسلمان بستے ہیں اور عیسائیت کے بعد اسلام ملک کا دوسرا سب سے بڑا مذہب ہے۔

XS
SM
MD
LG