رسائی کے لنکس

بنگلہ دیش: جماعتِ اسلامی کے رہنما کو پھانسی، پاکستان کا ردعمل


قمر الزمان (فائل فوٹو)
قمر الزمان (فائل فوٹو)

ڈھاکا میں قائم خصوصی ٹربیونل نے جماعت اسلامی کے نائب سیکرٹری جنرل قمر الزماں کو قتل عام، اغوا اور تشدد میں ملوث ہونے کے الزام میں سزائے موت سنائی تھی جس پر ہفتہ کو دیر گئے عملدرآمد کیا گیا۔

پاکستان نے بنگلہ دیش میں ایک سینیئر سیاسی رہنما کو پھانسی دیے جانے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بنگلہ دیش کی داخلی صورتحال کا محتاط انداز میں جائزہ لے رہا ہے۔

1971ء کی جنگ آزادی میں انسانیت کے خلاف جرائم سے متعلق ڈھاکا میں قائم خصوصی ٹربیونل نے جماعت اسلامی کے نائب سیکرٹری جنرل قمر الزماں کو قتل عام، اغوا اور تشدد میں ملوث ہونے کے الزام میں سزائے موت سنائی تھی جس پر ہفتہ کو دیر گئے عملدرآمد کیا گیا۔

خصوصی ٹربیونلز کی طرف سے دی گئی سزا کے بعد پھانسی پانے والے وہ تیسرے سینیئر سیاسی رہنما تھے۔

پاکستان کے دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے ایک بیان میں ترجمان تسنیم اسلم کا کہنا تھا کہ ایک مسلمان ملک اور سارک تنظیم کا رکن ہونے کے ناطے پاکستان کے بنگلہ دیش کے عوام کے ساتھ باہمی تعلقات ہیں اور ان دونوں ملکوں کے لوگوں نے برطانوی راج سے آزادی کے لیے مل کر جدوجہد کی۔ ان کے بقول ہمارے خیال میں مفاہمت اور ہم آہنگی کی روایات کا فروغ پر امن اور خوشحال مستقبل کا رہنما اصول ہونا چاہیئے۔

بیان میں کہا گیا کہ بنگلہ دیش میں پھانسی کے مقدمات پر عالمی برادری کے تاثرات سے بھی پاکستان باخبر ہے۔

اقوام متحدہ، یورپی یونین اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیمیں بھی بنگلہ دیش سے ان پھانسی کو روکنے کا یہ کہہ کر مطالبہ کرتی آرہی ہیں کہ خصوصی ٹربیونلز میں سماعت کا میعار بین الاقوامی طور پر وضع کردہ اصولوں سے مطابقت نہیں رکھتا۔

تاہم بنگلہ دیش اسے اپنا اندرونی معاملہ قرار دیتے ہوئے تمام تنقید اور مطالبات کو مسترد کرتا ہے۔

بنگلہ دیش میں ناقدین اور حزب مخالف کے رہنما یہ کہہ کر خصوصی ٹربیونلز کو تنقید کا نشانہ بناتے آ رہے ہیں کہ حکومت اسے سیاسی انتقام کے لیے استعمال کر رہی ہے، تاہم وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد ان الزامات کو مسترد کرتی ہیں۔

پاکستان کی طرف سے پہلے بھی بنگلہ دیش میں سیاسی رہنماؤں کی پھانسیوں پر ردعمل سامنے آ چکا ہے جس کی ڈھاکا نے یہ کہہ کر مذمت کی کہ وہ بنگلہ دیش کے اندرونی معاملات میں اس کے بقول مداخلت سے باز رہے۔

پاکستانی میں مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر بنگلہ دیش جنگی جرائم کے ٹربیونلز کی کارروائی کو شفاف بنا کر کارروائی کرے تو اسے بین الاقوامی سطح پر تنقید کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔

سینیئر تجزیہ کار اے زیڈ ہلالی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا۔

’’یہ طریقہ کار غلط ہے انسانی بنیادوں پر بھی غلط ہے، سیاسی بنیادوں پر بھی غلط ہے۔ کوئی اس کا جواز نہیں بنتا اس کے لیے ان کو چاہیئے کہ اپنی پالیسی پر نظر ثانی کریں اور اگر بین الاقوامی برادری کے ساتھ رہنا ہے تو انسانی حقوق کی پامالی کرنے کی بجائے ان کا احترام کریں۔ اپنے آپ کو سائیڈ لائن نہ کریں اور اس طریقے سے بین الاقوامی برادری سے نہ کاٹیں اور حکومت پاکستان کو بھی چاہیئے کہ ایک مضبوط موقف اختیار کرے۔"

دسمبر 1971ء میں مشرقی پاکستان کہلوانے والا خطہ بنگلہ دیش کی صورت میں ایک الگ ریاست بنا تھا اور وہاں برسر اقتدار عوامی لیگ کا کہنا ہے کہ اس جنگ میں جن لوگوں نے پاکستان کی حمایت کرتے ہوئے مبینہ طور پر جو جرائم کیے ان کے خلاف قانونی کارروائی ضرور کی جائے گی۔

XS
SM
MD
LG