رسائی کے لنکس

بنگلہ دیش: خصوصی ٹریبونل کی طرف سے ایک اور مجرم کو سزائے موت


فائل فوٹو
فائل فوٹو

فیصلے کے بعد جب پولیس فرقان کو قیدیوں کی وین میں لے کر جارہی تھی تو انھوں نے چیختے ہوئے کہا کہ وہ بے گناہ ہے۔

بنگلہ دیش میں جنگی جرائم کی سماعت کرنے والے ایک خصوصی ٹریبونل نے ایک شخص کو 1971 کی جنگ کے دوران قتل اور جنسی زیادتی کے جرائم کا مرتکب قرار دیتے ہوئے موت کی سزا سنائی ہے۔

خصوصی ٹریبونل کے سربراہ جج عبید الحسن نے فرقان ملک کے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ یہ جرائم جنوبی ضلع پتاخالی میں سرزد ہوئے۔

فرقان ملک جماعت اسلامی کے ایک مقامی دفتر میں کام کرتے تھے۔ اس جماعت کو لوگوں کو آزادی کی جدوجہد کے خلاف لڑنے کے لیے منظم کرنے کا الزامات بھی عائد کیے جاتے رہے ہیں۔

فرقان 1971 میں ایک دوسری جماعت مسلم لیگ کے ساتھ بھی بطور ایک سرگرم کارکن وابستہ تھا۔

جمعرات کو فیصلے کے بعد جب پولیس فرقان کو قیدیوں کی وین میں لے کر جارہی تھی تو انھوں نے چیختے ہوئے کہا کہ وہ بے گناہ ہے۔

" میں بے گناہ ہوں۔ میں ان (جماعت اسلامی) کا ملازم تھا اسی وجہ سے مجھے سزا دی جارہی ہے"۔

بتایا جاتا ہے کہ فرقان ملک اپنی سزا کے خلاف اپیل کریں گے۔

بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے 2010 میں میں جنگی جرائم کی سماعت کے لئے دو خصوصی ٹریبونل قائم کئے تھے۔ یہ خصوصی ٹریبونل اب تک 15 سے زائد افراد کو سزائیں سنا چکے ہیں جن میں زیادہ تر کا تعلق جماعت اسلامی سے ہے۔

جماعت اسلامی ان فیصلوں کہ یہ کہہ کر مسترد کرتی ہے کہ ان کا محرک سیاسی ہے جبکہ حکومت اس الزام کو مستر د کرتی ہے۔

XS
SM
MD
LG