رسائی کے لنکس

’میانمر میں سرکاری فورسز پر حملوں میں ایک سعودی گروپ ملوث ہے‘


بنگلہ دیش میں روہنگیا پناہ گزین ۔(فائل فوٹو)
بنگلہ دیش میں روہنگیا پناہ گزین ۔(فائل فوٹو)

کرائسس گروپ کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ حرکہ الیقین کا ہیڈکوارٹر مکہ میں ہے۔ اسے چلانے والی کمیٹی 20 ارکان پر مشتمل ہے اور یہ تمام افراد یا تو روہنگیا پناہ گزین ہیں یا کم از کم روہنگیا نسل سے ہیں۔

ایک بین الاقوامی تھنک ٹینک انٹرنیشنل کرائسس گروپ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ میانمر میں روہنگیا اقلیت کے عسکریت پسندوں کی جانب سے کیے جانے والے حملوں کا تعلق سعودی عرب کے ایک گروپ سے ہے۔

رپورٹ کے مطابق ایک حملے کی ذمہ داری حرکہ الیقین نامی ایک گروپ نے قبول کی تھی جس کا تعلق سعودی عرب سے ہے اور یہ اسی ملک میں قائم کی گئی تھی۔

رپورٹ کے مطابق حرکہ الیقین ان حملوں کی نگرانی بھی کرتی ہے۔

میانمر میں اس سال سرحدی محافظوں پر عسکریت پسندوں کے حملے میں 9 اہل کار مارے گئے تھے۔ جس کے بعد حکومت نے بڑے پیمانے پر ریاست راکین میں روہنگیا مسلم اقلیت کے خلاف کارروائیاں شروع کیں۔

انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ ان کارروائیوں کے دوران مسلم اقلیت کے گھروں اور املاک کو نذر آتش کیا گیا۔ انہیں تشدد کے نشانہ بنایا گیا اور درجنوں روہنگیامسلمان فورسز کی گولیوں کا نشانہ بن کر ہلاک ہوئے۔

روہنگیا اقلیت کی ایک بڑی تعداد فوجی آپریشن سے بچنے کے لیے بنگلہ دیش چلی گئی۔

میانمر کی حکومت نے یہ إلزام عائد کیا تھا کہ اس حملے میں روہنگیا افراد کو غیر ملکی شدت پسندوں کی معاونت بھی حاصل تھی۔

سرحدی محافظوں پر حملے کی ذمہ داری حرکہ الیقین نامی ایک گروپ نے ویڈیو پیغامات کے ذریعے قبول کی تھی ۔

کرائسس گروپ کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ حرکہ الیقین کا ہیڈکوارٹر مکہ میں ہے۔ اسے چلانے والی کمیٹی 20 ارکان پر مشتمل ہے اور یہ تمام افراد یا تو روہنگیا پناہ گزین ہیں یا کم از کم روہنگیا نسل سے ہیں۔

انٹرنیشنل کرائسس گروپ کے مطابق حرکہ الیقین کے سینیئر راہنماؤں میں عطااللہ بھی شامل ہیں جن کے بارے میں گروپ کا کہنا ہے وہ کراچی میں پیدا ہوئے تھے اور بعد ازاں نقل مکانی کرکے راکین چلے گئے۔

رپورٹ کے مطابق ان کا خاندان سعودی عرب منتقل ہو گیا تھا۔ ان کی پرورش مکہ میں ہوئی اور انہوں نے وہاں ایک مدرسے سے تعلیم حاصل کی۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وہ سعودی عرب سے پاکستان چلے گئے جہاں انہوں نے عسکری تربیت حاصل کی اور راکین چلے تھے لیکن وہاں تشدد کی لہر شروع ہونے کے بعد وہ دوبارہ سعودی عرب منتقل ہوگئے۔

کرائسس گروپ کی رپورٹ میں اس جانب بھی اشارہ کیا گیا ہے کہ اکتوبر کے حملوں کے بعد ، جن میں میانمر کے سرحدی محافظ ہلاک ہوئے تھے، سعودی عرب، پاکستان، بنگلہ دیش ، بھارت اور دبئی کے کئی اسلامی علماء نے حرکہ الیقین کے حق میں فتوے جاری کیے تھے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سرحدی محافظوں پر حملے سے قبل یہ روہنگیا جنگجو جو کہ ممکنہ طور پر پاکستان اور افغانستان میں لڑ چکے ہیں، دو برس تک شمالی راکین میں دیہاتیوں کو اسلحہ کے استعمال اور گوریلا طرز کی لڑائی کی تربیت بھی دیتے رہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG