رسائی کے لنکس

بھارتی ریاست کرناٹک میں چھ روز کے اندر 300 بچے کرونا سے متاثر، مزید کیسز کا اندیشہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

بھارت میں کرونا وائرس کی ہولناکی اگرچہ کم ہو گئی ہے البتہ اب بھی وبا کے یومیہ مثبت کیسز کی تعداد لگ بھگ 40 ہزار ہے۔ ایسے میں ریاست کرناٹک کے دارالحکومت بنگلور میں چھ روز کے اندر 300 بچوں کے کرونا ٹیسٹ پازیٹیو آنے کی خبر نے حکومت اور محکمۂ صحت کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔

بنگلور کے بلدیاتی ادارے ’برہت بنگلورو مہانگر پالیکا‘ (بی بی ایم پی) کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق پانچ سے 10 اگست کے درمیان 10 سال سے کم عمر کے 127 بچوں کے کرونا ٹیسٹ مثبت آئے ہیں۔

اسی کے ساتھ گزشتہ چھ روز کے اندر 10 سال سے 19 سال کی عمر کے 174 افراد کا کرونا ٹیسٹ مثبت پایا گیا۔

رپورٹس کے مطابق اتنی بڑی تعداد میں بچوں کے کرونا ٹیسٹ آنے کے بعد ریاست کے محکمۂ صحت نے انتباہ کیا ہے کہ اگر احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کی گئیں تو صورتِ حال اور سنگین ہو سکتی ہے۔

خیال رہے کہ ابھی بھارت میں بچوں کو ویکسین لگانے کا عمل شروع نہیں ہوا ہے۔ اس سلسلے میں تجربات کیے جا رہے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ ویکسین لگوانے کی عمر میں دو سال کی کمی کرکے اسے 16 سال کیا جا سکتا ہے۔ تاحال 18 سال سے زائد عمر کے افراد کو ویکسین لگائی جا رہی ہے۔

بھارت کے خبر رساں ادارے ’نیوز ۔18‘ نے نام کی رازداری کی شرط پر ایک سرکاری اہلکار کے حوالے سے کہا ہے کہ آنے والے چند دن میں بچوں کے وبا سے متاثر ہونے کی یہ تعداد تین گنا بڑھ سکتی ہے۔ موجودہ صورتِ حال انتہائی خطرناک ہے۔

ان کے مطابق بچوں کو گھروں میں رکھ کر اور احتیاطی تدابیر اختیار کرکے اس وبا سے بچایا جا سکتا ہے۔ والدین کو آگاہ کیا جا رہا ہے کہ وہ بچوں کو گھروں میں رکھیں اور کرونا پروٹوکول کی پابندی کریں۔

دریں اثنا بنگلور پولیس نے شہر میں حکم امتناع نافذ کر دیا ہے تاکہ عوام کی بہت زیادہ آمد و رفت کو روکا جا سکے۔ دوسری جانب محکمۂ تعلیم نے فیصلہ کیا ہے کہ نویں سے بارہویں جماعت کے بچوں کے اسکول 23 اگست سے کھولے جائیں گے۔

بنگلور کے ایک معروف معالج ڈاکٹر طہٰ متین نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ بنگلور جیسے بڑے شہر میں 300 بچوں کے کرونا ٹیسٹ مثبت ہونا کوئی بڑی بات نہیں ہے۔ کچھ بچوں میں کرونا وائرس پایا گیا ہے البتہ اسپتال میں جو بچے زیر علاج ہیں ان کے حالات بہت اچھے ہیں۔ ان پر علاج کا بہت اچھا اثر ہو رہا ہے۔

ان کے بقول عام طور پر کرونا میں سانس لینے میں جو دشواری ہوتی ہے وہ ان بچوں میں نہیں ہے۔ البتہ کرونا پازیٹیو ہونے کے بعد یعنی کھانسی بخار میں مبتلا ہونے کے بعد بچے صحت یاب ہو رہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ابھی تک بچوں کو ویکسین لگانے کی سفارش نہیں کی گئی۔ اس کا تجربہ چل رہا ہے۔ 18 سال سے کم عمر کے لوگوں کو ابھی ویکسین لگانی بھی نہیں چاہیے۔ تجرباتی رپورٹس آنے کے بعد ہی اس سلسلے میں کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔

کرونا ویکسی نیشن مہم میں ٹیکنالوجی کا استعمال
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:40 0:00

کرونا کے سلسلے میں خدمات انجام دینے والی بنگلور کی ایک نجی تنظیم ’مرسی اینجل‘ کے سربراہ تنویر گورے نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ادارے میں ایسے بچے ابھی تک نہیں آئے ہیں جن کو سانس لینے میں دشواری ہو۔

ان کے مطابق ان کی ٹیموں کے پاس بھی ایسے بچے تاحال نہیں آئے کہ کرونا مثبت ہونے کی وجہ سے ان کی حالت خراب ہوئی ہو اور جنھیں علاج معالجے کی ضرورت ہو۔

کرونا سے ہونے والی اموات کا انتظام کرنے والی ’مرسی اینجل‘ کے سامنے بھی کرونا سے بچوں کی اموات کا کوئی معاملہ نہیں آیا ہے۔

ان کے مطابق محکمۂ صحت نے انتباہ کیا ہے البتہ ان کے خیال میں کوئی تشویش ناک صورتِ حال نہیں ہے۔

یہ بھی کہا گیا ہے کہ جہاں تک تیسری لہر اور اس میں بچوں کے بہت زیادہ متاثر ہونے کی بات ہے تو ابھی اس بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔

ادھر ماہرین صحت بار بار خبردار کر رہے ہیں کہ اگر احتیاط نہ برتی گئی تو جلد ہی وبا کی تیسری لہر آ سکتی ہے اور اس کی زد میں بڑی تعداد میں بچے آ سکتے ہیں۔

آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز نئی دہلی اور عالمی ادارہٴ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے جون میں ایک سروے کیا گیا تھا۔ یہ سروے پانچ ریاستوں میں 10 ہزار بچوں پر کیا گیا تھا۔

اعداد و شمار کے مطابق 10 ہزار میں سے 4509 بچوں میں سے 700 بچے 18 سال سے کم عمر کے تھے۔ 11، 12، 13 اور 14 سال کے بچوں کو بھی اس میں شامل کیا گیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق 18 سال تک کی عمر کے 63.5 فی صد افراد میں سے 55.7 فی صد کرونا کے ٹیسٹ مثبت پائے گئے۔

دریں اثنا دہلی، ممبئی، پونے، اورنگ آباد، اکولہ، شولا پور، امراوتی اور دیگر شہروں میں کرونا سے متاثر بچے بھی اسپتالوں میں داخل ہیں۔

ادھر سپریم کورٹ نے حکومت کو ہدایت کی ہے کہ وہ تیسری لہر کے اندیشے کے پیشِ نظر ملک گیر تیاری کی جائے۔ عدالت دہلی میں آکسیجن کی کمی سے متعلق ایک درخواست پر سماعت کر رہی تھی۔

عدالت کے مطابق اگر تیسری لہر آتی ہے تو اس سے بچے بڑی تعداد میں متاثر ہو سکتے ہیں۔ لہٰذا بچوں کو ویکسین لگانے کے عمل کو یقینی بنایا جانا چاہیے۔

بھارت میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 41 ہزار 195 افراد کا کرونا ٹیسٹ مثبت پایا گیا۔ یہ تعداد ایک روز پہلے کے مقابلے میں 7.4 فی صد زیادہ ہے۔

ایک روز میں کرونا سے 490 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ بھارت میں مجموعی طور پر کرونا سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد چار لاکھ 29 ہزار تک جا پہنچی ہے۔ جب کہ مجموعی طور پر تین کروڑ 20 لاکھ افراد اب تک کرونا وبا میں مبتلا ہو چکے ہیں۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG