رسائی کے لنکس

پاکستان کو ایف-16 طیاروں کی فروخت روکنے کی قرارداد ناکام


فائل
فائل

قرارداد میں سینیٹر رینڈ پال نے پاکستان کو ایک "غیر یقینی اتحادی" قرار دیتے ہوئے اوباما انتظامیہ کو پابند کیا تھا کہ وہ 'آرمز کنٹرول ایکٹ' کے تحت پاکستان کو 'ایف-16 جنگی طیارے فروخت نہ کرے۔

امریکی سینیٹ میں پاکستان کو ایف-16 طیاروں کی مجوزہ فروخت روکنے سے متعلق قرارداد کثرتِ رائے سے مسترد کردی گئی ہے۔

قرارداد ری پبلکن سینیٹر رینڈ پال نے پیش کی تھی۔ جمعرات کو قرارداد پر رائے شماری کے دوران 100 رکنی امریکی سینیٹ کے 71 ارکان نے قرارداد کے خلاف جب کہ 24 نے اس کے حق میں ووٹ دیا۔

قرارداد میں سینیٹر رینڈ پال نے پاکستان کو ایک "غیر یقینی اتحادی" قرار دیتے ہوئے اوباما انتظامیہ کو پابند کیا تھا کہ وہ 'آرمز کنٹرول ایکٹ' کے تحت پاکستان کو 'ایف-16 جنگی طیارے فروخت نہ کرے۔

اوباما انتظامیہ نے 12 فروری کو اعلان کیا تھا کہ اس نے امریکی کمپنیوں کو ایف-16 طیارے، راڈار اور دیگر فوجی ساز و سامان پاکستان کو فروخت کرنے کی اجازت دیدی ہے۔

اس اعلان کے فوراً پاکستان کےپڑوسی ملک بھارت اور امریکی کانگریس کے بعض ارکان نے مجوزہ فروخت پر تحفظات ظاہر کیے تھے۔

جمعرات کو قرار داد پر رائے شماری سے قبل بحث کے دوران امریکی سینیٹرز نے پاکستان کے جوہری پروگرام، دہشت گردی کے خلاف جنگ سے اس کی وابستگی اور افغانستان میں قیامِ امن کے لیے پاکستان کے تعاون پر سوالات اٹھائے۔

سینیٹ میں قرارداد پر بحث سے ایک روز قبل امریکی محکمۂ دفاع کے اعلیٰ حکام نے ارکانِ سینیٹ سے اپیل کی تھی کہ وہ مجوزہ سودے کی راہ میں رکاوٹ نہ ڈالیں اور نہ ہی اسے کسی اقدام سے مشروط کریں۔

امریکی اور پاکستانی حکام کے مطابق پاکستان امریکی کمپنی لاک ہیڈ مارٹن سے آٹھ 'ایف – 16' طیارے خریدے گا جن کی مالیت 70 کروڑ امریکی ڈالر بنتی ہے۔

XS
SM
MD
LG