رسائی کے لنکس

برطانیہ کے وزیراعظم غیر اعلانیہ دورے پر کابل میں


وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون
وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون

افغانستان میں غیر ملکی فوجی اتحاد میں امریکہ کے بعد برطانیہ دوسرا بڑا ملک ہے جس کے سب سے زیادہ فوجی یہاں 2001 سے انسداد دہشت گردی کی جنگ کے لیے موجود رہے۔

برطانیہ کے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون افغانستان کے غیر اعلانیہ دورے پر جمعہ کو کابل پہنچے۔

صدارتی انتخابات کے بعد پیدا ہونے والے سیاسی تنازع کے حل اور اشرف غنی کے افغان صدر بننے کے بعد وہ پہلے مغربی رہنما ہیں جو افغانستان پہنچے ہیں۔

صدر اشرف غنی سے ملاقات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے برطانوی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ان کے ملک نے افغانستان میں استحکام لانے میں مدد کے دوران بہت بھاری قیمت ادا کی۔

"القاعدہ سے پاک افغانستان ہمارے قومی مفاد میں ہے۔۔۔اور افغانستان کے مفاد میں بھی، اور اب 13 طویل سالوں کے بعد افغانستان اپنے سلامتی کے لیے خود کردار ادا کرسکتا ہے اور اسے کرنا ہے۔"

لیکن ان کا کہنا تھا کہ " ہم اس ملک کو تنہا نہیں چھوڑ رہے، برطانیہ میں ہمیشہ آپ کو ایک مضبوط شراکت دار اور ایک دوست ملے گا۔"

انھوں نے افغان قیادت کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عزم بھی ظاہر کیا۔

جون میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں دھاندلی کا الزام عائد کرتے ہوئے عبداللہ عبداللہ نے نتائج تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا جس میں اشرف غنی کو برتری حاصل تھی۔

بعد ازاں امریکہ کی ثالثی سے اقوام متحدہ کی زیر نگرانی تمام 80 لاکھ ووٹوں کی گنتی کا عمل مکمل ہوا اور دونوں حریف امیدواروں میں شراکت اقتدار کا معاہدہ طے پایا۔

اس معاہدے کے تحت اشرف غنی افغانستان کے نئے صدر بنے اور عبداللہ عبداللہ ملک کے چیف ایگزیکٹو قرار پائے۔ یہ عہدہ وزیراعظم کے برابر ہے۔

افغانستان میں غیر ملکی فوجی اتحاد میں امریکہ کے بعد برطانیہ دوسرا بڑا ملک ہے جس کے سب سے زیادہ فوجی یہاں 2001 سے انسداد دہشت گردی کی جنگ کے لیے موجود رہے۔

اس لڑائی میں اب تک 450 سے زائد برطانوی فوجی ہلاک ہوچکے ہیں۔ برطانیہ کی افواج بھی رواں سال کے اواخر میں دیگر غیرملکی فوجیوں کے ساتھ افغانستان سے وطن واپس چلی جائیں گی۔

XS
SM
MD
LG