رسائی کے لنکس

زندگی کو راستہ دو!


فائل
فائل

ریڈ کراس کے پاکستان میں ترجمان نجم عباسی کے بقول اس مہم کا مقصد عام لوگوں میں ایمبولینس کو سب سے پہلے راستہ دینے کا شعور پیدا کرنا ہے۔

پاکستان میں سڑکوں پر بے ہنگم ٹریفک کی وجہ سے ایمبولینس کو راستہ نہ ملنے کی وجہ سے ہونے والے جانی نقصان سے بچاؤ کے لیے ملک بھر میں ایک مہم "پہلے زندگی۔۔۔ زندگی کو راستہ دو" کے عنوان سے شروع کردی گئی ہے۔

'انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس' کی قیادت میں شروع کی جانے والی اس مہم میں پاکستان میں ریسکیو کا ادارہ ریسکیو 1122، پولیس، اسپتال اور مختلف غیر سرکاری تنظیمیں شامل ہیں۔

ریڈ کراس کے پاکستان میں ترجمان نجم عباسی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اس مہم کا مقصد عام لوگوں میں ایمبولینس کو سب سے پہلے راستہ دینے کا شعور پیدا کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ٹریفک قوانین سے آگاہ نہ ہونے کی وجہ سے بہت سے لوگ ایمبولینس کو راستہ نہیں دیتے جس کی وجہ سے اسپتال پہنچنے میں تاخیر کے باعث کئی انسانی جانیں ضائع ہوجاتی ہیں۔

نجم عباسی کا کہنا تھا کہ اس مہم کے ذریعے ملک بھر میں عام لوگوں میں اس بارے میں آگاہی پیدا کی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ اس مقصد کے لیے مہم کی خصوصی ویب سائٹ، سوشل میڈیا اکاؤنٹس اوریوٹیوب چینل قائم کیے جارہے ہیں۔

ڈائریکٹر جنرل ریسکیو 1122 ڈاکٹر رضوان نصیر نے وائس آف امریکہ سے گفت گو میں کہا ہے کہ یہ افسوس ناک امر ہے کہ لوگ اکثر ایک ایمبولینس کو راستہ نہیں دیتے حالاں کہ ایسا کرنے سے کسی کی جان بچائی جاسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے برعکس ملک میں اگر ایک جنازے کے لیے ٹریفک رک جائے تو لوگ بڑی دیر تک احتراماً خاموش کھڑے رہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس مہم کا مقصد ہی یہ ہے کہ لوگوں میں شعور اجاگر کیا جائے کہ انسانی زندگی بہت اہمیت کی حامل ہے اور صرف چند لمحوں کے لیے راستہ دینے سے کسی کی زندگی بچائی جاسکتی ہے۔

مہم کے آغاز کے سلسلے میں جمعے کو اسلام آباد میں ایک تقریب منعقد ہوئی جس میں وفاقی وزیرِ صحت سائرہ افضل تارڑ نے تقریب کے شرکا سے حلف لیا کہ وہ جب بھی سڑک پر جاتے ہوئے ایمبولینس کو دیکھیں گے تو اسے راستہ ضرور دیں گے۔

آئی سی آر سی پاکستان نے اس مہم کو سب سے پہلے کراچی میں شروع کیا تھا جہاں "راستہ دو" کے عنوان سے یہ مہم شروع کی گئی تھی۔

آئی سی آر سی کے سروے کے مطابق اس مہم سے کراچی میں 20 فی صد سے زیادہ لوگوں کے رویہ میں پہلے کے مقابلہ میں فرق دیکھنے میں آیا ہے جس کے بعد اس مہم کو ملک بھر میں شروع کیا جارہا ہے۔

XS
SM
MD
LG