رسائی کے لنکس

بھارتی نژاد اجے پال سنگھ بنگا کی قیادت میں ورلڈ بینک میں کیا تبدیلیاں متوقع ہیں؟


بھارتی نژاد امریکی, اجے پال سنگھ بنگا ، دوجون کو آئندہ پانچ سال کے لیےورلڈ بینک کی صدارت سنبھال لیں گے۔ معاشی امور کے ماہرین کا خیال ہے کہ وہ بین الاقوامی ادارے کے لیے 'تبدیلی کا چہرہ' ثابت ہو سکتے ہیں۔

بنگا عالمی بینک کے پہلے جنوبی ایشیائی صدر ہوں گے اور وہ اگلے ماہ کے آغاز پر ڈیوڈ مالپاس کی جگہ لیں گے، جو ماحولیاتی تبدیلیوں پر اپنے مؤقف پر تنقید کی وجہ سے عہدے کی مدت کو پورا کرنے سے پہلے ہی مستعفی ہورہے ہیں۔

اگرچہ عالمی بینک کے صدر کا باقاعدہ انتخاب ہوتا ہے لیکن تاریخی طور پر اس کے بیشترصدورکا تعلق امریکہ سے رہا ہے۔

اجے پال بنگا آب و ہوا کی تبدیلی اور دیگر عالمی بحرانوں سے نمٹنے کے لیے پر عزم ہیں۔ انہیں مالیات اور ترقی کے میدان میں ایک وسیع تجربہ حاصل ہے۔توقع کی جارہی ہے کہ وہ اپنے تجربے کی بنیاد پر عالمی بینک میں بالخصوص موسمیاتی تبدیلی کے معاملات سے نمٹنے میں ایک کلیدی کردار ادا کریں گے۔

یہ توقع بھی ہےکہ وہ اس ضمن میں زیادہ سے زیادہ نجی سرمایہ کاری کو یقینی بنائیں گے۔حال ہی میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ عالمی بینک جیسی تنظیموں کاایک ایسا نظام قائم کرنا چاہتے ہیں جو اپنے مقاصد کے حصول کے لیے خطرے کو بانٹ سکے یا نجی فنڈز کو متحرک کرسکے۔

خود بنگا کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ٹول کٹ میں موجود تمام آلات کا بروقت اور صحیح استعمال کریں گے اور عالمی بینک کے اہم اہداف کو کم سے کم مدت میں حاصل کرنے کی بھرپور کوشش کریں گے۔

عالمی بینک کی بنگا سے توقعات

عالمی بینک کے 25ارکان پر مشتمل ایگزیکٹو بورڈ نے 63سالہ بنگا کو پانچ سال کی مدت کے لیے صدر منتخب کرنے کے بعد کہا تھا کہ وہ عالمی ادارے میں ایوولوشن یا ارتقاء کے عمل کے لیے اجے پال بنگا کی کوششوں کا منتظر ہے۔

بنگا عالمی بینک کے صدر کے عہدے کے واحد امیدوار تھے تاہم عالمی ادارے کے ایگزیکٹو بورڈ نے ان کا چار گھنٹے تک انٹرویو بھی لیا تھا۔ بعدمیں امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے ان کی تقرری کی باضابطہ منظوری دی تھی۔

عالمی بینک نے گزشتہ ہفتے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ بنگا کے ساتھ ورلڈ بینک گروپ کے ارتقائی عمل پرکام کرنے میں مصروف ہے۔ اس کے علاوہ ادار ے کے اُن تمام عزائم اور کوششوں پر بھی کام کیا جائے گا جن کا مقصدترقی پذیر ممالک میں ترقی سے متعلق مشکل ترین چیلنجوں کا سامنا کرنا ہے۔

یہاں یہ قابل ذکر ہے کہ عالمی بینک کا چیئرمین تعمیرِ نو اور ترقی سےمتعلق بین الاقوامی بینک 'آئی بی آرڈی' کے بورڈ آف ایگزیکٹو ڈائریکٹرز کا سربراہ بھی ہوتا ہے ۔ اس کےعلاوہ انٹرنیشنل ڈیویلپمنٹ ایسوسی ایشن (آئی ڈی اے) کے بورڈ آف ڈائریکٹرز، انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن (آئی ایف سی)ملٹی لیٹرل انویسٹمنٹ گارنٹی ایجنسی (ایم آئی جی اے) اور انٹرنیشنل سینٹر فار سیٹلمنٹ آف انویسٹمنٹ ڈِسپیوٹس (آئی سی ایس آئی ڈی) کا ایکس آفیشو سربراہ بھی ہوتا ہے۔

اقتصادی امور کے ماہر اور ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے ایک سابق مشیر حسیب درابو کہتے ہیں بنگا کا انتخاب عالمی اقتصادی حکمرانی میں تنوع اور شمولیت کی عکاسی کرتا ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عالمی بینک کے سربراہ کی حیثیت سے بنگلا کے متوقع اقدامات اور تبدیلیوں میں گرین فنانس کو فروغ دینا، قابلِ تجدید توانائی کے لیے مدد فراہم کرنا اور کمزور طبقوں میں موسمیاتی لچک کی حوصلہ افزائی کے لیے کی جانے والی کوششیں شامل ہوسکتی ہیں۔

خیال رہے کہ حسیب درابو بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے وزیرِ خرانہ رہ چکے ہیں اور انہوں نے 1990 کی دہائی کے دوران سابق بھارتی وزیرِ اعظم من موہن سنگھ کے ساتھ مل کر بھارت کی قومی اقتصادی پالیسی مرتب کرنےمیں اہم کردار ادا کیا تھا۔

بانگا کون ہیں؟

بنگا بھارتی نژاد امریکی شہری ہیں ،وہ 10نومبر1959کو بھارتی ریاست مہاراشٹرا کے شہر پونے میں پیدا ہوئے تھے۔اگرچہ ان کے خاندان کا تعلق بھارتی پنجاب کے ضلع جالندھر سے ہے، اُن کے والد لیفنٹنٹ کرنل ہربجن سنگھ بنگا چوںکہ فو ج میں کام کررہے تھے اس لیے ان کا خاندان ان کی ملازمت کے سلسلے میں بھارت کے مختلف علاقوں میں رہائش اختیارکرتا رہا ہے۔

بنگا نے ابتدائی تعلیم حیدر آباد دکن کے پبلک اسکول سے حاصل کی اور پھر دہلی یونیورسٹی کے سینٹ اسٹیفن کالج سے اکنامکس میں بیچلرس آف آرٹس (آنرس) اور انڈین انسٹی چیوٹ آف منیجمنٹ (آئی آئی ایم) احمد آباد (گجرات) سے پوسٹ گریجویٹ کی ڈگریاں حاصل کیں۔

بنگا اس وقت عالمی سرمایہ کاری فرم جنرل اٹلانٹک میں وائس چئرمین کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔ وہ سرمایہ کاری کی ہولڈنگ فرم 'ایکزور' کے چیئرمین بھی ہیں۔

ماضی میں انہوں نے بھارت میں سٹی گروپ اور نیسلے کمپنی کے لیے ایک دہائی سے زیادہ عرصے تک کام کیا۔ سال 2010اور2021 کے درمیان وہ ادائیگیوں کی کمپنی ماسٹر کارڈ سے ساتھ وابستہ رہے ۔ وہ امریکی ریڈ کراس، کرافٹ فوڈز اور ڈاؤ ان کارپوریشن کے بورڈز میں بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔

سال 2022 میں عالمی معیشت کن مشکلات سے گزری؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:22 0:00

انہوں نے اپنی پیشہ ورانہ زندگی کاباضابطہ آغاز 1981میں نیسلے کمپنی میں شامل ہوکر کیا تھا جہاں انہوں نے تیرہ سال گزارے اور اس دوران انتظامیہ اور سیلز کے شعبوں میں اہم ذمہ داریاں نبھائیں۔ انہوں نے پپسی کو ان کارپوریشن کی طرف سے بھارت بھر میں بین الاقوامی ریستورانوں کی ایک چین کھولنے میں بھی کلیدی کردار ادا کیا ۔انہیں 2007 میں امریکی شہریت دی گئی تھی۔

بنگا کو بھارتی حکومت نے ان کی خدمات کے اعتراف میں 2016 میں 'پدم شری' کے اعزاز سے نوازا تھا۔

سی این بی سی کے مطابق 2021میں بنگا کی کل مالیت 206ملین امریکی ڈالر (ایک کھرب 7ارب روپے) تھی۔ وہ ماسٹر کارڈ میں لگ بھگ ساڑھے گیارہ کروڑ امریکی ڈالر اسٹاکس کے مالک ہیں۔ وہ جب ماسٹر کارڈ کے ساتھ وابستہ تھے تو انہیں وہاں سے سالانہ دوکروڑ32لاکھ50ہزار ڈالر مشاہرے کے طور پر دیے جاتے تھے۔

حسیب درابو کہتے ہیں کہ اس سے قطع نظر کہ بنگا کے پاس کتنی دولت ہے اور وہ اس وقت کتنا کمالیتے ہیں، اہمیت اس بات کی ہے کہ ان کا حکومتوں، نجی شعبوں اور غیر منافع بخش اداروں کو اپنے بلند حوصلہ اہداف کی تکمیل کے لیے یکجا کرنے کا وسیع اور درست تجربہ ہے۔

اجے پال بنگا آب و ہوا کی تبدیلی اور دیگر عالمی بحران سے نمٹنے کے لیے پر عزم ہیں۔
اجے پال بنگا آب و ہوا کی تبدیلی اور دیگر عالمی بحران سے نمٹنے کے لیے پر عزم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ "فنانشل سروسز انڈسٹری میں ڈیجیٹل جدت کو فروغ دینے کے معاملے میں وہ بالخصوص ڈیجیٹل ادائیگیوں اور مالی شمولیت کے میدانوں میں وہ ایک رہنما رہ چکے ہیں۔جو عالمی بینک کے لیے یترقی پذیر ممالک میں مالی شمولیت کو فروغ دینے اور مالی سہولیات تک رسائی حاصل کرنے کی کوششوں کے سلسلے میں خصو صأ انتہائی اہم ہے۔"

ان کے خیال میں ایک برنس لیڈر کی حیثیت سے بنگا کی مہارت بڑے اقتصادی مسائل سے نمٹنے میں عالمی بنک کے لیے مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔ اس کے علاوہ بنگا کا نیٹ ورک اور ان کی مہارت عالمی بینک کے گرین ایجنڈا کو مدد فراہم کرنے کے لیے نجی شعبے میں سرمایہ کاری کو اپنی طرف کھینچنے میں بھی مددگار ثابت ہوگی۔

بھارت میں بنگا کی تقرری کا خیر مقدم

بنگا کی عالمی بینک کے صدر کے طور پر تقرری کا اعلان ہوا تو بھارت میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔انہیں سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں ، بڑے بڑے تاجروں، مالیاتی اداروں کے رہنماؤں اور دیگر سرکردہ شخصیات کی طرف سے مسلسل تہنیتی پیغامات بھیجے جارہے ہیں۔

بھارت کی وزیرِ خزانہ نرملا سیتا رمن نے بنگا کی تقرری کا خیر مقدم کرتے ہوئے اپنی ایک ٹوئٹ میں کہا تھا " ورلڈ بینک کا صدر منتخب ہونے پر اجے بنگا کو دلی مبارکبار پیش کرتی ہوں۔ مجھے یقین ہے کہ وہ بینک کو اہداف حاصل کرنے میں کارپوریٹ ورلڈ میں اپنے وسیع تجربے کا استعمال کریں گے۔"

بنگا کے چھوٹے بھائی منوندر 'ونڈی' سنگھ بنگا ہندوستان یونی لیور نامی کمپنی کے چیئر مین اور چیف ایگزیکٹو رہ چکے ہیں۔ بھارتی ذرائع ابلاغ نے ان سے منسوب ایک بیان کہا کہ " اجے بنگا کا ورلڈ بینک کے صدر کی حیثیت سے پانچ سالہ دور اس ادارے کی طرف سےماحولیاتی تبدیلی کے میدان میں راستہ متعین کرنے کے لیے عینِ حیات ہوگا۔"

ماہرینِ اقتصادیات یہ بھی کہتے ہیں بنگا کو ایک ایسے شخص کے طور پر بھی جانا جاتا ہے جو انتہائی ہنگامی صورتِ حال میں بھی موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کا ہنر جانتے ہیں ۔

  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG