رسائی کے لنکس

چین: نئے تبتی سال کے موقع پر سیکیورٹی میں اضافہ


چین: نئے تبتی سال کے موقع پر سیکیورٹی میں اضافہ
چین: نئے تبتی سال کے موقع پر سیکیورٹی میں اضافہ

چین کے شمال مشرقی صوبے کے تبتی باشندوں نے بدھ کے روز اپنے نئے سال کا آغاز روایتی تقریبات سے کیا۔ یہ تقریبات ایک ایسے موقع پر ہورہی ہیں جب چین کے اقتدار کے خلاف تبتی باشندے احتجاج اور خود سوزیاں کرتے رہے ہیں۔

چین کی حکومت نے علاقے میں سیکیورٹی سخت کرکے کچھ متاثرہ علاقوں کے ساتھ مواصلاتی رابطے کاٹ دیے ہیں تاکہ نئے سال کی تقریبات کے موقع پر مظاہروں کو روکا جاسکے۔

سخت سیکیورٹی اقدامات کے پیش نظر بھارت میں قائم جلاوطن تبتی حکومت کے وزیر اعظم لوبسانگ سانگے نے تبتی باشندوں پر زور دیاہے کہ وہ اپنے نئےسال کی تقریبات نہ منائیں بلکہ اس کی بجائے چینی اقتدار کے تحت زندگی بسر کرنے والوں کے حق میں دعائیں کریں۔

منگل کے روز صوبے گانسو کی بودھ عبادت گاہ لبرانگ میں حالات بظاہر پرسکون دکھائی دیے۔ لیکن ایک تبتی بھگشو نے اپنی شناخت پوشیدہ رکھنے کی درخواست کرتے ہوئے بتایا کہ زیادہ تر تبتی اپنے نئے سال کی خوشی نہیں منارہے۔

دنیا بھر میں آباد تبتی باشندوں نے اس اپیل پر عمل کرتے ہوئے نئے سال کے پہلے دن کی تقریبات منانے کی بجائے مظاہرے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تائیوان کی تبتی یوتھ کانگریس کے صدر تن زنگ گومپل نے دارالحکومت تائپے میں سرکاری دفاتر کے باہر 12 گھنٹوں کی بھوک ہڑتال کا فیصلہ کیا ہے۔

گذشتہ ایک سال کے دوران اپنے مذہب اور ثفافت کو دبانے کی چینی حکومت کی کوششوں کے خلاف 20 سے زیادہ تبتی باشندے خود سوزی کرچکے ہیں۔

چین کے عہدے دار خود سوزی کو دہشت گردی کی ایک قسم قراردیتے ہیں۔ وہ دلائی لامہ اور دوسری غیر ملکی تنظیموں پر یہ الزام بھی لگاتے ہیں کہ وہ چینی حکام کے خلاف تشدد کو ہوادے رہی ہیں۔

XS
SM
MD
LG