رسائی کے لنکس

خراب ترین فضائی آلودگی کے شکار شہروں میں پشاور پہلے نمبر پر


صدر بائیڈن کے سعودی عرب کے دارالحکومت جدہ میں السلمان محل آمد کے موقع پر ولی عہد محمد بن سلمان نے ان کا استقبال کیا۔
صدر بائیڈن کے سعودی عرب کے دارالحکومت جدہ میں السلمان محل آمد کے موقع پر ولی عہد محمد بن سلمان نے ان کا استقبال کیا۔

عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں رونما ہونے والی موسمیاتی تبدیلی کے باعث فضائی آلودگی میں اس قدر اضافہ ہو گیا ہے کہ مختلف ممالک کے بہت سے شہروں میں اس کے باعث پھیپھڑے کے سرطان اور عارضہ قلب کے واقعات میں شدید اضافے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔

فضائی آلودگی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے شہر مشرق وسطیٰ اور جنوبی ایشیا میں موجود ہیں اور فضا میں آلودگی اس قدر بڑھ گئی ہے کہ اُس سے صحت عامہ کیلئے شدید خطرات پیدا ہو گئے ہیں اور لوگوں کیلئے سانس لینا دشوار ہو گیا ہے۔

عالمی ادارہ صحت (WHO) مختلف شہروں کے اوپر موجود ہوا کے معیار کی جانچ کرتا رہتا ہے اور پھر آلودگی کی کثافت کے مطابق متاثرہ شہروں کی درجہ بندی کرتا ہے۔ ادارہ ہوا کی کثافت کو صفر سے 10 کے پیمانے پر پرکھتا ہے۔ اس جانچ سے معلوم ہوا ہے کہ دنیا کے 25 شہر فضائی آلودگی سے بہت زیادہ متاثر ہو چکے ہیں جن میں باعث وہاں کے شہریوں کیلئے خطرناک بیماریوں کے امکانات بہت بڑھ گئے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ شہروں کی فضا خراب ہونے کی وجہ تیزی سے ہونے والی صنعتی ترقی ہے کیونکہ فیکٹریوں سے بلند ہونے والا دھواں اور مضر صحت گیسوں کے اخراج سے فضا میں نا صرف دھند سی چھائی رہتی ہے بلکہ ہوا کا معیار بھی انتہائی خراب ہو جاتا ہے۔

عام طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ صنعتی اور اقتصادی ترقی فضائی آلودگی اور صحت عامہ کی خرابی کا باعث بنتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گزشتہ دو تین دہائیوں میں ترقی یافتہ اقوام نے ماحولیات پر منفی اثرات کو کم سے کم کرنے کے سلسلے میں صنعتوں پر سخت پابندیاں عائد کرنی شروع کر دی ہیں تاکہ وہ قدرتی ماحول کو خراب نہ کریں۔ تاہم بعض شہروں میں پیداواری صنعتوں اور اُن کے نتیجے میں بڑھنے والے درمیانے طبقے کی وجہ سے فیکٹریوں اور گاڑیوں سے زہریلی گیسوں کے اخراج میں ہونے والے اضافے کے سبب فضائی آلودگی میں خطرناک حد تک اضافہ ہونے لگا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے سروے کے مطابق دنیا میں سب سے زیادہ کثیف ہوا کا شکار شہر بھارت کا کانپور ہے جہاں ہوا کی کثافت 173 مائکرو گرام فی کیوبک میٹر تک پہنچ چکی ہے۔ دوسرے نمبر پر بھی بھارت کا شہر فرید آباد ہے جہاں ہوا میں کثافت کی مقدار 172 ریکارڈ کی گئی ہے۔ بھارت ہی کے شہر ورناسی 151 ، گیا 149 ، پٹنا 144، دہلی 143 ، لکھنؤ 138 ، کیمرون کا شہر بیمنڈا 132 ، بھارت کا آگرہ 131 اور مظفر پور 120 مائکروگرام کے ساتھ بالترتیب تیسرے ، چوتھے، پانچویں، چھٹے، ساتویں، آٹھویں، نویں اور دسویں نمبر پر ہیں۔

آلودگی کے تناسب سے پاکستان کے شہر پشاور کی فضائی آلودگی ڈبلیو ایچ او کے مقرر کردہ پیمانے سے 11.1 گنا زیادہ ہے اور یہ شہر اس فہرست میں دنیا کا آلودہ تین شہر قرار دیا گیا ہے۔ جبکہ روالپنڈی دوسرے اور لاہور آلودہ شہروں کی فہرست میں 25ویں نمبر پر ہے۔

XS
SM
MD
LG