رسائی کے لنکس

موسمیاتی تبدیلی دہشت گردی سے بھی زیادہ مہلک: مشاہد اللہ


مشاہد اللہ خان (وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی)
مشاہد اللہ خان (وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی)

وفاقی وزیر برائے موسماتی تبدیلی نے اعتراف کیا کہ پاکستان میں جنگلات کا تناسب عالمی معیار کے مطابق نہیں، افریقی ممالک جہاں سنگین سیاسی و معاشی بحران ہے کے بارہ فیصد رقبے پر جنگلات کو تحفظ حاصل ہے، لیکن پاکستان اس ٹارگیٹ سے کوسوں دور ہے

پاکستان نے دعویٰ کیا ہے کہ اسے دہشت گردی کے مقابلے میں موسمیاتی تبدیلی سے زیادہ نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے، ’جس کی ذمہ دار ی ترقی یافتہ ممالک پر عائد ہوتی ہے‘۔

پاکستان کے وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی، مشاہد اللہ خان نے نیویارک میں وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان نے یہ مسئلہ اقوام متحدہ کے فلور پر عالمی برادری کے سامنے اٹھایا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ گزشتہ تین برسوں میں پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں آنے والی قدرتی آفات سے مجموعی طور پر 26 ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا ہے، حالانکہ، بقول اُن کے، ’اس موسمیاتی تبدیلی کا ذمہ دار پاکستان نہیں ہے‘۔

مشاہد اللہ نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے سنجیدہ ہے، جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس نے ترقی پزیر ممالک میں سے سب سے پہلے باقائدہ موسمیاتی تبدیلی کی وزارت قائم کی ہے جس کے وہ پہلے وزیر ہیں۔

انھوں نے اعتراف کیا کہ پاکستان میں جنگلات کا تناسب عالمی معیار کے مطابق نہیں، افریقی ممالک جہاں سنگین سیاسی و معاشی بحران ہے کے 12 فیصد رقبے پر جنگلات کو تحفظ حاصل ہے۔ لیکن، پاکستان اس ٹارگیٹ سے کوسوں دور ہے۔

انھوں نے انکشاف کیا کہ پاکستان میں بمشکل دو فیصد زمینوں پر جنگلات باقی رہ گئے ہیں۔ گلگت، کے پی کے اور کشمیر کے علاوہ پورے پاکستان سے جنگلات کا عملاً خاتمہ ہوچکا ہے، جس کی ذمہ داری یہاں کے مافیا پر عائد ہوتی ہے۔

بقول اُن کے، ’سندھ میں جنگلات کے خاتمے کی ذمہ داری تین خاندانوں پر عائد ہوتی ہے، جن میں شیرازی اور مہر خاندان شامل ہے‘۔

پاکستانی وزیر نے ترقی یافتہ ممالک پر زور دیا کہ چونکہ وہ موسمیاتی بگاڑ کے حقیقی ذمہ دار ہیں، اس لئے انھیں اس بگاڑ کے خاتمے کے لئے آگے بڑھنا ہوگا اور اپنے وسائل استعمال کرنا ہوں گے۔

XS
SM
MD
LG