رسائی کے لنکس

مہنگائی کے خلاف احتجاج : راہل اورپرینکا گاندھی سمیت کئی کانگریس رہنماؤں کی چھ گھنٹوں بعد رہائی


فائل فوٹو
فائل فوٹو

بھارت کی حزبِ اختلاف کی سب سے بڑی جماعت کانگریس کی جانب سے سینئر رہنما راہل گاندھی کی قیادت میں مہنگائی، بے روزگاری اور ضروری اشیا پر ٹیکس کے خلاف جمعے کو ملک گیر احتجاج کیا گیا۔

اس موقع پر پولیس نے راہل گاندھی، پرینکا گاندھی، ششی تھرور اور کانگریس کے کم از کم 64 ارکان پارلیمنٹ سمیت دو سو سے زائد رہنماؤں کو حراست میں لے لیا جنہیں چھ گھنٹے بعد رہا کر دیا گیا۔ راہل گاندھی نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس نے کئی کانگریس اراکین کو تشدد کا نشانہ بنایا۔

راہل گاندھی اور متعدد سینئر کانگریس رہنما پارلیمنٹ ہاؤس سے راشٹرپتی بھون تک مارچ کرنا چاہتے تھے۔ لیکن پولیس نے پارلیمنٹ ہاؤس کے آس پاس دفعہ 144 نافذکر کے کسی بھی قسم کے احتجاج پر پابندی عائد کر دی تھی۔ جب پولیس راہل اور دیگر رہنماؤں کو پارلیمنٹ ہاؤس سے ہٹانے میں ناکام رہی تو انہیں زبردستی بس میں بٹھا کر کنگز وے کیمپ پولیس اسٹیشن لے گئی۔

کانگریس کی صدر سونیا گاندھی نے بھی کچھ دیر تک احتجاج میں حصہ لیا۔ تقریباً تمام کانگریسی سیاہ لباس میں تھے۔ سونیا گاندھی بھی سیاہ لباس میں تھیں۔


ادھر پولیس نے کانگریس دفتر کے باہر جمعرات کی شام سے ہی رکاوٹیں کھڑی کر دی تھیں۔ پرینکا گاندھی صبح دفتر پہنچیں لیکن جب انہوں نے احتجاج میں شرکت کرنے کے لیے وہاں سے نکلنے کی کوشش کی تو پولیس نے انہیں نکلنے نہیں دیا۔

اس کے بعد وہ پولیس کی جانب سے کھڑی کی گئی رکاوٹ پر چڑھ گئیں اور دوسری طرف کود گئیں۔ انہوں نے آگے بڑھنے کی کوشش کی تو انہیں پھر روکا گیا۔ اس پر وہ وہیں سڑک پر دھرنا دے کر بیٹھ گئیں اور جب خاتون پولیس اہلکاروں کے سمجھانے پر اٹھنے کو تیار نہیں ہوئیں تو انھیں کھینچ کر پولیس کی گاڑی میں بٹھایا گیا۔

اس موقع پر انہوں نے کہا کہ حکومت کہتی ہے مہنگائی نہیں ہے۔ اسے مہنگائی دکھائی نہیں دیتی۔ ہم راشٹرپتی بھون تک جا کر اسے مہنگائی دکھانا چاہتے ہیں۔

احتجاج پر جانے سے قبل راہل گاندھی نے کانگریس دفتر میں پریس کانفرنس کی اور الزام عائد کیا کہ ملک میں جمہوریت کا خاتمہ ہو گیا ہے۔ اب جمہوریت لوگوں کے لیے صرف ایک یاد کی طرح ہے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ آج ملک کے تمام اداروں پر راشٹریہ سیوم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کا قبضہ ہو چکا ہے۔

جب ان سے کہا گیا کہ بی جے پی تو الیکشن جیت کر آئی ہے تو انہوں نے کہا کہ ہٹلر نے بھی الیکشن جیتا تھا۔ ان کے بقول آپ تمام ادارے میرے اختیار میں دے دیں میں دکھاتا ہوں کہ کیسے الیکشن جیتا جاتا ہے۔

حکمرا ں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے ملک میں جمہوریت کے خاتمے کے راہل گاندھی کے الزام کی تردید کی اور کہا کہ راہل گاندھی اپنی قیادت میں کانگریس پارٹی کی مسلسل شکست اور نیشنل ہیرالڈ کیس میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی تحقیقات کے لیے جمہوریت کو ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں۔


بی جے پی کے سینئر رہنما اور سابق مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے راہل کی پریس کانفرنس کے فوراً بعد ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ان کے بیانات شرمناک اور غیر ذمہ دارانہ ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ان کی دادی اور اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کرکے عوام کے جمہوری حقوق کو سلب کیا تھا۔

خیال رہے کہ اندرا گاندھی نے 1975 میں ملک میں ایمرجنسی نافذ کی تھی جس نے تمام اپوزیشن رہنماؤں کو متحد کر دیا تھا اور اس کے بعد کے پارلیمانی انتخابات میں انہیں شکست ہوئی تھی۔

دیگر ریاستوں مہارشٹرا، آسام، ہریانہ، گوا، اترپردیش، مدھیہ پردیش، راجستھان اور بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں بھی کانگریس کارکنوں نے مہنگائی اور بے روزگاری کے خلاف احتجاج کیا۔

بعض مقامات پر پولیس اور مظاہرین میں تصادم ہوا۔ جموں میں بھی کانگریس کارکنوں اور پولیس میں ٹکراؤ ہوا۔ پولیس کو کہیں کہیں ہلکی طاقت کا استعمال کرنا پڑا اور دو ایک مقامات پر واٹر کینن بھی چھوڑی گئی۔ دوسری ریاستوں میں بھی متعدد کانگریسی رہنماؤں اور کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔

اس موقع پر کانگریس کے ترجمان ایم افضل کا کہنا تھا کہ مہنگائی اور بے روزگاری کے خلاف کانگریس کے ملک گیر احتجاج سے حکومت پریشان ہو گئی ہے۔ وہ نہیں چاہتی کہ کانگریس کے سینئر رہنما راہل گاندھی کی قیادت میں کانگریس کوئی احتجاج کرے۔ اسی لیے ان کو حراست میں لیا گیا ہے۔

انہوں نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ آج کانگریس کے 64 ارکانِ پارلیمنٹ کو حراست میں لیا گیا جب کہ اس سے قبل جب کانگریس نے مہنگائی کے خلاف احتجاج کرنا چاہا تھا تو پولیس نے کانگریس کے 57 ارکان پارلیمنٹ کو حراست میں لے لیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نہ تو پارلیمنٹ میں عوامی ایشوز پر گفتگو کرنے دے رہی ہے اور نہ ہی سڑکوں پر۔ پارلیمنٹ میں مہنگائی کے خلاف آواز اٹھانے اور اس مسئلے پر بحث کرانے کے مطالبے پر دو درجن سے زائد اپوزیشن ارکان کو معطل کر دیا گیا تھا۔

ان کے بقول حکومت عوامی ایشوز پر بات کرنے کے بجائے ملک کو مذہب کی بنیاد پر تقسیم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اُنہوں نے الزام لگایا کہ آج حکومت اکثریتی طبقے کو خوش کرنے کے لیے متعدد اقدامات اٹھا رہی ہے اور حقیقی مسائل کو نظرانداز کر رہی ہے۔

لیکن بی جے پی کے رہنما شیام پرساد جاٹو کا کہنا ہے کہ کانگریس کا احتجاج مہنگائی کے خلاف نہیں ہے بلکہ وہ نیشنل ہیرالڈ مبینہ بدعنوانی معاملے سے عوام کی توجہ ہٹانا چاہتی ہے۔

اس سے قبل بی جے پی کےصدر جے پی نڈا نے ایک بیان میں کہا تھا کہ کانگریس ایک فیملی کو بچانے کے لیے احتجاج کر رہی ہے۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG