رسائی کے لنکس

کیا کرونا وائرس کے نفسیاتی دباؤ سے چھٹکارہ ممکن ہے؟


دنیا بھر میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ نے لوگوں کے روز مرہ معمولات زندگی کو متاثر کیا ہے۔ رابطے کم کرنے اور آمد و رفت کو محدود کرنے کی ہدایات پر عمل کرنا آسان نہیں اور فعال زندگی گزارنے والوں کے لئے موجودہ صورتحال ذہنی دباؤ کا باعث بنی ہے۔

وائس آف امریکہ کے میکسم مو سکلکوف نے اس سلسلے میں ماہرین نفسیات سے بات کی ہے۔ آئیے، دیکھتے ہیں کہ ماہرین اس بارے میں کس طرح سے سوچتے ہیں اور ان کا ہمارے لئے مشورہ کیا ہے۔

ٹیلی ویژن اور ریڈیو پروگراموں میں کرونا کے بارے میں مسلسل خبروں اور پروگراموں کو نظر انداز کرنا ممکن نہیں اور یوں بیشتر افراد گھبراہٹ اور شدید پریشانی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ امریکن سایئکلوجیکل ایسوسی ایشن میں کلینیکل ریسرچ کی ڈائریکٹر ماہر نفسیات اور سائنسدان، میری الورد کے مطابق، دباؤ کا قدرتی رد عمل گھبراہٹ اور پریشانی ہے۔

ماہرین نفسیات کہتے ہیں کہ اہم بات یہ ہے کہ آپ جہاں سے خبر حاصل کر رہے ہیں وہ درست ہو اور آپ بہتر انداز میں حقائق سے باخبر ہوں۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ آپ اپنے جذبات پر کنٹرول کریں اور حد درجہ پریشانی کو خود پر حاوی نہ ہونے دیں۔

میری الورد نے اسکائپ کے ذریعے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے مشورہ دیا کہ ایسی صورتحال کو مثبت انداز میں لیں اور اسے ایسے دیکھیں کہ اب جب آپ کو گھر میں رہنے کا موقع ملا ہے تو اپنے ان دوستوں اور عزیز و اقارب سے بات کریں جن سے آپ ایک لمبے عرصے تک بات نہیں کر سکے۔ اس طرح سوچیں تو ہر بحران کے ساتھ کوئی مثبت پہلو جڑا ہوتا ہے اور نئے مواقع سامنے آتے ہیں۔

ماہر نفسیات ویل رائیٹ کا کہنا ہے کہ ہمیں روٹین کی طاقت کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے۔ رائیٹرز سے بات کرتے ہوئے رائیٹ کا کہنا تھا کہ اوقات کار اور معمولات ہمیں نارمل رکھتے ہیں۔ اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ خود کو ذہنی طور پر تیار کیا جائے اور غیر معمولی صورتحال میں اپنی دیکھ بھال کرتے ہوئے خود کو مصروف رکھنے کی کوشش کی جائے۔

یہ بھی اہم ہے کہ آپ معمول کے مطابق رات کو سوئیں اور صبح معمول کے مطابق اٹھیں ۔ نہا کر تیار ہوں اور وقت پر کھانا کھائیں۔

کلینیکل سائیکالوجسٹ ارینا میلکسیتان کا کہنا ہے کہ لوگ اپنی نفسیاتی کیفیت کے مطابق کسی بھی بحرانی صورتحال پر رد عمل کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ بعض افراد تمام مسائل کو اپنے تک رکھتے ہیں اور خود کو اکیلا محسوس کرتے ہیں خاص طور پر جب انہیں اپنے قریبی لوگوں سے دور رہنا پڑے۔ لیکن آپ ایسے لوگوں کی مدد کے لئے اسکائپ اور فیس ٹائم کا سہارا لے سکتے ہیں۔ اس طرح اپنے قریبی لوگوں سے رابطہ کرنے میں مدد ملتی ہے۔

ایسے غیر معمولی حالات میں تشویش اور پریشانی بعض اوقات ایسی گھبراہٹ پیدا کر دیتی ہے جس سے ذہنی دباؤ میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ ایسی صورت میں ماہرین کہتے ہیں کہ درست انداز میں سانس لینا اس دباؤ میں کمی لا سکتا ہے۔ تین بار لمبی سانس لیں تو آپ بہتر محسوس کریں گے۔ مخصوص انداز میں سانس لینے کی مشق جاری رکھتے ہوئے ذہنی دباؤ اور پریشانی کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ اور آج کے غیر معمولی حالات میں خود کو بہتر رکھنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ خود کو یقین دلائیں کہ ہر منفی صورتحال میں کہیں نہ کہیں کوئی مثبت پہلو موجود ہے جو آپ کو راستہ دکھائے گا۔

XS
SM
MD
LG