پاکستان میں کرونا وائرس کے 1000 کیسز، اب تک کیا کیا ہوا؟
پاکستان میں کرونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 1000 سے تجاوز کر گئی ہے جب کہ ملک بھر میں آٹھ ہلاکتوں کی تصدیق ہو چکی ہے۔ دارالحکومت اسلام آباد سمیت ملک کے چاروں صوبوں میں کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں۔
پاکستان بھر میں جزوی لاک ڈاؤن ہے اور حکام لوگوں کو گھروں میں رہنے کی اپیل کر رہے ہیں۔
پاکستان میں کرونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری کو رپورٹ ہوا تھا۔ جب کراچی کے ایک شخص میں وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔ اس کے بعد وزیر اعظم پاکستان کے معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا نے ایک اور کیس سامنے آنے کا اعلان کیا تھا۔
اُنہوں نے بتایا تھا کہ دونوں مریضوں نے 14 روز کے دوران ایران کا سفر کیا تھا۔
دنیا بھر میں کرونا سے ہلاکتیں 18 ہزار سے تجاوز، اڑھائی ارب آبادی لاک ڈاؤن
دُنیا بھر میں کرونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 18 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ بھارت میں لاک ڈاؤن کے اعلان کے بعد دُنیا کی ایک تہائی آبادی لاک ڈاؤن میں ہے۔
کرونا وائرس کے اثرات سے نمٹنے کے لیے امریکی قانون سازوں نے دو ہزار ارب ڈالر کے پیکج کی منظوری دے دی ہے۔ مختص کردہ خطیر رقم امریکی معیشت کے کل حجم کے 10 فی صد کے برابر ہے۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق دُنیا بھر میں وائرس سے متاثرہ کیسز کی تعداد چار لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔ جن میں سے نصف یورپی ممالک میں۔
یورپی ملکوں میں اٹلی اب بھی سب سے زیادہ متاثر ملک ہے۔ جہاں گزشتہ ہفتے کے اختتام پر کیسز کم ہونے کے بعد رواں ہفتے ان میں پھر اضافہ ہو گیا ہے۔
- By شمیم شاہد
مردان: منگاہ کے علاقے میں سات ہزار گھر قرنطینہ مراکز میں تبدیل
مردان کی ضلعی انتظامیہ یونین کونسل منگاہ میں 18 مارچ سے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کر رہی ہے۔ لگ بھگ سات ہزار گھروں کو مکمل طور پر قرنطینہ مراکز میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔
مردان کے ڈپٹی کمشنر کے دفتر میں ایک خصوصی سیل قائم کیا گیا ہے جس میں محکمۂ صحت، قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے 'پی ڈی ایم اے'، پولیس اور دیگر اداروں کے نمائندے شب و روز موجود ہوتے ہیں۔
ضلعی انتظامیہ کے ایک عہدے دار صنوبر خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ منگاہ کی پوری آبادی کو مکمل طور پر لاک ڈاؤن کیا گیا ہے۔
یونین کونسل کے 50 سے زائد افراد کو قرنطینہ مراکز میں بھی رکھا گیا ہے۔
خیال رہے کہ منگاہ میں گزشتہ ہفتے کرونا وائرس سے ایک شخص ہلاک ہوا تھا۔ اس کے بعد سے پوری یونین کونسل میں سخت احتیاطی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
کرونا وائرس کس سطح پر کتنی دیر زندہ رہ سکتا ہے؟