رسائی کے لنکس

پاکستان میں کرونا سے مزید 44 اموات، مثبت کیسز کی شرح کم ہونے لگی

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں 56 ہزار 260 ٹیسٹ کیے گئے جن کے مثبت آنے کی شرح 5.36 فی صد رہی۔ 24 گھنٹوں میں ہونے والی 44 اموات کے بعد وبا سے ہونے والی مجموعی ہلاکتیں 29 ہزار 731 ہو گئی ہیں۔

20:12 25.3.2020
00:34 26.3.2020

امریکہ کرونا وائرس کا نیا مرکز بن سکتا ہے، عالمی ادارہ صحت

عالمی ادارہ صحت کی ترجمان مارگریٹ ہیرس نے کہا ہے کہ امریکہ میں کرونا وائرس کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے جس کے بعد خدشہ ہے کہ وہ کرونا وائرس کا نیا مرکز بن سکتا ہے۔

ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 85 فی صد نئے کیسز یورپ اور امریکہ سے رپورٹ ہوئے ہیں جن میں سے 40 فی صد صرف امریکہ میں رپورٹ ہوئے۔

کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے قائم ٹاسک فورس کے رکن ڈیبورا برکس نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کرونا وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ضروری ہے کہ نیویارک کا ہر شہری خود کو 14 روز کے لیے قرنطینہ میں رکھے۔

00:43 26.3.2020

خیبر پختونخوا میں ایک ڈاکٹر کرونا وائرس سے متاثر

خیبر پختونخوا کے شہر سوات کے علاقے مانیار میں امریکہ سے آئے ہوئے ایک ڈاکٹر میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔

سوات میں محکمہ صحت کے افسر ڈی ایچ او ڈاکٹر اکرام شاہ نے بتایا کہ ڈاکٹر جواد عالم ایک ہفتہ قبل امریکہ سے سوات آئے تھے۔ انہیں اندازہ تھا کہ وہ کرونا وائرس میں مبتلا ہوسکتے ہیں اس لیے انہوں نے وہ مانیار میں خود ساختہ تنہائی اختیار کیے رہے۔

ڈاکٹر جواد عالم نے کسی کے ساتھ ہاتھ نہیں ملایا اور نہ ہی کسی تقریب میں شرکت کی۔ چار دن سوات میں رہنے کے بعد، وہ ایبٹ آباد منتقل ہو گئے تھے۔

ضلعی ہیلتھ افسر نے عوام سے اپیل کی ہے کہ باہر ملکوں سے آئے ہوئے تمام لوگوں پر نظر رکھی جائے اور ان کی آمد کی اطلاع فوراً محکمہ صحت کو دی جائے۔

00:49 26.3.2020

نیویارک میں مسلمانوں کی تدفین مسئلہ بن گئی

امریکہ میں کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر شہر نیویارک میں مسلمانوں کی تدفین سنگین مسئلہ بن گئی ہے۔ نیویارک میں متعدد مسلمان کرونا وائرس سے ہلاک ہوچکے ہیں جن میں بیشتر بنگلادیشی اور دو پاکستانی بھی شامل ہیں۔

نیویارک میں واقع الریان مسلم فیونرل ہوم کے ڈائریکٹر امتیاز احمد نے وائس اف امریکہ کو بتایا کہ اب تک ایک پاکستانی خاتون اور ایک مرد کی میت ان کے پاس لائی جاچکی ہے۔ کرونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی میت کو اسپتال سے ایک پلاسٹک بیگ میں پیک کرکے دیا جاتا ہے۔ اسے کھولنے کی اجازت نہیں ہوتی۔ وہ اس میت کو فیونرل ہوم لاتے ہیں جہاں اسے غسل نہیں دیا جاسکتا۔ پلاسٹک کے اوپر کفن ڈال کر تابوت میں رکھ دیا جاتا ہے۔ اس تابوت کو قبرستان روانہ کیا جاتا ہے۔ کرونا وائرس سے مرنے والوں کا ان کے اہلخانہ دیدار نہیں کرتے۔

انھوں نے بتایا کہ مسلم میتوں کی تدفین سنگین مسئلہ بن چکی ہے۔ ایک میت کو سنھبالنے کے لئے چار سے چھ افراد کی مدد درکار ہوتی ہے۔ جو لوگ برسوں سے یہ کام کررہے ہیں، وہ کرونا وائرس کا نام سن کر بہانہ بناکر چلے جاتے ہیں۔

انھوں نے نیویارک میں وبا پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہر نئے دن ان کے پاس پہلے سے زیادہ میتیں آرہی ہیں۔ انھیں خدشہ ہے کہ آنے والے دنوں میں زیادہ جانی نقصان ہوسکتا ہے۔ مسلم کمیونٹی میں اموات کی زیادہ شرح بنگلہ دیشیوں میں ہے جس کی وجہ شائد یہ ہے کہ چھوٹی سی جگہ میں پورا خاندان اکٹھا رہتا ہے اور ان کے ہاں معمر لوگوں کی تعداد زیادہ ہے۔

مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG