- By شمیم شاہد
خیبرپختونخوا: جزوی لاک ڈاؤن چھٹے روز بھی جاری، معمولات زندگی معطل
خیبرپختونخوا میں کرونا وائرس کے پیش نظر جزوی لاک ڈاؤن جمعرات کو چھٹے روز بھی جاری رہا جس کے نتیجے میں معمولات زندگی معطل ہیں۔
صوبے کے چند ایک انتظامی اداروں یا دفاتر کے علاوہ تمام تر سرکاری ادارے اور دفاتر بند ہیں جب کہ سرکاری اور نجی شعبے میں قائم اسپتال اور طبی مراکز میں مریضوں کی تعداد انتہائی کم رہی۔
خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ محمود خان کے مشیر اطلاعات اجمل وزیر کے مطابق مختلف اسپتالوں اور قرنطینہ مراکز میں زیر علاج 422 افراد میں صرف تین افراد کی حالت تشویشناک ہے جب کہ باقی کی حالت مکمل طور پر تسلی بخش ہے۔
اجمل وزیر کا کہنا تھا کہ اب تک صوبے میں متاثرہ مریضوں کی تعداد 121 ہے جب کہ 317 افراد کے ٹیسٹ کے نتائج کا انتظار ہے۔
پشاور سمیت صوبے کے بیشتر اضلاع میں دفعہ 144 کا نفاذ کر دیا گیا ہے جس کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی کوشش ہے کہ کسی بھی جگہ پر زیادہ لوگ جمع نہ ھو سکیں۔
پبلک ٹرانسپورٹ اور موٹر وے پر سفر پر عائد پابندیوں کے نتیجے میں صوبے بھر میں سڑکوں اور شاہراہوں پر آمد و رفت نہ ھونے کے برابر ہے۔
اہرامِ مصر پر جراثیم کش ادویات کا اسپرے
اسلام آباد کے علاقے شہزاد ٹائون اور رمشا کالونی سیل
پاکستان کے وفاقی دارالحکومت کی ضلعی انتظامیہ کے مطابق اسلام آباد کے علاقے شہزاد ٹائون اور رمشا کالونی (ایچ نائن) کو سیل کر دیا گیا ہے۔
دونوں علاقوں کو سیل کرنے کے حوالے سے ضلعی انتظامیہ کی طرف سے نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر کی طرف سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق دونوں علاقوں میں اسلام آباد پولیس، رینجرز اور فوج کر دی گئی ہے۔
خیال رہے کہ ان دونوں علاقوں میں کرونا وائرس کا ایک،ایک کیس سامنے آیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کا کہنا ہے کہ محکمہ صحت کی ٹیمیں علاقوں کا معائنہ کر رہی ہیں۔
شہزاد ٹاؤن کی گلی نمبر-6 میں ایک کیس سامنے آنے کے بعد ڈپٹی کمشنر نے اعلان کیا ہے کہ اس متاثرہ شخص کی ساس کا جنازہ 21 مارچ کو ہوا تھا۔ لہذا جو افراد بھی اس جنازے میں شامل ہوئے تھے وہ افراد علیحدہ کمرے میں رہیں۔ اس کے علاوہ جنازے میں شرکت کرنے والوں کو اپنا ٹیسٹ کروانے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔
ڈپٹی کمشنر کا کہنا ہے کہ دونوں علاقوں میں حفاظتی اقدامات کیے جا رہے ہیں اور سروے کے بعد علاقوں کو کھول دیا جائے گا۔
اس کے ساتھ ساتھ بہارہ کہو کاعلاقہ بھی جزوی طور پر کھول دیا گیا ہے۔
- By یوسف جمیل
بھارتی کشمیر میں تمام مذاہب کی عبادت گاہیں بند کرنے کا فیصلہ
بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے حکام نے علاقے کی تمام مساجد اور خانقاہوں کے ساتھ ساتھ ہندوؤں اور سکھوں کی عبادت گاہوں کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ اقدام کشمیر میں کرونا وائرس یا کووڈ-19 کے ایک مریض کی موت کے بعد کیا گیا ہے۔
اس حوالے سے ایک اعلیٰ سرکاری عہدیدار ڈاکٹر شاہد اقبال چوہدری نے بتایا کہ عبادت گاہوں کو کووڈ-19 کے بڑھتے ہوئے خطرے کے پیشِ نظر بند کرنا ناگزیر ہے ۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایسا ان عبادت گاہوں کی انتظامیہ کو اعتماد میں لینے اور ان کا تعاون حاصل کرنے کے بعد ہی کیا جائے گا۔
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں اب تک کرونا وائرس کے 25 کیسز سامنے آ چکے ہیں۔
سرینگر کی درگاہ حضرت بل، جامع مسجد اور خانقاہِ نقشبندیہ کی انتظامیہ نے پہلے ہی انہیں نمازیوں کے لیے بند کر دیا ہے۔ جموں کے قریب ترکوٹا پہاڑیوں میں واقع ہندوں کی اہم عبادت گاہ ویشنو دیوی مندر کو پچھلے ہفتے زائرین کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔
تاہم وادی کی اکثر مساجد میں حکومت کی طرف سے جاری کی جانے والی ایڈوائزریز، ماہرین اور علما کے مشوروں کے برعکس نہ صرف پانچوں وقت باجماعت نمازوں کا اہتمام کیا جا رہا ہے بلکہ مجالس بھی منعقد کی جارہی ہیں۔
حکام کے مطابق جمعرات کی صبح سرینگر کے ایک سرکاری اسپتال میں جس 65 سالہ شخص کی موت واقع ہوئی اس میں دو دن قبل کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔
ہلاک ہونے والا شخص تبلیغی جماعت کا رکن تھا جب کہ اس نے حال ہی میں بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی، ریاست اتر پردیش اور جموں میں کئی اجتماعات میں شرکت کی تھی۔
حکومت نے اس بات کا پتہ لگانے کے لیے ایک رکنی کمیشن قائم کر دیا ہے کہ ڈاکٹروں نے کئی روز پہلے اس شخص میں وائرس کی علامات موجود ہونے کے باوجود اسے قرنطینہ میں رکھنے کی بجائے گھر جانے کی اجازت کیوں دی۔