امریکہ اور کینیڈا میں لاک ڈاؤن کے دوران بھنگ کا استعمال بڑھ گیا
کرونا وائرس کے باعث امریکہ اور کینیڈا میں لاک ڈاؤن کے دوران بھنگ کے استعمال میں اچانک اضافہ ہو گیا ہے اور اس کی فروخت ان دنوں عروج پر ہے۔
دونوں ممالک میں کرونا وائرس کے سبب سیکڑوں افراد نے خود کو تنہا کر دیا ہے۔ وقت گزارنے کی خاطر لوگ ناصرف بھنگ پی رہے ہیں بلکہ اس کی کمی کے خوف سے بھنگ کی ذخیرہ اندوزی بھی شروع کر دی ہے۔
امریکہ میں بھنگ بطور نشہ استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ بطور دوا بھی خریدی جاتی ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق 16 مارچ سے 22 مارچ تک کی درمیانی مدت میں کیلی فورنیا، کولاراڈو، اوریگون اور الاسکا جیسی اہم تجارتی ریاستوں میں اس کی فروخت بطور نشہ پچھلے سال کے مقابلے میں 50 فی صد اور بطور دوا 41 فی صد زیادہ ہو گئی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کا کہنا ہے کہ بھنگ کی فروخت سے متعلق اعداد و شمار بھنگ فروخت کرنے والے مراکز سے اکھٹے کیے گئے ہیں جب کہ کچھ اعداد و شمار 'ڈیٹا پلیٹ فارم فلو حب شو' سے حاصل کیے گئے ہیں۔
بیرون ملک محصور پاکستانیوں کی وطن واپسی سے متعلق اجلاس
پاکستان کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کی زیر صدارت کرونا وائرس سے نمٹنے کے حوالے سے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا ہے۔ اجلاس میں بیرون ممالک میں مقیم وطن واپسی کے منتظر پاکستانیوں کی واپسی ممکن بنانے کے لیے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا۔
سارک ممالک کے ساتھ مل کر اس وبا کا مقابلہ کر رہے ہیں: امریکہ
امریکہ کی نائب معاون وزیر خارجہ ایلس ویلز نے کہا ہے کہ امریکہ جنوبی ایشیا میں کرونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے لیے علاقائی تنظیم (سارک) کے رُکن ملکوں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔
ایلس ویلز نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ "گزشتہ کئی دہائیوں پر محیط ہماری شراکت داری کے باعث خطے کے ان ملکوں میں صحتِ عامہ کے بنیادی ڈھانچے کی تشکیل اور ہنگامی صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے کافی کام ہوا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ سارک ممالک کے طبی ماہرین، سائنس اور دیگر شعبوں کے ماہرین سے تعاون پر امریکہ کو فخر ہے۔
ایلس ویلز کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے ایک کروڑ 88 لاکھ ڈالر کے سارک فنڈ سے ظاہر ہوتا ہے کہ جنوبی ایشیائی ممالک مل کر اس عالمی وبا کا مقابلہ کرنے کے لیے پر عزم ہیں۔