لاک ڈاؤن کے فوری خاتمے کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑ سکتی ہے، ماہرین کا انتباہ
اقتصادی اعتبار سے، کرونا وائرس کی وبا نے بڑے بڑے ترقی یافتہ ملکوں کی چولیں ہلاکر رکھ دی ہیں، یہاں امریکہ میں کانگریس کے ارکان امریکی معاشی سرگرمیوں کو دوبارہ شروع کرنے کے لئے نفع و نقصان کے پہلووں کا جائزہ لے رہے ہیں۔
سینیٹ کی ایک سماعت کے دوران انھوں نے ملک کے اعلٰی طبی ماہرین سے یہ سوال کیا آیا ملک کے پاس اتنے وسائل ہیں کہ لاک ڈاون کو اٹھانے کے بعد وہ کرونا وائرس کا مقابلہ کرسکیں؟
لاک ڈاون کو دو مہینے سے زیادہ ہوچکے ہیں، کانگریس کے ارکان صحت عامہ اور اقتصادی بحران سے نمٹنے کے لئے ایک اور وسیع امدادی پیکج پر غور کر رہے ہیں اور اس بات کی کوشش میں ہیں کہ ملک میں کاروبار زندگی ایک مرتبہ پھر معمول پر آجائے۔
امریکی ریاستیں گھروں پر رہنے کی بندش میں نرمی کر رہی ہیں، ماہرین نے قانون سازوں کو انتباہ کیا ہے کہ اموات میں کمی کا انتظار کئے بغیر اس کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑ سکتی ہے۔
انفیکشن کی بیماریوں اور الرجی کے قومی انسٹیٹویٹ کے ڈاکٹر انتھونی فوؤچی کہتے ہیں کہ اگر قبل از وقت بندش اٹھالی گئی تو انھیں اس بات کی تشویش ہے کہ وائرس کے کیسز میں اضافہ ہوسکتا ہے اور وہ بڑھ کر وسیع شکل اختیار کرسکتا ہے۔
کرونا وائرس سے اموات 3 لاکھ سے بڑھ گئیں
دنیا بھر میں کرونا وائرس کے کیسز کی تعداد 44 لاکھ اور اموات کی تعداد تین لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔ گزشتہ روز برازیل اور میکسیکو میں ایک دن میں سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئیں۔ امریکہ میں ایک کروڑ شہریوں کے ٹیسٹ کر لیے گئے ہیں۔
جانز ہاپکنز یونیورسٹی اور ورڈومیٹرز کے مطابق، 213 ملکوں اور خود مختار خطوں میں بدھ تک کرونا وائرس کے 44 لاکھ سے زیادہ کیسز سامنے آچکے تھے۔ افریقی ملک لیسوتھو میں پہلے مریض کی تصدیق ہوئی ہے۔
ان دونوں ذرائع کے مطابق، دنیا میں اموات کی تعداد 2 لاکھ 97 ہزار ہے۔ لیکن انھوں نے ابھی تک برطانوی محکمہ شماریات کے تازہ اعدادوشمار کو اپ ڈیٹ نہیں کیا جس کے مطابق، ہلاکتوں کی تعداد آٹھ ہزار زیادہ ہے۔
گزشتہ 24 گھنٹوں میں برازیل میں 745، برطانیہ میں 494، میکسیکو میں 353، اٹلی میں 195، اسپین میں 184، سویڈن میں 147، بھارت میں 136، کینیڈا میں 132، جرمنی میں 121 اور پرو میں 112 مریض دم توڑ گئے۔
برطانوی اخبار گارڈین کے مطابق ایک دن پہلے برازیل میں 881 ہلاکتیں ہوئیں جو ایک دن کا نیا ریکارڈ ہے۔ میکسیکو میں 353 اموات بھی ایک دن کا سب سے بڑا جانی نقصان ہے۔
امریکہ میں بدھ کی شام تک 1500 سے زیادہ اموات رپورٹ ہوچکی تھیں۔ اس طرح کل تعداد 85 ہزار تک جا پہنچی ہے۔ ملک میں ایک کروڑ 2 لاکھ ٹیسٹ ہوچکے ہیں جن میں 14 لاکھ 25 ہزار سے زیادہ مثبت آئے ہیں۔
کولوراڈو امریکہ کی 16ویں ریاست ہے جہاں کرونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد ایک ہزار سے زیادہ ہوگئی ہے۔ ریاست نیویارک کے 27 ہزار اور نیوجرسی کے 9700 سے زیادہ شہری موت کے منہ میں جاچکے ہیں۔
امریکہ اور برطانیہ کے بعد سب سے زیادہ اموات اٹلی میں ہوئی ہیں جہاں یہ 31 ہزار ہو چکی ہے۔ اسپین اور فرانس میں 27 ہزار اور برازیل میں 12700 سے زیادہ شہری وبا سے ہلاک ہوئے ہیں۔
امریکہ میں بدھ تک 3 لاکھ سے زیادہ افراد وائرس سے شفایاب ہوچکے تھے۔ اسپین میں یہ تعداد ایک لاکھ 83 ہزار، جرمنی میں ایک لاکھ 48 ہزار، اٹلی میں ایک لاکھ 12 ہزار اور ترکی میں ایک لاکھ ہے۔
کرونا وائرس: خوراک کی کمی کے سبب دو پانڈا کینیڈا سے چین روانہ
کینیڈا کے شہر کالگری سے دو پانڈا قبل از وقت چین بھجوا دیے گئے ہیں کیوں کہ کرونا وائرس کے باعث ان کی خوراک کی ترسیل متاثر ہو رہی تھی۔
عالمی وبا کے پھیلاؤ سے قبل چین سے کالگری تک براہ راست پرواز سے پانڈا کی خوراک کے لیے بانس بھجوائے جاتے تھے۔ لیکن جب سے مختلف ملکوں میں فضائی سفر اور سرحدی بندشیں عائد کی گئی ہیں، پانڈا کی خوراک کے لیے بانس کی ترسیل مشکل ہو گئی تھی۔
پروازوں میں تاخیر کے سبب کالگری کے چڑیا گھر میں رہنے والے ان پانڈا کو تازہ خوراک نہیں مل رہی تھی، لہٰذا انتظامیہ نے انہیں واپس چین بھجوا دیا گیا ہے۔
سوشل ڈسٹینسگ پر عمل درآمد سے فضائی سفر کے اخراجات بڑھنے کا خدشہ
دبئی ایئرپورٹ کے چیف ایگزیکٹو پال گرفتھس نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سوشل ڈسٹینسنگ کی ہدایات پر عمل کیا تو فضائی سفر کے اخراجات اور کرایوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا کہ اگر ایئرلائنز سوشل ڈسٹینسنگ کی پابندیوں پر عمل کرانے کے لیے محدود مسافروں کو لے کر جائیں گی اور لوگوں کے درمیان فاصلہ برقرار رکھنے کے لیے کم ٹکٹس فروخت کریں گی تو اس کا نتیجہ لامحالہ کرایوں میں اضافے کی صورت میں نکلے گا۔
انہوں نے کہا کہ جب تک کوئی ویکسین، علاج یا کرونا ٹیسٹنگ کا فوری طریقہ سامنے نہیں آ جاتا، تب تک ان احتیاطی پابندیوں کو نافذ رکھنا لازم ہے تاکہ عالمی وبا کا پھیلاؤ روکا جا سکے۔