افغانستان میں کرونا کے مزید 413 کیس رپورٹ
افغانستان میں کووڈ-19 کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اور گزشتہ 24 گھنٹوں میں ریکارڈ 413 کیسز کے ساتھ مریضوں کی کل تعداد 5639 ہو گئی ہے۔
وزارتِ صحت کے نائب وزیر ڈاکٹر واحداللہ مجروح نے کابل میں جمعرات کو ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ کابل میں ایک روز میں 188کیسز کا اندراج ہوا۔ انہوں نے اس اضافے کی وجہ لوگوں کی شہروں کی طرف واپسی قرار دیا ہے۔
ڈاکٹر مجروح نے کہا کہ اب تک کرونا وائرس کی وجہ سے مرنے والوں کی تعداد 136 ہو گئی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ لاک ڈاؤن کے جلد خاتمے کے نتیجے میں کرونا سے متاثر ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔
کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 45 لاکھ ہوگئی
دنیا بھر میں کرونا وائرس کے کیسز کی تعداد جمعرات کو 45 لاکھ تک پہنچ گئی جبکہ 3 لاکھ 10 ہزار سے زیادہ اموات ہوچکی ہیں۔ وائرس سے صحت یاب ہونے والوں کی تعداد 17 لاکھ ہوگئی ہے۔
جانز ہاپکنز یونیورسٹی اور ورڈومیٹرز کے مطابق امریکہ میں مزید 1400 مریض دم توڑ گئے ہیں۔ اس طرح اموات کی کل تعداد ساڑھے 86 ہزار سے بڑھ گئی جبکہ مریضوں کی تعداد ساڑھے 14 لاکھ ہے۔ امریکہ میں ایک کروڑ 5 لاکھ شہریوں کے کرونا وائرس ٹیسٹ کیے جاچکے ہیں۔
24 گھنٹوں کے دوران برازیل میں 460، برطانیہ میں 428، فرانس میں 351، میکسیکو میں 294، اٹلی میں 262، اسپین میں 217 اور کینیڈا میں 166 افراد ہلاک ہوئے۔ برطانیہ میں کم از کم 41 ہزار، اٹلی میں 31 ہزار، فرانس اور اسپین میں 27 ہزار اور برازیل میں ساڑھے 13 ہزار ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
اب تک پانچ ملکوں میں ایک لاکھ سے زیادہ مریض شفایاب ہوچکے ہیں جن میں امریکہ 3 لاکھ سے زیادہ تعداد کے ساتھ سرفہرست ہے۔
دنیا کو کرونا وائرس کے ساتھ جینا سیکھنا ہوگا: عالمی ادارۂ صحت
عالمی ادارۂ صحت نے خبردار کیا ہے کہ کرونا وائرس ختم ہونے والا نہیں اور دنیا کو اس وبا کے ساتھ ہی جینا سیکھنا ہو گا۔
دنیا بھر میں کرونا وائرس سے تین لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور وبا پر قابو پانے کے لیے کئی ممالک لاک ڈاؤن اور دیگر پابندیوں میں نرمی کی طرف جا رہے ہیں۔ تاہم ماہرین مسلسل خبردار کر رہے ہیں کہ ایسا کرنے سے وبا کی شدت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
عالمی ادارۂ صحت نے بھی کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو سنگین قرار دیا ہے۔
ادارے کے ہنگامی حالات کے ڈائریکٹر مائیکل ریان نے بدھ کو جنیوا میں ورچوئل پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کرونا وائرس انسانیت میں سرایت کر چکا ہے اور اب یہ پیش گوئی نہیں کی جا سکتی کہ اس پر کب تک قابو پایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا سے اب تک ایچ آئی وی ختم نہیں ہوا اور اب اسے کرونا وائرس کی صورت میں ایک وبا کا چیلنج درپیش ہے جو جلد ختم ہونے والا نہیں ہے۔
حکومتی 'ایس او پیز' پر عمل درآمد، ایک جائزہ
پاکستان میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے لاک ڈاؤن کیا گیا۔ لیکن، معاشی حالات کے پیش نظر حکومت کو لاک ڈاؤن میں نرمی کرنا پڑ رہی ہے؛ اور حکومت مختلف ایس او پیز کے ذریعے حالات پر قابو پانے کی کوشش جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس وقت کون کون سے سی 'ایس او پیز' حکومت نے جاری کیں اور ان پر عمل درآمد کس حد تک ہو رہا ہے؟
اس کا جائزہ لیتے ہیں:
مساجد اور مدارس کی ایس او پیز
مساجد اور مذہبی مقامات وہ مرحلہ ہے جہاں حکومت کو بہت زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، حکومت مذہبی عناصر سے مزاحمت کے خطرہ کے باعث ان تمام معاملات کو افہام و تفہیم سے ٹھیک کرنا چاہتی تھی. لیکن, اس کے باوجود تمام مذاکرات ہونے کے بعد بھی بعض علما کی طرف سے معاہدوں کی خلاف ورزیاں کی گئیں. لیکن, حکومت صرف اعلانات ہی کرتی رہی اور اب بھی بعض مقامات پر ایس او پیز کی خلاف ورزیاں دیکھنے میں آ رہی ہیں۔