رسائی کے لنکس

پاکستان میں کرونا سے مزید 44 اموات، مثبت کیسز کی شرح کم ہونے لگی

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں 56 ہزار 260 ٹیسٹ کیے گئے جن کے مثبت آنے کی شرح 5.36 فی صد رہی۔ 24 گھنٹوں میں ہونے والی 44 اموات کے بعد وبا سے ہونے والی مجموعی ہلاکتیں 29 ہزار 731 ہو گئی ہیں۔

02:19 16.5.2020

میکسیکو، برازیل، ایکویڈور اور پرو میں روزانہ سیکڑوں اموات

کرونا وائرس نے شمالی امریکہ کے بعد وسطی اور جنوبی امریکہ میں بھی پنجہ گاڑ دیا ہے اور میکسیکو، برازیل، ایکویڈور اور پرو میں روزانہ سیکڑوں اموات رپورٹ ہورہی ہیں۔ جمعہ کو دنیا بھر میں کیسز کی تعداد 46 لاکھ تک پہنچ گئی۔

جانز ہاپکنز یونیورسٹی اور ورڈومیٹرز کے مطابق 213 ملکوں اور خود مختار خطوں میں کرونا وائرس پھیلا تھا لیکن اب ان میں سے 15 میں اس کا خاتمہ ہوچکا ہے۔ ان مقامات پر تمام یا بیشتر مریض صحت یاب ہوچکے ہیں اور چند ایک کا انتقال ہوگیا ہے۔

24 گھنٹوں کے دوران برازیل میں 462، برطانیہ میں 384، میکسیکو میں 257، ایکویڈور میں 256، اٹلی میں 242، اسپین میں 138، پرو میں 125، سویڈن میں 117، روس میں 113، فرانس میں 104 اور بھارت میں بھی 104 مریض چل بسے۔

امریکہ میں جمعہ کی شام تک 1300 اموات رپورٹ ہوچکی تھیں جس کے بعد کل تعداد 88 ہزار سے بڑھ گئی۔ ملک میں ایک کروڑ 9 لاکھ شہریوں کے کرونا وائرس ٹیسٹ ہوچکے ہیں جن میں 14 لاکھ 75 ہزار مثبت آئے ہیں۔

16 امریکی ریاستوں میں ایک ہزار سے زیادہ اموات ہوچکی ہیں جن میں نیویارک ساڑھے 27 ہزار کے ساتھ سرفہرست ہے۔ دوسرے نمبر پر نیوجرسی ہے جہاں جمعہ کو ہلاکتوں کی تعداد 10 ہزار تک پہنچ گئی۔

روس میں مریضوں کی تعداد ڈھائی لاکھ اور برازیل میں 2 لاکھ ہوچکی ہے جبکہ بھارت اور پرو میں کیسز چین سے زیادہ ہوگئے ہیں۔ اب تک دنیا میں 17 لاکھ 40 ہزار افراد صحت یاب ہوچکے ہیں جن میں امریکہ کے 3 لاکھ 19 ہزار شہری شامل ہیں۔

03:16 16.5.2020

متفقہ حکمت عملی طے کیے بغیر پارلیمانی اجلاس ملتوی

پاکستان میں کرونا وائرس سے پیدا شدہ صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے بلائے گئے غیر روایتی اجلاس بغیر کسی حکمت عملی کے اختتام پذیر ہوئے۔

ملک میں دو ماہ کے لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد سینیٹ اور قومی اسمبلی کے بلائے گئے، جو ایک ہفتے تک جاری رہے۔ قومی اسمبلی کا اجلاس ہر ایک دن کے وقفے کے ساتھ تین دن منعقد ہوا، جبکہ سینیٹ اراکین محض دو دن کی کارروائی کا حصہ بن سکے۔

پارلیمنٹ کے ان اجلاسوں میں حکومت اور اپوزیشن اراکین کے روایتی تکرار کے علاوہ کسی حکمت عملی پر اتفاق ہوا نہ ہی اس حوالے سے کوئی قرارداد لائی جا سکی۔

قائد ایوان، وزیر اعظم عمران خان اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف دونوں ہی اس غیر روایتی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔

حزب اختلاف اور حکومتی جماعت نے پہلے سے اتفاق کیا تھا کہ اس غیر معمولی اجلاس میں نہ تو قانون سازی ہو گی، نہ سوالات پوچھے جائیں گے اور نہ ہی کوئی توجہ دلاؤ نوٹس یا تحریک التوا پیش کی جائے گی۔

اتفاق رائے کے مطابق، حزب اختلاف نے اس اجلاس میں بعض اوقات اراکین کی قلیل تعداد کے باوجود، کورم کی نشاندہی کرنے سے بھی اجتناب کیا۔

مزید پڑھیے

03:23 16.5.2020

چین: لاک ڈاؤن سے فضائی آلودگی میں کمی، ہزاروں جانیں بچ گئیں

چین کے ایک صنعتی شہر ووہان میں اس سال کے شروع میں کرونا وائرس پھیلنے کے فوراً بعد حکومت نے وہاں سخت لاک ڈاؤن سے لوگوں کو گھروں میں رہنے اور ٹرانسپورٹ کو سڑکوں سے ہٹانے کے اقدامات کیے تھے۔ اگرچہ عالمی وبا سے چین میں ساڑھے چار ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے، لیکن دوسری جانب فضائی آلودگی کم ہونے سے ان ہزاروں لوگوں کی جانیں بھی بچیں، جن کا عام حالات میں ہلاک ہونے کا امکان تھا۔

چین میں سخت لاک ڈاؤن کے دو نمایاں نتائج برآمد ہوئے۔ اول یہ کہ وائرس کا پھیلاؤ روکنے میں مدد ملی اور دوسرا یہ کہ ملک بھر میں فضائی آلودگی نصف کے قریب کم ہوئی۔ چین کے کئی بڑے شہروں کا شمار دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں کیا جاتا ہے۔

ییل سکول آف پبلک ہیلتھ کے ماہرین نے لاک ڈاؤن کے دوران چین کے شہروں کی فضائی آلودگی کے ڈیٹا پر تحقیق کی ہے جو سائنسی جریدے لینسٹ کے حالیہ شمارے میں شائع ہوئی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 10 فروری سے 14 مارچ تک چین میں سڑکوں سے گاڑیاں ہٹانے سے ملکی فضا میں نمایاں بہتری اور آلودگی میں نصف سے زیادہ کمی ہوئی۔ فضائی آلودگی چین کا ایک اہم ترین مسئلہ ہے جو ہر سال ہزاروں زندگیاں نگل لیتا ہے۔

مزید پڑھیے

03:26 16.5.2020

ترکی میں تشویش کے ماحول میں بندشوں میں نرمی

کرونا وائرس کی عالمی وبا سے متاثرہ متعدد ملکوں میں عائد بندشوں کو مرحلہ وار نرم کئے جانے کی اطلاعات ہیں۔ ان میں ترکی بھی شامل ہے، جہاں حکومت کا دعویٰ ہے کہ کرونا وائرس کو کنڑول کرنے میں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔

تاہم، ماہرین بدستور پس و پیش میں مبتلا ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ معمول کی سرگرمیوں پر بندشوں میں نرمی قبل از وقت اقدام ہو سکتا ہے۔ ترکی میں بھی یہی صورتحال ہے جہاں گرچہ اموات میں کمی واقع ہوئی ہے اور انفیکشن کی شرح بھی نیچے چلی گئی ہے، لیکن تشویش اپنی جگہ برقرار ہے۔

ترک حکومت نے فی الوقت بدھ کے دن چودہ سال سے کم عمر بچوں کو چار گھنٹے کے لئے باہر جانے کی اجازت دیدی ہے۔ اس کے بعد ہی بیشتر بچوں کی پہلی منزل آئس کریم کی دوکانیں تھیں جہاں سات ہفتوں سے اپنے گھروں میں عملاً قید بچوں نے اپنے لئے تفریح کا سامان پیدا کیا۔ اسی طرح، حکومت نے پنسٹھ برس سے اوپر کی عمر کے لوگوں کو اجازت دی ہے کہ وہ اتوار کے دن چار گھنٹے کے لئے اپنے گھروں سے باہر جاسکتے ہیں۔

مزید پڑھیے

مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG