رسائی کے لنکس

کرونا وائرس: ترکی میں تشویش کے ماحول میں بندشوں میں نرمی


لاک ڈائون میں وقفے کے دوران، دو بچیاں انقرہ کی تنالی اسٹریٹ سے گزرتے ہوئے۔
لاک ڈائون میں وقفے کے دوران، دو بچیاں انقرہ کی تنالی اسٹریٹ سے گزرتے ہوئے۔

کرونا وائرس کی عالمی وبا سے متاثرہ متعدد ملکوں میں عائد بندشوں کو مرحلہ وار نرم کئے جانے کی اطلاعات ہیں۔ ان میں ترکی بھی شامل ہے، جہاں حکومت کا دعویٰ ہے کہ کرونا وائرس کو کنڑول کرنے میں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔

تاہم، ماہرین بدستور پس و پیش میں مبتلا ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ معمول کی سرگرمیوں پر بندشوں میں نرمی قبل از وقت اقدام ہو سکتا ہے۔ ترکی میں بھی یہی صورتحال ہے جہاں گرچہ اموات میں کمی واقع ہوئی ہے اور انفیکشن کی شرح بھی نیچے چلی گئی ہے، لیکن تشویش اپنی جگہ برقرار ہے۔

ترک حکومت نے فی الوقت بدھ کے دن چودہ سال سے کم عمر بچوں کو چار گھنٹے کے لئے باہر جانے کی اجازت دیدی ہے۔ اس کے بعد ہی بیشتر بچوں کی پہلی منزل آئس کریم کی دوکانیں تھیں جہاں سات ہفتوں سے اپنے گھروں میں عملاً قید بچوں نے اپنے لئے تفریح کا سامان پیدا کیا۔ اسی طرح، حکومت نے پنسٹھ برس سے اوپر کی عمر کے لوگوں کو اجازت دی ہے کہ وہ اتوار کے دن چار گھنٹے کے لئے اپنے گھروں سے باہر جاسکتے ہیں۔

استبول سے وائس آف امریکہ کے نامہ نگار ڈوریان جونز نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ توقع ہے کہ اس مہینے کے آخر تک بندش مکمل طور پر ختم کردی جائے گی۔ ترکی میں اطلاعات کے ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر کرونا وائرس سے ہونے والی اموات اب نصف ہوگئی ہیں، جس کی وجہ سے یہ مناسب وقت ہے کہ بعض بندشوں کو نرم کردیا جائے۔

ترکی کے شاپنگ مال بھی دوبارہ کھل رہے ہیں۔ لیکن صحت سے متعلق بعض قوائد و ضوابط کا نفاذ کیا جا رہا ہے۔ ان اقدامات میں مال میں داخلے سے پہلے لوگوں کا ٹمپریچر لیا جانا بھی شامل ہے۔ ناقدین بہرحال یہ کہتے ہیں کہ حکومت صحت عامہ کے مقابلے میں اقتصادی ضرورت کو ترجیح دے رہی ہے۔

تجزیہ کاروں کا نقطہ نظر ہے کہ دوسرے ملکوں کی طرح ترکی کو بھی مشکل فیصلہ درپیش ہے۔ ایک طرف لوگوں کی جانوں کا خدشہ ہے تو دوسری جانب اقتصادی تباہی کا سامنا ہے۔ اس کشمکش کی صورتحال میں وہ کہتے ہیں کہ توازن برقرار رکھنا ہی شائد مسئلے کا حل ہوسکتا ہے۔

ادھر بندشوں میں نرمی کے بعد استبول کی شاہراہوں پر لوگوں کی بھیڑ میں اضافہ ہوگیا جس کے بعد حکومت کو انتباہ کرنا پڑا کہ سماجی فاصلے اور دوسرے قواعد کی سختی سے پابندی کی جائے۔

بہرحال بندشوں میں نرمی کے بعد دوکانداروں اور لوگوں کی خوشی دیدنی ہے جن کا کہنا ہے کہ وہ اس دن کے کافی عرصے سے منتظر تھے۔ لیکن ساتھ ہی ان پر خوف اور بے یقینی کے بادل بھی چھائے ہوئے ہیں اور انھیں ڈر ہے کہ ضابطوں کی خلاف ورزی کی صورت میں حالات بگڑنے پر بندشیں پھر سے نہ عائد کردی جائیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم اپنے طور پر جتنا کچھ کر سکتے ہیں وہ کر رہے ہیں اس لئے کہ اس وبا سے جنگ تو آخر کرنا ہی پڑے گی۔

XS
SM
MD
LG