سپریم کورٹ 18 مئی کو کرونا وائرس ازخوٹس کیس پر سماعت کرے گی
سپریم کورٹ آف پاکستان 18 مئی کو کرونا وائرس سے متعلق حکومتی اقدامات پر ازخود نوٹس کی سماعت کرے گی۔ سماعت کے لیے نیا بینچ تشکیل دے دیا گیا ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد بینچ کی سربراہی کریں گے۔ جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس سجاد علی شاہ کی عدم دستیابی پر جسٹس مشیر عالم اور جسٹس سردار طارق مسعود کو بینچ میں شامل کیا گیا ہے۔
جسٹس مظہر عالم خان اور جسٹس قاضی امین بدستور بینچ کا حصہ ہیں۔ سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل آف پاکستان، چاروں صوبوں کے ایڈوکیٹ جنرلز، سیکریٹری صحت اور چیف سیکریٹری صاحبان کو نوٹسز جاری کر دیے ہیں۔
وفاقی اور پنجاب حکومت نے کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے کیے گئے اقدامات کی رپورٹ بھی سپریم کورٹ میں جمع کرا دی ہے۔ وفاق کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ میں قومی رابطہ کمیٹی میں کیے گئے فیصلوں بارے عدالت کو آگاہ کیا گیا۔
وفاق کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تعمیراتی سیکٹر کے فیز ٹو کو کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق شاپنگ مالز، شادی ہالز 31 مئی تک بند رکھنے کا فیصلہ ہوا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عوام کی سہولت کے لیے چھوٹے کاروباری مراکز کھولنے کی اجازت دی گئی ہے۔
اس قبل ہونے والی سماعت میں عدالت کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے حکومتی اقدامات پر عدم اطمینان کا اظہار کر چکی ہے۔
انڈونیشیا میں کرونا کے مزید 529 کیس رپورٹ
انڈونیشیا میں بھی کرونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک میں کرونا کے مزید 529 کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔
ملک میں کرونا سے ہونے والی اموات کی تعداد ایک ہزار سے بڑھ گئی ہے۔ انڈونیشیا میں اب تک 17025 افراد میں کرونا کی تصدیق ہو چکی ہے۔
ملک بھر میں اب تک 135726 ٹیسٹ ہو چکے ہیں۔
بھارت میں کرونا مریض چین سے زیادہ، ممبئی کے اسپتالوں میں جگہ کم پڑنے لگی
بھارت میں کرونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد چین سے بھی زیادہ ہو گئی ہے جب کہ وائرس کے پھیلاؤ کے سبب ممبئی کے اسپتالوں میں صورتِ حال قابو سے باہر ہو رہی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ہفتے کو ملک بھر میں کرونا کے مصدقہ مریضوں کی تعداد 85 ہزار سے بڑھ گئی ہے۔ جس کے بعد ملک میں مریضوں کی تعداد چین سے بھی تجاوز کر گئی ہے، جہاں وائرس سے لگ بھگ 84 ہزار افراد متاثر ہوئے تھے۔
بھارت کی وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ گو کہ ملک میں کیسز بڑھ رہے ہیں، لیکن لاک ڈاؤن کے باعث وائرس کے پھیلاؤ میں بھی کمی آئی ہے۔
بھارت کے کاروباری طبقے، ورکنگ کلاس اور ریاستوں کی جانب سے وزیر اعظم نریندر مودی پر لاک ڈاؤن اٹھانے اور معاشی سرگرمیاں بحال کرنے کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے۔ لیکن حکومت نے لاک ڈاؤن میں مزید توسیع کا عندیہ دے دیا ہے۔
کیسز میں اضافے کے باوجود بھارت میں اموات کی شرح چین کے مقابلے میں اب بھی کم ہے۔ بھارت میں اب تک وائرس سے 2752 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ چین میں 4600 سے زائد افراد وائرس کے ہاتھوں موت کے منہ میں چلے گئے تھے۔