امریکی بحری بیڑا روزویلٹ دو ماہ بعد ایک بار پھر گہرے پانیوں میں
امریکہ کا بحری بیڑا یو ایس ایس تھیوڈور روزویلٹ دو ماہ بعد ایک بار پھر گہرے پانیوں میں رواں دواں ہے۔
بحری بیڑے میں گیارہ سو اہلکاروں میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔ وائرس سے بیڑے پر موجود ایک اہلکار کی موت بھی ہوئی تھی۔ جس کے بعد بیڑے کو گوام پر موجود امریکی بیس تک لے جایا گیا جہاں بیڑے پر موجود پانچ ہزار اہلکاروں کے کرونا وائرس کے ٹیسٹ کیے گئے۔
ان میں سے اب بھی پندرہ سو اہلکار گوام میں امریکی بیس پر موجود ہیں۔ ان میں سے سات سو اہلکار ایسے ہیں جن میں وبا کی تصدیق ہو چکی ہے۔
امریکہ میں تین دن کے لیے پرچم سرنگوں
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حکم دیا ہے کہ امریکہ میں تین دن کے لیے پرچم سرنگوں رہے گا۔
انہوں نے یہ حکم کرونا وائرس کے باعث ہلاک ہونے والے افراد کی یاد میں دیا ہے۔
وائرس سے چھیانوے ہزار سے زائد امریکی ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ سولہ لاکھ میں وبا سے متاثر ہوئے ہیں۔
چین میں کوئی کیس سامنے نہیں آیا
چین میں کرونا وائرس کا کوئی نیا کیس سامنے نہیں آیا۔ حکام کے مطابق 22 مئی کو وبا سے کسی بھی شخص کے متاثر ہونے کی تشخیص نہیں ہوئی۔
چین کے شہر ووہان میں گزشتہ سال دسمبر میں کرونا وائرس سامنے آنے کے بعد یہ پہلا دن ہے جب ملک بھر میں کرونا کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔
نیشنل ہیلتھ کمیشن کے مطابق صرف دو مشتبہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جن میں سے ایک جیلان صوبے اور دوسرا شنگھائی میں سامنے آئے۔
کمیشن کا مزید کہنا ہے کہ مشتبہ کیسز سامنے آنے کی تعداد میں بھی کمی آ چکی ہے۔
کرونا نے تفریح کے رنگ ڈھنگ بدل دیے، ڈرائیو ان سینما پھر مقبول
ڈرائیو ان سینما بینی کسی زمانے میں متعارف ہوئی تھی مگر جلد ہی متروک ہو گئی، لیکن اب کرونا وائرس کے ماحول میں اس کو ایک نئی زندگی ملی ہے۔ نیویارک میں کئی ڈرائیو ان سینما کھل گئے ہیں اور وہاں فلم بینوں کا رش ہے۔ لگتا ہے ڈرائیو ان سینما آج کے پر آشوب دور کے لیے ہی بنا تھا۔
کرونا وائرس نے پوری دنیا کے طور طریقے بدل دیے مگر تفریح کے بغیر زندگی ادھوری ہے۔ سو جاری احتیاطوں کی پابندی کرتے ہوئے بھی تفریح ممکن بنایا جا رہاہے، خاص طور سے فلم بینی کو، کیوں کہ اس کا اپنا ہی ایک مزہ ہے۔
کرونا وائرس کی بنیادی احتیاط کی پابندی نے سینما کے کاروبار کو تقریباً بند کر دیا تھا ۔ مگر کاروباری لوگوں نے اس میں سے بھی رستے نکال لیے۔
بہت عرصہ پہلے ایسے سینما گھر بنے تھے، جہاں لوگ اپنے خاندان اور دوستوں کے ہمراہ گاڑی میں جاتے تھے اور وہیں سے بڑی سکرین پر سینما دیکھتے اور خوش خوش گھر لوٹ جاتے۔ مگر جلد ہی لوگ اس سے اکتا گئے اور یہ کاروبار دم توڑ گیا۔ مگر آج اس کی ضرورت پھر تازہ ہو گئی۔ لگتا ہے ڈرائیو ان سینما آج کے پر آشوب دور کے لیے ہی بنا تھا۔
نیویارک کے مرکزی علاقے مین ہٹن سے ایک گھنٹے کی ڈرائیو پر ایک اسی طرح کا سینما گھر واروک ڈرائیو ان ہے۔ اسے پندرہ مئی کو کھولنے کی اجازت ملی تھی۔ جیسے ہی یہ سینما کھلا، لوگوں کا اژدہام امڈ آیا۔
اس کی مالک بیتھ ولسن کا کہنا ہے کہ اس کے ایڈوانس ٹکٹ لمحوں میں بک جاتے ہیں۔