پاکستان: کرونا سے متاثرہ طبی عملے کی تعداد 1753 تک پہنچ گئی
پاکستان میں کرونا وائرس سے متاثر ہونے والے طبی عملے کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اب تک ملک بھر میں وائرس سے متاثرہ ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی تعداد 1,753 تک پہنچ گئی ہے۔
وزارت نیشنل ہیلتھ اینڈ ایمرجنسی سروس کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں کرونا وائرس سے اب تک ڈاکٹرز سمیت طبی عملے کے 14 ارکان ہلاک ہو چکے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق کرونا وائرس سے متاثر ہونے والے طبی عملے میں 947 ڈاکٹرز، 272 نرسز کے علاوہ نیم طبی عملے کے 534 ارکان شامل ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 154 افراد مختلف اسپتالوں میں زیرِ علاج ہیں اور 1,014 گھروں میں قرنطینہ ہیں جب کہ ملک بھر میں 569 ہیلتھ کیئر ورکرز صحت یاب ہو کر گھر پہنچ گئے ہیں۔
- By روشن مغل
پاکستانی کشمیر میں کرونا سے مزید ایک شخص کی موت
پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں کرونا وائرس میں مبتلا ایک مریض دم توڑ گیا ہے جس کے بعد اس وبا سے وہاں مرنے والوں کی تعداد پانچ ہو گئی ہے۔
پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران مزید پانچ افراد میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ متاثرہ تمام مریضوں کا تعلق مظفرآباد سے ہے۔
وادی میں وائرس کے شکار مریضوں کی مجموعی تعداد 219 تک پہنچ گئی ہے اور اب تک 99 افراد صحت یاب ہو چکے ہیں۔
- By محمد ثاقب
پاکستان میں ٹیلی ہیلتھ پورٹل کا اجرا کتنا فائدہ مند؟
پاکستان بھر میں گزشتہ ہفتے ٹیلی ہیلتھ پورٹل کا اجرا کیا گیا ہے جس کا مقصد مریضوں کو موبائل فونز کے ذریعے ڈاکٹروں تک مفت رسائی فراہم کرنا ہے۔ تاکہ وہ کرونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورتِ حال میں محفوظ طریقے سے اپنا علاج کرا سکیں۔
اس مقصد کے لیے ایک واٹس ایپ نمبر بھی جاری کیا گیا ہے۔ مریض اس نمبر پر ڈاکٹروں سے رابطہ کر کے گھر بیٹھے اپنا علاج کرا سکے گا۔
ٹیلی ہیلتھ سروس کو مستقل بنیادوں پر چلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یعنی عالمی وبا ختم ہونے کے بعد بھی مریض اس سہولت سے استفادہ کر سکیں گے۔
اس سے قبل گھر بیٹھے تعلیم فراہم کرنے کے لیے ٹیلی ایجوکیشن نامی ایک منصوبہ بھی شروع کیا جا چکا ہے۔ بچوں کو گھر بیٹھے تعلیم دینے کا یہ منصوبہ پاکستان ٹیلی ویژن کی مدد سے شروع کیا گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ٹیلی ہیلتھ پورٹل میں اب تک چار سے پانچ سو ڈاکٹرز رجسٹر ہو چکے ہیں۔ کوشش یہ کی جا رہی ہے کہ زیادہ سے زیادہ خواتین ڈاکٹرز اور اسپیشلسٹ کو رجسٹر کیا جائے جو گھر بیٹھے مریضوں کو مفت مشورے دے کر ان کے علاج کا وسیلہ بنیں۔
آسٹریلیا میں کرونا وائرس کی ویکسین کے انسانوں پر تجربات کا آغاز
جنوبی کرہ ارض میں کرونا وائرس کی ممکنہ ویکسین کے انسانوں پر اولین تجربات کا آسٹریلیا میں آغاز ہوگیا ہے۔ میلبرن اور برسبین میں اس تجربے میں 18 سے 59 سال کے 131 رضاکار شریک ہیں۔
ممکنہ ویکسین کو این وی ایکس کوو 2373 کا نام دیا گیا ہے اور اسے امریکی بایوٹیک کمپنی نوواویکس نے تیار کیا ہے۔ کمپنی کے ماہرین نے چین میں وبا پھوٹنے کے بعد جنوری میں دوا پر کام شروع کر دیا تھا۔ ویکسین کا مقصد جسم کے مدافعتی نظام کو مضبوط اور وائرس کو بے اثر کرنے والی اینٹی باڈیز کو موثر بنانا ہے۔
اگر ویکسین کے تجربات کامیاب رہے تو امید ہے کہ سال کے آخر تک اس کی 10 کروڑ اور آئندہ سال ڈیڑھ ارب خوراکیں فراہم کی جاسکیں گی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ویکسین معجزوں کے مانند ہیں اور آبادی کو خطرناک بیماریوں سے بچانے کا بہترین ذریعہ ہیں۔
ڈاکٹر پال گریفن وبائی امراض کے ماہر اور آسٹریلیا میں ویکسین کے تجربات میں شریک ہیں۔ انھیں توقع ہے کہ دوا کامیابی سے وائرس پر حملہ کرے گی اور چند ماہ میں دستیاب ہوجائے گی۔
انھوں نے کہا کہ ہم نے اینٹی باڈیز کی مختلف اقسام اور ان کی تعداد پر غور کیا، مریضوں کے بلڈ ٹیسٹ کرکے ان کا جائزہ لیا اور لیبارٹری میں بہت سے تجربات کیے تاکہ ظاہر ہوسکے کہ ویکسین وائرس کو بے اثر کردیتی ہے۔ جو کمپنی ویکسین بنارہی ہے وہ اس کی وسیع پیمانے پر پیداوار کی تیاری شروع کرچکی ہے۔ اگر ہم نے اسے محفوظ اور موثر ثابت کردیا تو ممکنہ طور پر اس سال کے آخر تک بڑی تعداد میں خوراکیں دستیاب ہوں گی۔