پاکستان میں بین الاقوامی فلائٹ آپریشن کی جزوی بحالی
پاکستان میں بین الاقوامی فلائٹ آپریشن جزوی طور پر بحال کر دیا گیا ہے۔ غیر ملکی پروازوں کو پاکستانی ہوائی اڈوں پر لینڈنگ کی اجازت دے دی گئی ہے۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے جاری کردہ نوٹم میں بتایا گیا ہے کہ مجاز اتھارٹی کی اجازت سے غیر ملکی پروازوں کو پاکستان کے ہوائی اڈوں پر لینڈ کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔
یہ غیر ملکی پروازیں بطور فیری فلائٹس یعنی بغیر مسافروں کے جہاز پاکستانی ایئر پورٹس پر اتریں گے۔ صرف پاکستان سے مسافروں کو لے جانے کی اجازت ہو گی۔ نوٹم میں مزید بتایا گیا ہے کہ یہ اجازت جمعے کی رات 12 بجے سے ہو گی اور 30 جون تک برقرار رہے گی۔
ترجمان ایوی ایشن ڈویژن عبدالستار کھوکھر نے بتایا کہ پروازوں کو کھولنے سے متعلق فیصلہ وفاقی حکومت کی جانب سے کیا گیا ہے جس کے تحت شیڈول، نان شیڈول اور چارٹرڈ فلائٹس آپریٹ ہو سکیں گی۔ ایئر پورٹ پر غیر ملکی ایئرلائنز کے ایک ایک طیارے کو یومیہ لینڈنگ کی اجازت ہو گی جو پاکستان سے مسافروں کو لے کر روانہ ہو سکیں گی۔
انہوں نے بتایا کہ غیرملکی ایئر لائنز کے لیے قواعد و ضوابط بنا دیے گئے ہیں جن پر ان کو عمل کرنا لازمی ہو گا۔ جہازوں کو ڈس انفیکٹ کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔
ایس او پیز کے تحت پاکستانی ہوائی اڈوں پر لینڈنگ کرنے والے غیر ملکی طیاروں کے عملے کو جہاز سے اترنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ انہوں نے بتایا کہ قومی اور بین الاقوامی پروازیں گوادر اور تربت کے علاؤہ سب جگہ سے آپریٹ ہوں گی۔
کرونا کے پیش نظر پاکستان نے پہلی بار 21 مارچ کو دو ہفتوں کے لیے تمام بین الاقوامی پروازیں معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔ بعد میں اس بندش میں توسیع کر دی گئی تھی۔ اس کے علاوہ پی آئی اے نے بھی اپنی تمام بین الاقوامی پروازیں معطل کر دی تھیں۔
لاک ڈاؤن میں نرمی یا سختی کا فیصلہ 31 مئی کو ہو گا: ڈاکٹر ظفر مرزا
پاکستان کے وزیر اعظم کے معاونِ خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا ہے کہ ملک میں کرونا وائرس سے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ریکارڈ 57 اموات ہوئی ہیں۔ ملک بھر میں کرونا کے مریض 64 ہزار سے بڑھ گئے ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ 31 مئی کو وزیر اعظم کی زیرِ صدارت اجلاس میں لاک ڈاؤن سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا۔
ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ وینٹی لیٹر پر جانے والے مریضوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ اس وقت 157 مریض وینٹی لیٹرز پر ہیں یعنی ان کے پھیپھڑے کام کرنا چھوڑ گئے ہیں۔
ڈاکٹر ظفر مرزا نے بتایا کہ ہمارے پاس وافر مقدار میں وینٹی لیٹرز اور بیڈز موجود ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ کرونا سے انتقال کر جانے والے مریضوں سے متعلق نیا ہدایت نامہ جاری کیا ہے۔ کرونا سے ہلاک ہونے والے شخص کو احتیاطی تدابیر کے ساتھ غسل دیا جا سکتا ہے اور احتیاطی تدابیر کے ساتھ ہی قریبی افراد جنازے میں شریک ہو سکتے ہیں۔
وزارتِ صحت کے مطابق 28 مئی شب 8 بجے تک کے اعداد و شمار کے مطابق اب تک ملک میں طبی عملے سے وابستہ ایک ہزار 904 افراد متاثر ہوئے ہیں جن میں ایک ہزار 35 ڈاکٹرز، 299 نرسز اور دیگر طبی عملہ شامل ہے۔
طبی عملے کے اب تک 17 اراکین ہلاک ہو چکے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق پاکستانی کشمیر میں طبی عملے کے نو افراد وائرس سے متاثر ہوئے جن میں چار ڈاکٹرز اور عملے کے دیگر پانچ افراد شامل ہیں۔
بلوچستان میں طبی عملے کے 237 افراد کرونا میں مبتلا ہیں جن میں 173 ڈاکٹرز، 4 نرسز اور عملے کے دیگر 60 افراد شامل ہیں جبکہ دو ڈاکٹرز انتقال بھی کر چکے ہیں۔
پاکستان: کرونا کے مریضوں کی بڑھتی تعداد، اسپتالوں میں وینٹی لیٹرز کم پڑنے لگے
پاکستان میں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافے کے باعث صحتِ عامّہ کے اداروں پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔ کرونا کی شدت میں اضافے کے اثرات سرکاری اور نجی اسپتالوں میں وینٹی لیٹرز کی کمی کی صورت میں نظر آنا شروع ہو گئے ہیں۔
ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں کُل 11 اسپتالوں میں کرونا وائرس کے مریضوں کا علاج کیا جا رہا ہے۔ ان اسپتالوں کے انتہائی نگہداشت وارڈز میں وینٹی لیٹرز کے ساتھ مجموعی طور پر 118 بستر موجود ہیں جن میں سے صرف 14 بستر ہی خالی بچے ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق صرف کراچی میں ہی کرونا کے مریضوں کی تعداد 20 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے جو پاکستان کے کسی بھی شہر میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔ کراچی میں کووِڈ 19 سے 323 اموات بھی ہوئی ہیں جب کہ آٹھ ہزار کے لگ بھگ لوگ اس بیماری سے صحت یاب بھی ہوئے ہیں۔
جمعرات کو 31سندھ میں ہلاکتیں ریکارڈ کی گئی ہیں جو اب تک ایک دن میں کرونا سے ہلاکتوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔ اسی طرح ملک بھر میں بھی ایک ہی دن میں 57 ہلاکتیں ریکارڈ کی گئی ہیں جو کہ 24 گھنٹوں میں ہونے والی ہلاکتوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔
البتہ کراچی کے علاوہ سندھ کے دیگر ڈویژنز میں صورتِ حال بہتر ہے۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق صوبے بھر میں 22 سرکاری اور نجی ہسپتالوں میں کرونا وائرس کے مریضوں کو علاج کی سہولت فراہم کی گئی ہے جن میں وینٹی لیٹرز کے ساتھ بستروں کی مجموعی تعداد 211 بتائی جاتی ہے۔
جمعرات کو ان 211 بیڈز میں سے 112 پر مریض موجود ہیں جب کہ 99 بستر خالی ہیں۔ لیکن حکام کو خدشہ ہے کہ اگر وائرس کا پھیلاؤ اسی رفتار سے جاری رہا تو آئندہ کچھ دنوں میں یہ بستر مکمل طور پر بھر سکتے ہیں۔
- By شمیم شاہد
پشاور: خصوصی فلائٹوں کے 727 مسافروں میں کرونا وائرس کی تصدیق
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے اطلاعات و تعلقاتِ عامہ اجمل خان وزیر نے کہا ہے کہ خصوصی پروازوں کے ذریعے باچا خان انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچنے والے مسافروں میں 727 افراد کرونا پازیٹیو ہیں، جن میں سے 246 افراد کا تعلق دیگر صوبوں سے ہے، جب کہ 481 افراد کا تعلق خیبر پختونخوا سے ہے۔
انہوں نے مسافروں کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ یکم فروری سے 20 مارچ تک 478 ریگولر پروازوں کے ذریعے 81524 مسافر باچا خان انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پہنچے ہیں جن کی باقاعدہ اسکریننگ کی گئی۔ جب کہ 15 اپریل سے 28 مئی تک 23 خصوصی پروازوں کے ذریعے کل 4675 مسافر آئے ہیں۔
مشیر اطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ دبئی، ملائیشیا اور دیگر ممالک سے تارکین وطن کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز باچا خان انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔
اجمل وزیر نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کی ہدایت پر پشاور ایئرپورٹ کا دورہ کیا اور کرونا وائرس سے بچاؤ کے سلسلے میں کیے جانے انتظامات کا جائزہ لیا۔
اس موقع پر چیف آپریٹنگ آفیسر عبیدالرحمان عباسی نے کرونا انتظامات کے حوالے سے بریفنگ دی۔