ناسا کا سپر کمپیوٹر کرونا وائرس کے خلاف جنگ میں شامل
وائٹ ہاؤس نے سرکاری اور نجی کمپنیوں کے اشتراک سے ایک کنسورشیم بنایا ہے جو کرونا وائرس کے علاج اور اس کی ویکسین کے سلسلے میں تحقیق میں مدد دے گا۔ یہ سپر کمپیوٹر شمالی کیلیفورنیا میں ناسا کے ریسرچ سینٹر میں نصب ہے۔
امریکی سرکاری ادارے اور نجی صنعتوں کا ایک کنسورشیم خلائی ادارے ناسا کے سپر کمپیوٹر کو کرونا وائرس کے خلاف جنگ میں استعمال کر رہا ہے۔ اس سپر کمپیوٹر کے ذریعے یہ معلوم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ انسانی جسم میں وائرس کا کس طرح خلیوں سے ربط پیدا ہوتا ہے اور اس سلسلے جینیاتی عمل دخل کتنا ہے اور اس مرض کے علاج کے لیے کس قسم کی ادویات بنائی جا سکتی ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے سائنس اور ٹیکنالوجی پالیسی دفتر نے بتایا ہے کہ اس میں نجی صنعتیں مثلاً آئی بی ایم، ہیولیٹ پیکارڈ انٹرپرائیز، ایمیزان، مائیکروسافٹ اور دیگر کمپنیاں شامل ہیں۔ ان کے ساتھ توانائی کے محکمے کی نیشنل لیبارٹریز، نیشنل سائنس فاؤنڈیشن اور کئی یونیورسٹیاں بھی کام کر رہی ہیں۔
لاک ڈاؤن پر نظرثانی کے لیے اجلاس آج ہو گا
پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان کی زیرِ صدارت نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول کا اجلاس آج ہو گا جس میں کرونا وائرس کے سبب عائد کردہ لاک ڈاؤن پر نظر ثانی کی جائے گی۔
اجلاس کے دوران کرونا وائرس کے نئے کیسز اور ہلاکتوں میں اضافے پر غور و غوض ہو گا اور لاک ڈاؤن مزید سخت کرنے یا نہ کرنے سے متعلق مشاورت کی جائے گی۔
یاد رہے کہ صرف مئی کے مہینے میں پاکستان میں کرونا وائرس کے پچاس ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔
لاک ڈاؤن میں نرمی: ملکہ برطانیہ کی 'شاہی بگھی' سے 'گھڑ سواری' پر واپسی
ملکۂ برطانیہ الزبتھ سفر کے لیے شاہی بگھی یا جدید کاروں کا استعمال کرتی ہیں لیکن وہ ایک مرتبہ پھر گھڑ سواری کرنے لگی ہیں۔ اس تبدیلی کا سبب کرونا وائرس کی وبا بتایا جاتا ہے۔
اتوار کو انہوں نے ونڈسر ہوم پارک میں گھڑ سواری کی جس کی بکھنگم پیلس نے باقاعدہ تصویر بھی جاری کی ہے۔
گھڑ سواری کے دوران ملکۂ برطانیہ نے ہیلمٹ کے بجائے رنگین اسکارف اور اونی جیکٹ پہنی ہوئی تھی۔
برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق 94 سالہ ملکہ وبائی مرض کے سبب پچھلے 10 ہفتوں سے اپنے 98 سالہ شوہر شہزادہ فلپ کے ساتھ مغربی لندن میں واقع ونڈسرکیسل میں مقیم ہیں۔
اتوار کو وہ پہلی مرتبہ ایک منفرد انداز میں عوام کے سامنے آئیں۔
پاکستان: مئی میں 50 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ
پاکستان میں کرونا کیسز کی تعداد میں لگاتار اضافہ ہو رہا ہے اور صرف مئی کا مہینہ اس حوالے سے خطرناک ترین ثابت ہوا جس میں 54 ہزار 346 کیسز سامنے آئے ہیں۔
وزارتِ صحت اور نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت سندھ کرونا وبا سے سب سے زیادہ متاثر ہے جہاں کیسز کی تعداد 28 ہزار 245 ہے۔ پنجاب میں 26 ہزار 240، خیبرپختونخوا میں 10 ہزار 27، بلوچستان میں چار ہزار 393، گلگت بلتستان میں 711، پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں 255، اسلام آباد میں دو ہزار 589 کیسز موجود ہیں۔
ہلاکتوں میں پنجاب سب سے آگے ہے جہاں اب تک 497 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ سندھ میں 481، خیبر پختونخوا میں 473، بلوچستان میں 47، اسلام آباد میں 28، گلگت بلتستان میں 11 اور پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں چھ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
اس بارے میں معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کہتے ہیں کہ اگر احتیاط نہ کی گئی تو سخت لاک ڈاؤن کیا جاسکتا ہے۔
ان کے بقول ملک میں جہاں کیسز کی تعداد میں تیزی سے اضافہ دیکھا جا رہا ہے وہیں اس کی وجہ سے ہونے والی اموات بھی بڑھ رہی ہیں۔
پاکستان میڈیکل ایسویسی ایشن کے ڈاکٹر قیصر سجاد کہتے ہیں کہ کرونا کے مریضوں کے حوالے سے احتیاط ہی واحد علاج ہے لیکن پاکستان میں جیسے لاک ڈاؤن میں نرمی کی گئی ہے اس سے کیسز کی تعداد بہت زیادہ بڑھ سکتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ صرف عام مریض نہیں بلکہ طبی عملہ بھی شدید مشکلات کا شکار ہوتا جا رہا ہے۔