ماسکو میں شاپنگ مال کھل گئے، شمالی کوریا میں اسکول کھولنے کا فیصلہ
روس کے دارالحکومت ماسکو میں کرونا وائرس کے سبب نافذ لاک ڈاؤن میں نرمی کرتے ہوئے شاپنگ مالز اور پارکس کھول دیے گئے ہیں جب کہ شمالی کوریا میں بھی حکام نے تعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ماسکو میں نافذ لاک ڈاؤن میں نرمی کرتے ہوئے پیر سے شاپنگ مالز اور پارکس کھول دیے گئے ہیں۔ روس دنیا بھر میں کرونا وائرس سے متاثرہ ممالک میں تیسرے نمبر پر ہے۔ اس کے باوجود حکومت نے لاک ڈاؤن میں نرمی کا فیصلہ کیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق ماسکو میں لاک ڈاؤن میں نرمی صدر ولادی میر پوتن کے اعلان کے بعد کی گئی ہے۔ جس میں روسی صدر کا کہنا تھا کہ ملک میں کرونا وائرس کا عروج ختم ہو گیا ہے۔
رواں سال 30 مارچ سے نافذ کردہ لاک ڈاؤن کے دوران ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد آبادی کے شہر ماسکو میں شہریوں کو صرف اشیا خور و نوش خریدنے، کتوں کو ٹہلانے اور ضروری سفر کرنے کی اجازت تھی۔
ماسکو کے میئر سرگی سوبیانن کا اپنے بلاگ میں کہنا تھا کہ دو ہفتوں کے لیے لیے گئے اقدامات میں لوگ باہر چہل قدمی کرسکیں گے۔
کروڑوں افراد بیروزگار لیکن امرا پہلے سے زیادہ مالدار
دنیا بھر میں کرونا وائرس لاک ڈاؤن کی وجہ سے معاشی زوال جاری ہے، حکومتیں گھبرائی ہوئی ہیں اور عام لوگوں کی جمع پونجی ختم ہو رہی ہے۔ لیکن اس کے برعکس ارب پتی افراد کی دولت میں غیر معمولی تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔
امریکی تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز کے مطابق گزشتہ دس ہفتوں کے دوران ارب پتی افراد کی دولت میں 485 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔ اس عرصے میں امریکی ارب پتی افراد کی فہرست میں 16 ناموں کا اضافہ بھی ہوا ہے۔
اس سے پہلے فوربس نے 7 اپریل کو ارب پتی افراد سے متعلق اپنی سالانہ رپورٹ جاری کی تھی۔ اس میں کہا گیا تھا کہ ایک سال پہلے امریکی ارب پتی افراد کی مجموعی دولت 3111 ارب ڈالر تھی جو کم ہو کر 2948 ارب ڈالر رہ گئی ہے۔ اس طرح ایک سال میں 164 ارب ڈالر کی کمی ہوئی تھی۔
لیکن 18 مارچ سے 28 مئی کے دوران نہ صرف وہ خسارہ ختم ہوا بلکہ مجموعی دولت بڑھ کر 3439 تک پہنچ گئی۔ یعنی دس ہفتوں میں لگ بھگ پانچ کھرب ڈالر کا اضافہ ہو گیا۔
سب سے زیادہ فائدے میں ٹیکنالوجی کمپنیوں کے مالکان رہے ہیں۔ صرف ایمیزون اور فیس بک کے بانیوں کی دولت مجموعی طور پر 63 ارب ڈالر بڑھی ہے۔ اس کی بڑی وجہ حصص بازاروں میں ان دونوں کمپنیوں کے شیئرز کی قیمت بلند ہونا ہے۔ ایمیزون کے شیئر کی قیمت 42 فیصد اور فیس بک کی 53 فیصد بڑھی ہے۔
فوربس کے مطابق دولت مندوں کی عالمی فہرست میں یکم جون کو ایمیزون کے مالک جیف بیزوس 148 ارب ڈالر کے ساتھ پہلے نمبر پر تھے۔ بل گیٹس 108 ارب ڈالر کے ساتھ دوسرے، فرانس کا برنارڈ آرنالٹ خاندان 102 ارب ڈالر کے ساتھ تیسرے اور فیس بک کے مالک مارک زکربرگ 85 ارب ڈالر کے ساتھ چوتھے نمبر پر ہیں۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس دوران امریکہ میں 4 کروڑ سے زیادہ افراد نے حکومت کو مطلع کیا ہے کہ وہ ذریعہ آمدن سے محروم ہو چکے ہیں اس لیے ان کی مدد کی جائے۔ معاشی ماہرین کا خیال ہے کہ مزید لاکھوں افراد بیروزگار ہوئے ہیں جن کے پاس قانونی دستاویزات نہیں یا وہ بیروزگاری الاؤنس کے اہل نہیں۔
- By علی عمران
کرونا وائرس بحران میں پاکستان انسانی ترقی کے اہداف کیسے حاصل کرے؟
تعلیم انسانی ترقی کے ان اہم ترین شعبوں میں شامل ہے جسے کرونا وائرس نے بری طرح متاثر کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے ترقیاتی ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق اس عالمی وبا کے باعث دنیا کے ساٹھ فیصد بچوں کے لئے تعلیم کا سلسلہ رک گیا ہے۔ اور اب تقریبا ایک ارب بچے سکول سے باہر ہیں۔
صحت عامہ کے بحران اور اقتصادی ترقی کی شرح میں کمی کی وجہ سے تین دہائیوں میں پہلی بار ایسا ہو گا کہ ترقی پذیر ممالک میں انسانی ترقی کے اہداف حاصل نہیں کیے جا سکیں گے۔
پاکستان جہاں پہلے ہی دو کروڑ سے زیادہ بچے سکول سے باہر تھے وہاں کویوڈ 19 کے پھیلاؤ کو روکنے کے اقدامات کے بعد ملک کے طول و عرض میں اسکول بند کرنا پڑے۔ اس وجہ سے تقریبا ساڑھے چار کروڑ بچے اب سکول نہیں جا پا رہے۔
کیونکہ اس وقت حکومت کی توجہ صحت عامہ کے بڑے بحران سے نمٹنے اور لوگوں کو مالی طور پر ریلیف پہنچانے پر مرکوز ہے۔ ماہرین کے مطابق تعلیم کے شعبے ہونے والے نقصان کو پورا کرنے کے لئے فوری ایک مربوط پروگرام بنا کر اس کے لیے وسائل اکٹھا کرنا ہوں گے۔
اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے ادارے کے چیف ٹیکنیکل ایڈوائزر طارق ملک کہتے ہیں کہ پاکستان کے لیے یہ بہت اہم وقت ہے کہ وہ اس بحران میں تعلیم کے زیاں کو پورا کرنے کے لئے ایک جامع پروگرام ترتیب دے۔
پاکستان میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ میں تیزی پر خدشات
پاکستان میں مئی کے مہینے میں کوویڈ 19 سے متاثرہ افراد کی تعداد جس انداز سے بڑھی ہے، اس نے صحت کے عہدیداروں کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے ۔
ڈاکٹر عمر ایوب خان پاکستان میں سارک کی پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے صدر ہیں، کامن ویلتھ میڈیکل ٹرسٹ ہیلتھ انیشییٹیو پاکستان کے ڈائریکٹر اور امریکن میڈیکل سوسائٹی کے رکن اور رائل سوسائٹی آف میڈیسن، یونائیٹڈ کنگڈم کے اوور سیز فیلو بھی رہ چکےہیں۔ اس وقت پبلک ہیلتھ کے ایک اہم عہدیدار کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کوویڈ 19 کے مریضوں میں جس تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، اسے دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ پاکستان کا صحت کا نظام اسے برداشت نہیں کر پائے گا۔
ڈاکٹر عمر خان نے توجہ دلائی کہ پاکستان میں مارچ کے مہینے میں جس وقت کرکٹ کے لیگ میچ ہو رہے تھے، کوویڈ 19 کا خطرہ اس وقت ظاہر ہو چکا تھا مگر تب بھی ہزاروں تماشائی کھیل دیکھنے کیلئے موجود تھے۔ اور بہت بعد میں یہ سلسلہ روکا گیا۔